Tuesday 5 February 2019

پارہ نمبر 20 أَمَّنْ خَلَقَ (مختصر مضامین)

أَعُوْذُ بِاﷲِ مِنَ الشَّيْطٰنِ الرَّجِيْمِ.

بِسْمِ ﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ.

1- أَإِلَهٌ مَعَ اللَّهِ، کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور معبود بھی ھے؟

اللّٰہﷻ اپنی نشانیاں پیش کرتاہے کہ آسمان وزمین کو کس نے پیدا کیا، آسمان سے بارش کون برساتا ہے جس سے ہرے بھرے باغات پیدا ہوتے ہیں، زمین کو رہنے کی جگہ اور اس میں نہریں اور پہاڑ کس نے پیدا کئے، دو سمندروں کے درمیان کس نے پردہ حائل کیا کہ میٹھا اور کھارا پانی نہیں مل سکتے، جب کوئی مصیبت زدہ پکارتا ہے تو کون اسکی فریاد سن کر دادرسی کرتا ھے، کون خشکی اور تری کے اندھیروں میں راھ دکھلاتا ہے، کون ٹھنڈی ہوائیں چلاتا ہے اور باران رحمت بھیجتا ہے ۔ تم غور وفکر کیوں نہیں کرتے۔ کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور معبود بھی ھے؟

2- میں ہی اللہ سب جہانوں کا پروردگار ہوں

جب حضرت موسیٰ علیہ السلام گھر والوں کے ساتھ روانہ ہوئے تو راستے میں سردی کے باعث آگ کی ضرورت محسوس ہوئی۔ چلتے چلتے کوہ طور کی ایک جانب آگ دیکھی اور انگارہ لینے چل پڑے۔ وادی طویٰ کے داہنے کنارے کی طرف سے ایک برکت والے مقام میں ایک سرسبز ہرے بھرے  درخت میں آگ نظر آرہی تھی مگر آگ کسی چیز میں جلتی ہوئی نظر نہیں آرہی تھی، وہاں ایک آواز آئی اے موسیٰ! میں ہی اللہ سب جہانوں کا پروردگار ہوں۔

3- خالق کو چھوڑ کر مخلوق سے مدد کے طلب گار

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ جو لوگ اللہ ﷻ کے سوا اوروں کو حمایتی بناتے ہیں ان کی مثال مکڑی کے جالے جیسی ہے۔ سب گھروں میں مکڑی کا گھر سب سے ناپائیدار ہوتا ہے۔ جس طرح اس کا جالا اس کی حفاظت نہیں کرسکتا اسی طرح انکے حمایتی بھی انکی کچھ مدد نہیں کرسکتے۔

4- اہل مدین پر عذاب

اللّٰہ تعالیٰ نے اہل مدین کی طرف حضرت شعیب علیہ السلام کو نبی بنا کر بھیجا۔  جنہوں نے اپنی قوم کو اللہﷻ کی عبادت کا حکم دیا اور اللہ ﷻ کے عذابوں اور سزا سے ڈرایا۔ مگر یہ لوگ ناپ تول میں کمی کرتے، لوگوں کا حق مارتے، ڈاکے ڈالتے، اور راستے بند کرتے تھے۔ ساتھ ہی اللہ تعالیٰ اور اسکے نبی سے کفر کرتے تھے۔پھر ان پر زلزلے کا عذاب آیا اور وہ اپنے گھروں میں اوندھے پڑے رہ گئے۔

5- قارون کا واقعہ

قارون حضرت موسیٰ علیہ السلام کا چچازاد بھائی تھااور فرعون کا پیشکار تھا۔ اس نے بنی اسرائیل پر بہت ظلم کرکے خوب خزانے جمع کئے۔ جن کی چابیاں اتنی وزنی تھی کہ کئ طاقتور مرد مشکل سے اٹھاتے تھے۔ جب اس کی قوم کے لوگ اسے مال اللہﷻ کے لیے غریبوں اور محتاجوں پر خرچ کرنے کی تلقین کرتے تو وہ کہتا یہ مال میرے علم اور ہنر کی وجہ سے ملا ہے اس میں اللہ تعالیٰ کی عطا کا کوئی دخل نہیں۔ جب حضرت موسیٰ علیہ السلام نے قارون سے زکوٰۃ کیلئے زور دیا تو اس نے ایک عورت کو تیار کیا کہ حضرت موسیٰ پر بدکاری کا الزام لگائے۔ پس جب آپ وعظ فرمارہے تھے تو قارون نے پوچھا زنا کار کی کیا سزا ہے؟ آپ نے فرمایا 'رجم'۔ اس پر قارون نے اس عورت کو پیش کیا۔ مگر اللہ ﷻکے  حکم سے اس عورت نے قارون کی ساری سازش کھول دی۔ پھر حضرت موسیٰ علیہ السلام نے قارون کے لیے بددعا کی جس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے قارون، اسکے گھر اور خزانے سب کو زمین میں دھنسا دیا۔

(سورہ النمل، سورہ القصص, سورہ العنکبوت)

No comments:

Post a Comment