Thursday 28 February 2019

اللہﷻ کا ذکر فضول بولنے سے افضل ھے

بِسْمِ ﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ.

رسول اکرمﷺ نے فرمایا: اللہ تعالٰی کے ذکر کے سوا زیادہ باتیں نہ کیا کرو ایسے کلام کی کثرت دل کو سخت کردیتی ہے اور سخت دل والا اللہﷻ سے بہت دور ہوجاتا ہے۔

ترمذی 2411

لوگوں میں سب سے بہتر اور بدتر شخص





بِسْمِ ﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسولﷺ! لوگوں میں سب سے بہتر شخص کون ہے؟رسول اکرمﷺ نے فرمایا ”جس کی عمر لمبی ہو اور عمل نیک ہو“، اس آدمی نے پھر پوچھا کہ لوگوں میں سب سے بدتر شخص کون ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: 
”جس کی عمر لمبی ہو اور عمل برا ہو“
جامع ترمذی 2330

Friday 22 February 2019

امت محمد ﷺ کا اعزاز

بِسْمِ ﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ.

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تمہیں ملاکر ستر امتیں پوری ہوئیں، اور تم ان میں سب سے بہتر ہو، اور اللہﷻ کے نزدیک سب سے زیادہ باعزت ہو ۔

ابنِ ماجہ 4288

حجر اسود کے بوسہ کا اجر

بِسْمِ ﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ.

رسول اللہ ﷺ نے حجر اسود کے بارے میں فرمایا: ”اللہ کی قسم! اللہ اسے قیامت کے دن اس حال میں اٹھائے گا کہ اس کی دو آنکھیں ہوں گی، جس سے یہ دیکھے گا، ایک زبان ہو گی جس سے یہ بولے گا۔ اور یہ اس شخص کے ایمان کی گواہی دے گا جس نے حق کے ساتھ ( یعنی ایمان اور اجر کی نیت سے ) اس کا استلام کیا ہو گا“

ترمذی 961

Thursday 21 February 2019

عورتوں کو نصیحت

بِسْمِ ﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ.

رسول اکرم ﷺ نے فرمایا کہ کوئی عورت کسی دوسری عورت سے ملنے بعد آکر اپنے شوہر سے اس کا حلیہ (اوصاف) بیان نہ کرے گویا کہ وہ اسے دیکھ رہا ہے (دیکھنے کی خواہش پیدا ھو)۔

صحیح البخاری 5240

بے عمل مبلغ

بِسْمِ ﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ.

رسول اکرم ﷺ نے فرمایا کہ ایک شخص کو قیامت کے دن لایا جائے گا اور اسے جہنم میں ڈالا جائے گا اس کی آنتیں نکل آئیں گی اور وہ اس کے اردگرد چکر کھاتا رہےگا اور جہنمی جمع ہو کر اس سے پوچھیں گے کہ حضرت! آپ تو ہمیں اچھی اچھی باتوں کا حکم کرنے والے اور برائیوں سے روکنے والے تھے، یہ آپ کی کیا حالت ھے؟ وہ کہے گا افسوس میں تمہیں کہتا تھا اور خود نہیں کرتا تھا میں تمہیں روکتا تھا لیکن خود نہیں رکتا تھا۔

مسند احمد 205/5, صحیح البخاری 3267 ،مسلم۔

Wednesday 20 February 2019

نماز فجر اور نماز عصر کی اہمیت

بِسْمِ ﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ.

رسول اکرمﷺ نے فرمایا کہ رات اور دن میں فرشتوں کی ڈیوٹیاں بدلتی رہتی ہیں۔ اور فجر اور عصر کی نمازوں میں ( ڈیوٹی پر آنے والوں اور رخصت پانے والوں کا ) اجتماع ہوتا ہے۔ پھر تمہارے پاس رہنے والے فرشتے جب اوپر چڑھتے ہیں تو اللہ تعالیٰ پوچھتا ہے حالانکہ وہ ان سے بہت زیادہ اپنے بندوں کے متعلق جانتا ہے، کہ میرے بندوں کو تم نے کس حال میں چھوڑا۔ وہ جواب دیتے ہیں کہ ہم نے جب انہیں چھوڑا تو وہ ( فجر کی ) نماز پڑھ رہے تھے اور جب ان کے پاس گئے تب بھی وہ ( عصر کی ) نماز پڑھ رہے تھے۔

صحیح البخاری 555

بیوی کے لیے اسکے شوہر کا مقام

بِسْمِ ﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ.

رسول اکرم ﷺ نے فرمایا اگر میں کسی انسان کو کسی انسان کے سامنے سجدہ کرنےکی اجازت دینے والا ہوتا تو عورتوں کو حکم دیتا کہ وہ اپنے خاوندوں کو سجدہ کریں کیونکہ ان کا ان پر بہت بڑا حق ہے۔ قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمدﷺ کی جان ہے، عورت اپنے ربﷻ کا حق ادا نہیں کرسکتی جب تک کہ اپنے شوہر کا حق ادا نہ کرلے۔

ابن ماجہ 1853

Monday 18 February 2019

پانچ جانوروں کو مارنے کی اجازت

بِسْمِ ﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ.

