Tuesday 5 February 2019

سپارہ نمبر 21 اُتۡلُ مَاۤ اُوۡحِیَ( مختصر مضامین)


بِسْمِ ﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ.

1- نماز بےحیائی اور برے کاموں سے روکتی ھے

ارشادِ باری تعالیٰ ہے کہ قرآنِ کریم کی تلاوت کرتے رہیں اور ہمیشہ نماز کو قائم رکھیں کیونکہ وہ نماز جو کامل خشوع وخضوع سے ادا کی جائے گی اس کی تاثیر اور منشاء برائی اور بےحیائی کے ث سے روکنا ہے۔ اسکے علاوہ ذکر الٰہی بہت باعظمت عمل ہے۔

2- رزق و روزی اللہﷻ کے ذمہ ھے

ہجرتِ مدینہ کے وقت بعض لوگوں نے بے سرو سامانی اور محتاجی کا ذکر کیا تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا کتنے جاندار کل کے لیے کچھ اکھٹا نہیں کرتے مگر اللہ انہیں کھلاتا ہے وہ سب کا رازق ہے، جو جانوروں کو نہیں بھولتا تو اپنے فرمانبردار بندوں کو رزق دینا کیسے بھول سکتا ہے۔

3- إِنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِيمٌ

اللّٰہ تعالیٰ قرآنِ مجید میں حضرت لقمان کی نصیحتوں کا ذکر کرتے ہیں جو انہوں نے اپنے بیٹے کو کیں۔کہ بیٹا کسی کو ﷲﷻ کا شریک نہ ٹھہرانہ کیونکہ خالق کے ساتھ مخلوق کو شریک ٹھہرانا بڑی ناانصافی کی بات ہے۔ اپنے والدین سے نیک سلوک کرنا۔ یقین جانو اگر کوئی عمل رائی کے دانے کے برابر ہو اور کسی پتھر کے اندر یا آسمان یا زمین میں مخفی ہو اللہ تعالیٰ اس کو قیامت کے دن لا حاضر کرے گا بے شک ﷲﷻ ہر چیز سے باخبر ہے۔ ہمیشہ نماز قائم رکھو اور لوگوں کو نیک کام کرنے کا حکم اور برے کاموں سے روکتے رہو، مصیبت پر صبر کرنا، تکبر سے اترا کر مت چلنا، گفتگو کرتے ہوئے آواز دھیمی رکھنا کیونکہ مکروہ ترین آواز گدھے کی ہی ہے۔

4- لے پالک حقیقی بیٹا نہیں ہوسکتا

ارشادِ باری تعالیٰ ہے کہ منہ بولے بیٹے صرف منہ بولے ہی ہوتے ہیں حقیقت میں وہ بیٹے نہیں بن جاتے کیونکہ رسولِ اکرم ﷺ نے حضرت زید بن حارثہ کو اپنا بیٹا کہا تھا۔ عرب میں منہ بولے بیٹے، بیٹے کے حکم میں ہوتے تھے اور ان کے ساتھ وہی برتاؤ کیا جاتا تھا جو اپنے حقیقی بیٹوں کے ساتھ کرتے تھے۔ قرآن کریم نے واضح کردیا کہ منہ بولے بیٹے، بیٹوں کے حکم میں نہیں آتے۔ اسکے علاوہ یہ تردید بھی کی ھے کہ ظہار یعنی بیوی کو ماں کی طرح کہنے سے وہ ماں نہیں بن جاتی اور اللہ تعالیٰ نے کسی انسان کے سینے میں دو دل نہیں بنائے۔

5- رزق کی فراخی اور تنگی اللہ ﷻ کے اختیار میں ہے

اللّٰہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ یہ اسکے اختیار میں ہے کہ اپنے بندوں میں سے جس کے لیے مناسب سمجھے زرق و روزی بڑھادیتا ہے اور جس کے لیے مصلحت سمجھے کم کردیتا ہے۔ بےشک ﷲﷻ بندوں کی ضروریات سے خوب واقف ہے۔ لہذا روزی کی فکر سے احکام الٰہی میں کوتاہی نہیں کرنی چاہیے۔

(سورہ العنکبوت, سورۂ الروم، سورۂ لقمن، سورۂ السجدہ)

No comments:

Post a Comment