Friday 1 February 2019

سپارہ نمبر 15سُبۡحٰنَ الَّذِیۡۤ (مختصر مضامین)

أَعُوْذُ بِاﷲِ مِنَ الشَّيْطٰنِ الرَّجِيْمِ.

بِسْمِ ﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ۔

1- واقعہ معراج کا بیان

اللّٰہﷻ ہر نقص وعیب سے پاک ہے جس نے رسولِ اکرمﷺ کو ایک ہی رات کے ایک حصّہ میں براق پر سوار کرکے مسجد الحرام سے بیت المقدس تک طویل مسافت طے کروائی۔ وہاں آپ ﷺ نے تمام انبیاء علیہم السلام کی امامت کروائی۔ پھر وہاں سےآپ ﷺ  نے سدرة المنتہیٰ تک سفر کیا اور مکالمہ الٰہی کا شرف حاصل ہوا۔ اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺ کو پچاس نمازیں عطا فرمائی۔ مگر حضرت موسیٰ علیہ السلام کے کہنے پر آپ ﷺ بار بار اللہ کی بارگاہ میں حاضر ہوئے اور کم کرواکر پانچ نمازیں کروالی۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا  میری بات بدلتی نہیں۔ امت محمدﷺ پانچ نمازیں پڑھے گی مگر ثواب پچاس کا ہی ملے گا۔

2- والدین کا مقام اور حسنِ سلوک کا حکم

اللّٰہ تعالیٰ کا حکم ہےکہ ماں باپ سے نیک سلوک کرو اور اگر ان میں سے کوئی ایک یا دونوں بوڑھے ہوجائیں تو انہیں بے ادبی سے اُف  تک نہ کہو اور نہ انہیں جھڑکو اور ان سے ادب واحترام کے ساتھ پیش آؤ۔

3- فضول خرچ شیطان کے بھائی ہیں

ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ اپنے والدین سے نیک سلوک کے علاوہ اپنے قریبی رشتہ دار اور مسکین اور مسافر سے بھی نیک سلوک کرنا اور فضول خرچی سے بچنا لازم ہے۔ بے شک فضول خرچ شیطان کے بھائی ہیں اور شیطان اپنے رب کا نہایت ہی ناشکرا ھے۔ ہر کام میں میانہ روی کو پسند کیا گیا ہے۔

4- سورہ کہف کی فضیلت

مختلف احادیثِ مبارکہ میں اس سورت کی تلاوت کے فضائل بیان ہوئے ہیں۔ مستدرک حاکم میں ہےکہ "جس نے سورۂ کہف جمعہ کے دن پڑھی اس کے لیے دو جمعہ کے درمیان تک نور کی روشنی رہتی ہے۔"

5- ہر کام سے پہلے انشاء اللہ کہنا چاہیے

اللّٰہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ کسی بھی کام کے لئے یوں نہیں کہنا چاہیئے کہ میں اسے کل کرلوں گا۔مگر ساتھ ہی انشاء اللہ کہہ لینا چاہیے اگر بھول جائیں تو جب یاد آئےتو انشاء اللہ کہہ دے۔

6- اصحاب کہف کا تعارف اور قصہ

یہ چند نصرانی نوجوانوں کا قصہ ہےجو اپنے کافر بادشاہ وقیانوس کے زمانے میں اللہ  وَحْدَہٗ لاَشَرِیْکَ پر ایمان لائے۔ بادشاہ انہیں بت پرستی پر مجبور کر رہاتھا۔ بادشاہ نے انہیں سوچنے کی مہلت دی۔ چنانچہ وہ بھاگ کر ایک غار میں جاچھپے ۔لوگ کہتے ہیں کہ ان کی تعداد تین، پانچ یا سات تھی اور ایک ان کاکتا بھی تھا۔ مگر ان کی اصل  تعداد اللہ تعالیٰ کو معلوم ہے۔ اللہ نے ان کو تین سو نو سال کے لیے سلادیا۔ جب وہ دوبارہ اٹھے تو سب کچھ بدل چکا تھا۔ اللہ نے اپنی نشانی کے طور پر دوبارہ زندہ کرکے دکھادیا۔

7- دوباغ والے آدمیوں کا واقعہ

عبرت کے لیے اللہ تعالٰی دو آدمیوں کا قصہ بیان کرتاہے ایک کے پاس دو انگوروں کے باغ چاروں طرف سے کھجور کے درختوں سے گھیرے ہوئے اور درمیان میں نہر جاری تھی۔ پھل کی کثرت تھی اپنے غریب دوست سے تکبر میں کہنے لگا میں تجھ سے زیادھ شان اور مال ودولت والا ہوں۔ میں نہیں سمجھتا کہ کبھی قیامت آئےگی یا یہ باغ برباد ہو سکتے ہیں۔  اوراگر میں مر بھی گیاتو اس سے بہتر ہی پاؤں گا۔ غریب مومن دوست نے سمجھایا کہ قادر مطلق سے ڈر۔ اگر میں غریب ہوں بھی تو وہی ہوتا ہے جو اللہ کو منظور ہو۔ آخر آسمان سے بجلی گری اور دونوں باغ اور سب کچھ جل کر راکھ ہوگیا۔ پس پھر پچھتانے اور اپنے ہاتھ ملنے لگا۔

8- حضرت موسیٰ اور خضر علیہ السلام کا واقعہ

ایک دفعہ حضرت موسیٰ علیہ السلام سے وعظ کے درمیان کسی نے دریافت کیا کہ اس وقت سب سے بڑا عالم کون ہے؟ آپ نے جواب دیا میں۔ اللہ تعالیٰ کو جواب
نہ بھایا اور فرمایا ہمارا ایک بندہ خضر علیہ السلام خاص علوم میں تم سے بڑھ کر ھے۔ اس سے جاکر ملو۔ اس طرح دونوں کی ملاقات ہوئی۔


(سورہ بنی اسرائیل، سورہ الکہف)

No comments:

Post a Comment