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”پانچ جانور موذی ہیں، انہیں حرم میں اور باہر مارا جا سکتا ہے چوہا، بچھو، چیل، کوا اور کاٹ لینے والا کتا۔“

صحیح البخاری 3314

دنیا کی اہمیت

بِسْمِ ﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ.

رسول اکرم ﷺ نے فرمایا کہ اگر دنیا کی قدرومنزلت اللہﷻ کے نزدیک ایک مچھر کے پر کے برابر بھی ہوتی تو کسی کافر کو ایک گھونٹ پانی بھی نہ ملتا۔

ترمذی 2320، ابنِ ماجہ 4110

قرآن مجید نبی کریمﷺ کے لیے سب سے بڑا معجزہ ہے

بِسْمِ ﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ.

رسول اکرم ﷺ نے فرمایا: "ہر نبی کو ایسے معجزے دیئے گئے کہ جنہیں دیکھ کر لوگ ان پر ایمان لائے اور میرا معجزہ اللہﷻ کی  وحی یعنی قرآن پاک ہے، اس لیئے مجھے امید ہے کہ میرے متبعین بہ نسبت اور نبیوں کے بہت زیادہ ہوں گے"۔ (اس لیے کہ اور انبیاء کرام کے معجزے ان کے ساتھ چلے گئے لیکن حضور پاک کا یہ معجزہ قیامت تک باقی رہے گا۔ لوگ اسے دیکھتے جائیں گے اور اسلام میں داخل ہوتے جائیں گے)۔

صحیح البخاری 4981

یہ کہنا شرک ہے کہ جو اللہ چاہے اور اس کا رسول ﷺ چاہے

بِسْمِ ﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ.

رسول اکرم ﷺ نے فرمایا کہ تم میں سے کوئی یہ نہ کہے کہ جو اللہ چاہے اور فلاں چاہے بلکہ یوں کہے کہ جو کچھ اللہ اکیلا چاہے۔

ابوداؤد 4980

امام کے آمین کہنے کی فضیلت

بِسْمِ ﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ.

رسول اکرم ﷺ نے فرمایا کہ جب کوئی تم میں سے «آمين» کہے اور فرشتوں نے بھی اسی وقت آسمان پر «آمين» کہی۔ اس طرح ایک کی «آمين» دوسرے کے «آمين» کے ساتھ مل گئی تو اس کے پچھلے تمام گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔

صحیح البخاری 780

گھروں میں سورۂ البقرہ کی تلاوت کرو

بِسْمِ ﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ.

رسول اللہﷺ نے فرمایا: اپنے گھروں کو قبرستان نہ بناؤ۔ وہ گھر جس میں سورۃ البقرہ پڑھی جاتی ہے اس میں شیطان داخل نہیں ہوتا.

ترمذی 2877

Saturday 16 February 2019

بدترین نام

بِسْمِ ﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ.

حضور اکرم ﷺ نے فرمایا:"بد ترین نام اللہ تعالٰی کے نذدیک اس شخص کا ہے جو  'شہنشاہ' کہلائے، حقیقی مالک اللہﷻ کے سوا کوئی نہیں۔"

ابوداؤد 4961، مسلم،ترمذی

Friday 15 February 2019

سورۂ فاتحہ اللہﷻ اور بندے کے درمیان آدھو آدہ ہے

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اکرم ﷺ سے سنا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ میں نے نماز (سورۂ فاتحہ) کو اپنے اور بندے کے درمیان آدھا آدھا کردیا ہے۔ اور میرا بندہ مجھ سے جو مانگتا ہے وہ میں دیتا ہوں۔ جب بندہ کہتا ہے {الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ} تو اللہﷻ فرماتا ہے[حَمِدَنِي عَبْدِي] ‏میرے بندے نے میری تعریف کی۔ پھر بندہ کہتا ہے {الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ} تو اللّٰہﷻ فرماتا ہے  [أَثْنَى عَلَىَّ عَبْدِي] ‏میرے بندے نے میری ثناء بیان کی پھر بندہ کہتا ہے {مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ} ‏ اللہﷻ فرماتا ہے [مَجَّدَنِي عَبْدِي] ‏میرے بندے نے میری بزرگی بیان کی پھر بندہ کہتا ہے {إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ} ‏اللہ تعالیٰ فرماتا ہے یہ میرے اور میرے بندے کے درمیان ہے اور میرا بندہ مجھ سے جو مانگے گا میں دوں گا۔ پھر سورت کے آخر تک پڑھتا ہے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے یہ سب میرے بندے کے لیے ہے اور یہ جو مانگے گا وہ اس کے لیے ہے۔

صحیح مسلم 878

Thursday 14 February 2019

غصہ پر قابو پانے کیلئے

بِسْمِ ﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ.

حضور اکرم ﷺ کے سامنے دو شخص لڑنے لگے اور گالی گلوچ کیا، غصہ کے مارے  ایک کے نتھنے پھول گئے۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ اگر یہ أَعُوْذُ بِاﷲِ مِنَ الشَّيْطٰنِ الرَّجِيْمِ کہہ لے تو اس کا غصہ ابھی جاتا رہے۔

ابوداؤد 4780، نسائی،ترمذی، مسند احمد

Sunday 10 February 2019

علم کو نہ چھپاؤ

بسْمِ ﷲِالرَّحْمَنِ ارَّحِيم

رسول اکرم ﷺ کا فرمان ہے کہ"جس سے کوئی مسئلہ پوچھا جائے اور باوجود جاننے کے اسے چھپائے، قیامت کے دن اسے آگ کی لگام پہنائی جائے گی۔
 
ابوداؤد، کتاب العلم، 3658

سپارہ نمبر 30 عَمَّ (مختصر مضامین)

أَعُوْذُ بِاﷲِ مِنَ الشَّيْطٰنِ الرَّجِيْمِ.

بِسْمِ ﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ.

1- روز قیامت کوئی سفارش نہ کرسکے گا

اللّٰہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ قیامت کے دن انسان اور فرشتے صفیں بناکر دربار الٰہی میں کھڑے ہونگے اور خوف الٰہی سے بات تک نہ کرسکیں گے۔ وہی بات کرسکے گا جس کو اللہ رحمن حکم دے گا۔ وہ شفاعت کے بارے میں اچھی اور معقول بات کرے گا یعنی اسی کی سفارش کرےگا جس نے دنیا میں لاالٰہ الااللہ پڑھا اور اس پر عمل کیا ھوگا۔

2- روح نکالنے والے فرشتے

ارشادِ باری تعالیٰ ہے کہ فرشتے جو اس کام پہ مامور ہیں بعض لوگوں کی روحوں کو سختی سے گھسیٹتے ہوئے جسم سے نکالتے ہیں جیسے کفار کی روحیں کھینچی جاتی ہیں اور جہنم میں داخل کردیا جاتا ہے اور بعض کی روحوں کو بہت آسانی سے نکالتے ہیں جسے کسی کے بند کھول دیے جائیں۔ جب رب کا حکم آجاتا ہے تو روح قبض کرنے والے فرشتے لمحہ بھر بھی دیر نہیں لگاتے۔

3- ایک نیکی کا سوال ہے

جب کانوں کو بہرا کرنے والا قیامت کا شور ھوگا تو اس دن بھائی اپنے بھائی سے دور بھاگے گا کچھ ہمدردی نہ کرے گا۔ ماں باپ سے بھاگے گا۔ بیوی بچوں سے دور بھاگے گا۔ کوئی کسی کو ایک نیکی دینے کو تیار نہ ھوگا۔ اس دن سب کواپنی اپنی جانوں کی پڑی ھوگی۔

4- سجین اور علیین

نافرمانوں، کفار اور شیاطین کے اعمال نامے سجین میں ہیں۔ یہ جگہ ساتوں زمینوں کے نیچے ہے۔ جبکہ نیک لوگوں کے اعمال نامے علیین میں ہیں۔ علیین ساتواں آسمان ہے اور اس میں مومنین کی روحیں ہیں۔

5- ابرہہ کا واقعہ

جس نے ہاتھیوں کے لشکر کے ساتھ کعبةاللہ کو گرانے کے لئے چڑھائی کی تھی۔  تدبیر یہ کی تھی کہ آٹھ یا بارہ اونچے اور موٹے ہاتھی لیے اور مضبوط زنجیریں تاکہ کعبہ کو زنجیروں سے باندھ کر ہاتھی کھینچیں گے اور وہ گر جائے گا۔ اللہ تعالیٰ نے ابابیلوں کو بھیجا جن کی چونچ پرندوں جیسی، پنچے کتوں جیسے اور سر درندوں جیسے تھے۔ ان پرندوں نے پتھراؤ کیا جس کو پتھر لگا وھ دو ٹکڑے ہوگیا۔ اس طرح ﷲﷻ نے ابرہہ کے لشکر کو شکست دی۔

6- نہر کوثر

معراج کی رات رسول اکرم  ﷺ نے آسمان پر جنت میں اس نہر کو دیکھا اور جبرئیل آمین علیہ السلام سے پوچھا کہ یہ کونسی نہر ہے! تو حضرت جبرئیل علیہ السلام نے فرمایا یہ کوثر ہے جو اللہ تعالیٰ نے آپﷺ کو عطا کی ہے۔ اس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ میٹھا ہے۔ جس کے کنارے دراز گردن والے پرندے بیٹھے ہو نگے۔ اس کے برتن آسمان کے ستاروں کی گنتی کے برابر ہونگے۔ جس پر قیامت کے دن حضور پاک ﷺ کے امتی آئیں گے۔ بعض کو ہٹایا جائے گا تو میں ﷺ کہوں گا اے رب!  یہ میرے امتی ہیں، تو کہا جائے گا آپ ﷺ کو معلوم نہیں کہ آپ ﷺ کے بعد ان لوگوں نے کیاکیا بدعتیں نکالی تھیں۔

7- ہلاکت کن لوگوں کے لئے ہے

جو قیامت کے دن کوجھٹلاتا ہے۔ جو غریب، یتیم، مسکین کو کھانا نہیں کھلاتا اور حسن سلوک نہیں کرتا۔ نہ خود دیتا ہے اور نہ اوروں کو کار خیر پر آمادہ کرتا ہے۔ جو نمازوں کو مکروہ وقت میں جلدی جلدی پڑھتا ہے جیسے مرغ ٹھونگیں مارتا ہے اس میں خشوع وخضوع اور اللہ کا ذکر بہت کم ہوتا ہے۔یہ صرف دکھاؤے کی نماز ہوتی ہے۔ ہمسائے اور ضرورت مند اگر عام استعمال کی کوئی چیز کچھ وقت کے لیے مانگیں تو انکار کر دیتا ہے۔

8- سورۂ اخلاص تہائی قرآن ہے

مشرکین نے حضور ﷺ سے کہا کہ اپنے رب ﷻ کے اوصاف بیان کرو، اس پر یہ سورت نازل ہوئی۔  رسول اللہ ﷺ نے اپنے اصحاب کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے فرمایا کہ کیا تم سے یہ نہیں ہوسکتا کہ ایک رات میں ایک تہائی قرآن پڑھ لو تو یہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین پر بھاری پڑا اور عرض کی بھلا اتنی طاقت تو ہر ایک میں نہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا سنو! یہ سورت (قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ۔۔۔) تہائی قرآن ہے۔

9- معوذتین کا پڑھنا جادو وغیرہ سے حفاظت کا ذریعہ ہے

کسی یہودی نے نبی کریم ﷺ پر سحر کردیا تھا جس سے سہو اور نسیان کی حالت ہوگئی۔ اس کا اثر ختم کرنے کے لیےﷲﷻنے آپﷺ پر یہ دو سورتیں (الفلق، الناس) نازل کیں۔ آپﷺ یہ آیات پڑھتے جاتے تھے اور آپ ﷺ کی حالت بہتر ہوتی جاتی تھی اور آیات کے خاتمہ پر آپ ﷺ بالکل تندرست ہوگئے۔

(سورۂ النبا، النزعت، سورۂ عبس، سورۂ التکویر، سورۂ الانفطار، سورۂ المطففین، سورۂ الانشقاق سورۂ البروج، سورۂ الطارق، سورۂ الاعلے، سورۂ الغاشیة، سورۂ الفجر، سورۂ البلد، سورۂ الشمس، سورۂ الیل، سورۂ الضحی، سورۂ الم نشرح، سورۂ التین، سورۂ العلق، سورۂ القدر، سورۂ البینة، سورۂ الزلزال، سورۂ العدیت، سورۂ القارعة، سورۂ التکاثر، سورۂ العصر، سورۂ الھمزة، سورۂ الفیل، سورۂ قریش، سورۂ الماعون، سورۂ الکوثر، سورۂ الکافرون، سورۂ النصر،  سورۂ اللھب، سورۂ الاخلاص، سورۂ الفلق، سورۂ الناس)

Friday 8 February 2019

سپارہ نمبر 29 تَبَارَكَ الَّذِي (مختصر مضامین)

أَعُوْذُ بِاﷲِ مِنَ الشَّيْطٰنِ الرَّجِيْمِ.

بِسْمِ ﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ.

1 - سورۂ ملک کی فضیلت

حضور کریم ﷺ نے فرمایا ہے کہ قرآنِ مجید میں تیس آیتوں کی ایک سورت ہے جو اپنے پڑھنے والوں کی سفارش کرتی رہے گی یہاں تک کہ اسے بخش دیا جائے وہ سورت (تَبَارَكَ الَّذِي بِيَدِهِ الْمُلْكُ ۔۔۔)ہے۔ 
ابوداؤد، نسائی، ترمذی، ابنِ ماجہ، مسند احمد۔

2- اگر اللہﷻ زمین میں پانی خشک کردے تو کون تمہیں پانی دے سکتا ہے؟

اللہ تعالیٰ پوچھتا ہے کہ پانی جس پر زندگی کا دارومدار ہے زمین میں خشک ہو جائے، یا زمین کی تہوں میں گہرا اتر جائے اور تم کھودتے کھودتے تھک جاؤ تو اللہﷻ کےسوا کون تمہیں پانی دے سکتا ہے؟
(حدیث مبارکہ میں اس کا جواب الله رَبِّ الْعَالَمِیْنَ آیا ھے)

3- اللہ تعالیٰ کو قرض دو

ارشادِ باری تعالیٰ ہے کہ اپنا مال اللہﷻ کی راہ میں صدقہ اور خیرات کرتے رہو،  جو اللہ تعالیٰ کو قرض حسنہ دے گا اللہ تعالیٰ اسے اس سے بہت بہتر اور بڑھا چڑھا کر واپس دے گا۔

4- بد بخت انسان کی صفات

بدبخت اور بد نصیب شخص بہت زیادہ قسمیں کھانے والا، طعنے دینے والا، چغلی کرنے والا، بھلائی اور نیکی سے روکنے والا، سخت مزاج اورحد سے بڑھنے والا ہے۔

5- مجرم قیامت کے دن سجدہ نہ کر پائیں گے

قیامت کے دن جب اللہ تعالٰی اپنی تجلی دکھائیں گے تو ہر مومن مرد اور عورت سجدہ میں گر پڑیں گے۔  مگر جو لوگ دنیا میں سجدہ نہ کرتے یا دکھانے کے لیے سجدہ کرتے تھے، وہ بھی سجدہ کرنا چاہیں گے مگر ان کی کمر تختہ کی طرح ہوجائے گی اور سجدہ نہ کرسکیں گے۔ ان پر ذلت چھاجائیگی اور آنکھیں ندامت سے جھک جائیں گی۔

6- مسکینوں کو ان کے حق سے محروم نہ رکھو - سبق آموز واقعہ

اللّٰہ تعالیٰ باغ والوں کی آزمائش کا واقعہ بیان کرتا ہے کہ جب انہوں نے سوچا کہ ہم صبح سویرے آکر غریبوں اور مسکینوں کے آنے سے پہلے سارا پھل توڑ لیں گے۔ اور انشاء اللہ بھی نہ کہا۔ پس جب رات کو وہ سوئے تو حکم الٰہی سے آگ نے سارا باغ جلا کر راکھ کا ڈھیر کردیا۔ پس صبح ہوتے ہی تینوں بھائی ایک دوسرے کو جگانے لگے اور اٹھ کر باغ کی طرف روانہ ہوئے اور آپس میں آہستہ آہستہ باتیں کرتے تھے کہ آج کوئی محتاج گھسنے نہ پائے گا اور ہم سارا پھل توڑ لیں گے۔ جب وہاں پہنچے تو باغ راکھ کا ڈھیر تھا۔ کہنے لگے ہم راستہ بھول گئے ہیں یہ تو ہمارا باغ نہیں ہے۔ پس جب یقین آگیا کہ وہی جگہ ہےتو ایک دوسرے کو ملامت کرنے لگے۔
  
(سورۂ المک، سورۂ القلم، سورۂ الحاقہ، سورۂ المعارج، سورۂ نوح، سورۂ الجن، سورۂ المزمل، سورۂ المدثر، سورۂ القیالدھر، سورۂ الدھر، سورۂ المرسلت)

Thursday 7 February 2019

سپارہ نمبر 28 قَدْ سَمِعَ اللَّهُ (مختصر مضامین)

أَعُوْذُ بِاﷲِ مِنَ الشَّيْطٰنِ الرَّجِيْمِ.

بِسْمِ ﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ.

1- اللہﷻ ہر وقت تمھارے ساتھ ہوتا ہے

اللّٰہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ کیا تونے دیکھا کہ اللہ لَطِیفٌ خَبِیرٌ زمین وآسمان کی ہر چیز سے واقف ہے، جب تین لوگ مشورہ کرتے ہیں تو چوتھا اللہﷻ ہوتا ہے۔ اور جب پانچ مشورہ کریں تو چھٹا اللہﷻ ہوتا ہے۔ اور جو کچھ یہ لوگ کرتے رہے اللہ تعالٰی قیامت کے دن بتادے گا۔ بے شک وہ ہر چیز سے واقف ہے۔

2-سرگوشی کے احکام

ارشادِ باری تعالیٰ ہے کہ اے ایمان والو! جب تم آپس میں کوئی سرگوشی کرو تو گناہ،سرکشی اور رسول ﷺ کی نافرمانی کی سرگوشی نہ کرو۔ ہاں اگر سرگوشی کرو تو نیکی اور پرہیز گاری کی کیا کرو۔ بے شک گناہ کی سرگوشی تو شیطان کا کام ہے۔ رسولِ کریم ﷺ نے  فرمایا "جب تم تین آدمی ہو تو، دو مل کر آپس میں کان میں باتیں نہ کرنے بیٹھ جاؤ۔ اس سے تیسرے کا دل میلا ہوگا.

3- انسان کیسا سخت دل ہے

خالق کائنات فرماتا یے کہ اگر ہم اس قرآن کو کسی پہاڑ پر اتارتے اور اسے سوچنے اور سمجھنے کی استعداد عطا کرتے تو تم دیکھتے کہ خوف خدا سے پہاڑ پھٹ جاتا، مگر انسان کیسا سخت دل ہے کہ اس پر کچھ اثرنہیں ہوتا پھر فرماتا ہےکہ یہ مثالیں ہم اس لئے دیتے ہیں کہ وہ غور وفکر کریں۔

4- اللہ تعالیٰ کے اسمائے حسنیٰ کا بیان

اللّٰہ تعالیٰ اپنے صفاتی ناموں کا ذکر کرتے ہوئے فرماتا ہے کہ اسی کے لیے سب اچھے اچھے نام ہیں، ہر چیز خواہ وہ آسمانوں میں ہو خواہ زمین میں ہو اس کی ہی پاکی بیان کرتی ہے۔ بخاری ومسلم شریف میں حدیث ہے کہ اللہ ﷻ کے ننانوے نام ہیں ، جو انہیں شمار کرکے یاد رکھ لے وہ جنت میں داخل ہوگا۔

5- وہ بات کیوں کہتے ہو جو  کرتے نہیں

اللّٰہ تبارک وتعالیٰ فرماتا ہے کہ اے ایمان والو! تم وہ بات کیوں کہتے ہو جو کرتے نہیں ہو۔ کسی بات کو منہ سے کہہ کر اس پر عمل نہ کرنا اللہ عزوجل کو سخت ناپسند ہے۔ ابوداؤد میں حدیث ہے کہ ایک ماں نے بچے کو بلایا کہ آؤ میں کچھ دوں گی آپﷺ نے پوچھا کیا تو واقعی کچھ دینا بھی چاہتی ہے ، عورت نے کہا جی ہاں کھجوریں، آپ ﷺ نے فرمایا ٹھیک ہے ورنہ تیرے اعمال میں ایک جھوٹ لکھا جاتا۔

6- نماز جمعہ کی فضیلت

سورۂ جمعہ میں ان آیات کا شان نزول یہ ہے کہ ایک دفعہ حضور پاکﷺ جمعہ کا خطبہ فرمارہے تھے کہ ایک تجارتی قافلہ غلہ لے کر آگیا تو سب دوڑ کر باہر چلے گئے صرف بارہ لوگ خطبہ سنتے رہ گئے۔ اس پر حکم الٰہی نازل ہوا کہ مسلمانو! جب جمعہ کے دن نماز جمعہ کے لیے آذان ہوجائے تو اللہ ﷻ کے ذکر کی طرف جلدی آیا کرو اور خریدوفروخت چھوڑ دو۔ یہ تمھارے حق میں بہتر ہے اگر  تم سمجھو ۔ ہاں جب نماز ہوجائے تو پھر اپنا کاروبار کرسکتے ہو۔

7-جہنم سے بچو اور گھر والوں کو بھی بچاؤ

حکم الٰہی ہے کہ اے ایمان والو! خود کو اور اپنے اہل وعیال کو دوزخ کی آگ سے بچاؤ جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہیں۔ خود بھی فرمانبرداری کرو اور ان کو بھی تاکید کرو۔ایک اور جگہ فرمایا کہیں تمھارے مال اور تمھاری اولاد ہی نہ تمہیں اللہ ﷻ کے ذکر سے غافل کردیں اور جو ایسا کرے گا وہی نقصان اٹھانے والا ھے۔

(سورۂ المجادلہ،سورہ الحشر, سورۂ الممتحنہ، سورۂ الصف، سورۂ الجمعہ، سورۂ المنافقون، سورۂ التغابن, سورۂ الطلاق، سورۂ التحریم)

سپارہ نمبر 27 قَالَ فَمَا خَطْبُكُمْ (مختصر مضامین)

أَعُوْذُ بِاﷲِ مِنَ الشَّيْطٰنِ الرَّجِيْمِ.

بِسْمِ ﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ.

1- قرآن کو سمجھنے والوں کے لیے آسان بنادیا ہے،  تو کیا کوئی ہے جو سمجھے؟
ارشادِ باری تعالٰی ہے کہ قرآنِ مجید میں جتنے مضامین نصیحت سے متعلق ہیں ان سب کا اسلوبِ بیان نہایت آسان اور قابل فہم ہےجو بھی نصیحت حاصل کرنا چاہے باآسانی سمجھ کر نصیحت حاصل کرسکتا یے اور اپنی اصلاح کرسکتا ہے۔ پھر رب العالمین فرماتا ہے کہ "کیا کوئی نصیحت حاصل کرنا چاہتا ہے؟"

2- ﷲﷻکی نعمتوں کو نہ جھٹلا سکو گے

اللّٰہ تبارک وتعالیٰ جنوں اور انسانوں کو مخاطب کرکے فرماتا ہے *فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ* تم اپنے ربﷻکی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟ یعنی تم اس کی نعمتوں میں سر سے پاؤں تک ڈوبے ہوئے ہو اور ان نعمتوں اور نظامِ قدرت کا بھرپور فائدہ اٹھا رہے ہو، ناممکن ہے کہ حقیقی طور پر تم کسی نعمت کا انکار کرسکو۔

3- دائیں ہاتھ والے اور بائیں ہاتھ والے

اللّٰہ تعالیٰ خوشخبری سنا رہا یے کہ قیامت کے دن جن لوگوں کو ان کے اعمال نامے (رزلٹ کارڈ) دائیں ہاتھ میں دیئے جائیں گے وہ خوش نصیب جنت اور اسکی نعمتوں کے حقدار ہونگے اور جن لوگوں کے اعمال نامے بائیں ہاتھ میں دیئے جائیں گے وہ دوزخ اور اسکے عذابوں کے مستحق قرار پائیں گے۔

4- قیامت کے دن کا منظر

اللّٰہ تعالیٰ قسم کھاکر بیان کرتا ہے کہ پروردگار کا عذاب آکر رہے گا، اور اس کو کوئی نہیں روک سکتا۔ جس دن آسمان تھرتھرائے گا، پہاڑ اون کی طرح اڑنے لگیں گے، خرابی ہے ان لوگوں کے لیے جنہوں نے زندگی کھیل کود میں گزاری، اس دن فرشتے دھکے دے دے کر ان کو آتش جہنم کی طرف لے جائیں گے اور کہیں گے یہ وہ آگ ہے جس کو تم جھٹلاتے تھے۔

5-قیامت کے روز مومنوں کے لئے نور ہوگا

ارشادِ حق تعالیٰ ہے کہ قیامت کے دن ایماندار مرد اور عورتوں کو نیک اعمال کے مطابق نور عطا کیا جائے گا جو ان کے آگے آگے اور دائیں دوڑ رہا ہوگا(اور پل صراط پر روشنی بنے گا)۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ بعض کا نور پہاڑوں کے برابر، بعض کا کھجور کے درختوں کے برابر، بعض کا انسانی قد کے برابر اور سب سے کم نور جس گنہگار مومن کا ہوگا اس کے پیر کے انگوٹھے پر ہوگا جو کبھی روشن اور کبھی بجھتا ہوگا۔

6- دنیا کی زندگی تو محض دھوکے کا سودا ہے

خالق کائنات فرماتا ہے کہ جان لو دنیا کی زندگی جو اللہ ﷻ اور رسول ﷺ کی مرضی کے خلاف بسر کی جائے محض بچوں کا کھیل تماشا ہے۔ عورتوں کا بناؤ سنگھار اور آپس میں ایک دوسرے پر فخر کرنا اور مال و اولاد کی کثرت طلب کرنا بالکل اس بارش جیسا یے جس سے نباتات اگتی ہیں تو کسان خوش ہو جاتے ہیں پھر خشک ہوکر چورا چورا اور برباد ہو جاتی ہے۔ آخرت میں ایسی غفلت کی زندگی کا بدلہ سخت عذاب ہے۔ اسکے برعکس اطاعتِ خداﷻ و رسولﷺ اور ذکر الٰہی میں زندگی بسر کرنے والوں کے لیے بخشش اور رب کی خوشنودی ہے۔

(سورۂ الذریت، سورۂ الطور، سورۂ النجم، سورۂ القمر، سورۂ الرحمن، سورۂ الواقعة، سورۂ الحدید)

Tuesday 5 February 2019

پارہ نمبر 20 أَمَّنْ خَلَقَ (مختصر مضامین)

أَعُوْذُ بِاﷲِ مِنَ الشَّيْطٰنِ الرَّجِيْمِ.

بِسْمِ ﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ.

1- أَإِلَهٌ مَعَ اللَّهِ، کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور معبود بھی ھے؟

اللّٰہﷻ اپنی نشانیاں پیش کرتاہے کہ آسمان وزمین کو کس نے پیدا کیا، آسمان سے بارش کون برساتا ہے جس سے ہرے بھرے باغات پیدا ہوتے ہیں، زمین کو رہنے کی جگہ اور اس میں نہریں اور پہاڑ کس نے پیدا کئے، دو سمندروں کے درمیان کس نے پردہ حائل کیا کہ میٹھا اور کھارا پانی نہیں مل سکتے، جب کوئی مصیبت زدہ پکارتا ہے تو کون اسکی فریاد سن کر دادرسی کرتا ھے، کون خشکی اور تری کے اندھیروں میں راھ دکھلاتا ہے، کون ٹھنڈی ہوائیں چلاتا ہے اور باران رحمت بھیجتا ہے ۔ تم غور وفکر کیوں نہیں کرتے۔ کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور معبود بھی ھے؟

2- میں ہی اللہ سب جہانوں کا پروردگار ہوں

جب حضرت موسیٰ علیہ السلام گھر والوں کے ساتھ روانہ ہوئے تو راستے میں سردی کے باعث آگ کی ضرورت محسوس ہوئی۔ چلتے چلتے کوہ طور کی ایک جانب آگ دیکھی اور انگارہ لینے چل پڑے۔ وادی طویٰ کے داہنے کنارے کی طرف سے ایک برکت والے مقام میں ایک سرسبز ہرے بھرے  درخت میں آگ نظر آرہی تھی مگر آگ کسی چیز میں جلتی ہوئی نظر نہیں آرہی تھی، وہاں ایک آواز آئی اے موسیٰ! میں ہی اللہ سب جہانوں کا پروردگار ہوں۔

3- خالق کو چھوڑ کر مخلوق سے مدد کے طلب گار

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ جو لوگ اللہ ﷻ کے سوا اوروں کو حمایتی بناتے ہیں ان کی مثال مکڑی کے جالے جیسی ہے۔ سب گھروں میں مکڑی کا گھر سب سے ناپائیدار ہوتا ہے۔ جس طرح اس کا جالا اس کی حفاظت نہیں کرسکتا اسی طرح انکے حمایتی بھی انکی کچھ مدد نہیں کرسکتے۔

4- اہل مدین پر عذاب

اللّٰہ تعالیٰ نے اہل مدین کی طرف حضرت شعیب علیہ السلام کو نبی بنا کر بھیجا۔  جنہوں نے اپنی قوم کو اللہﷻ کی عبادت کا حکم دیا اور اللہ ﷻ کے عذابوں اور سزا سے ڈرایا۔ مگر یہ لوگ ناپ تول میں کمی کرتے، لوگوں کا حق مارتے، ڈاکے ڈالتے، اور راستے بند کرتے تھے۔ ساتھ ہی اللہ تعالیٰ اور اسکے نبی سے کفر کرتے تھے۔پھر ان پر زلزلے کا عذاب آیا اور وہ اپنے گھروں میں اوندھے پڑے رہ گئے۔

5- قارون کا واقعہ

قارون حضرت موسیٰ علیہ السلام کا چچازاد بھائی تھااور فرعون کا پیشکار تھا۔ اس نے بنی اسرائیل پر بہت ظلم کرکے خوب خزانے جمع کئے۔ جن کی چابیاں اتنی وزنی تھی کہ کئ طاقتور مرد مشکل سے اٹھاتے تھے۔ جب اس کی قوم کے لوگ اسے مال اللہﷻ کے لیے غریبوں اور محتاجوں پر خرچ کرنے کی تلقین کرتے تو وہ کہتا یہ مال میرے علم اور ہنر کی وجہ سے ملا ہے اس میں اللہ تعالیٰ کی عطا کا کوئی دخل نہیں۔ جب حضرت موسیٰ علیہ السلام نے قارون سے زکوٰۃ کیلئے زور دیا تو اس نے ایک عورت کو تیار کیا کہ حضرت موسیٰ پر بدکاری کا الزام لگائے۔ پس جب آپ وعظ فرمارہے تھے تو قارون نے پوچھا زنا کار کی کیا سزا ہے؟ آپ نے فرمایا 'رجم'۔ اس پر قارون نے اس عورت کو پیش کیا۔ مگر اللہ ﷻکے  حکم سے اس عورت نے قارون کی ساری سازش کھول دی۔ پھر حضرت موسیٰ علیہ السلام نے قارون کے لیے بددعا کی جس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے قارون، اسکے گھر اور خزانے سب کو زمین میں دھنسا دیا۔

(سورہ النمل، سورہ القصص, سورہ العنکبوت)

پارہ نمبر 19 وَقَالَ الَّذِينَ (مختصر مضامین)

أَعُوْذُ بِاﷲِ مِنَ الشَّيْطٰنِ الرَّجِيْمِ.

بِسْمِ ﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ.

1- قیامت کے دن ظالموں کاانجام

اللّٰہ تعالیٰ قیامت کی ہولناکیوں کا ذکر کرتے ھوئے فرماتا ہے کہ جس دن آسمان پھٹ جائے گا اور فرشتے اعمال نامے لے کر لگاتار اتریں گے۔ حکومت صرف اللہ وَحْدَہٗ لاَشَرِیْکَ کی ہوگی یہ دن کفار پر بہت بھاری ہوگا۔ ظالم حسرت اور افسوس میں اپنے ہاتھوں کو چبائیں گے کہ ہائے رسول کریم ﷺ کی راہ لی ہوتی، ہائے کاش فلاں کو دوست نہ بنایا ھوتا کیونکہ اس نے مجھے گمراہ کردیا ورنہ کتاب حق تو میرے پاس آچکی تھی۔

2- قرآن کریم پس پشت ڈالنے والوں کے خلاف نبی کریم ﷺ کی شکایت

قیامت کے دن اللہﷻ کے سچے رسولﷺ اپنی امت کی شکایت اللہ تعالیٰ کے حضور میں کریں گے کہ میری امت نے قرآن کو چھوڑ رکھا تھا۔ نہ یہ لوگ قرآن مجید پڑھتے، نہ رغبت کے ساتھ سنتے اور اوروں کو بھی سننے سے روکتے تھے۔

3- مومن جاہلوں سے بحث نہیں کرتے

اللّٰہ تبارک وتعالیٰ فرماتا ہے کہ رحمٰن کے سچے بندے زمین پر انکساری کے ساتھ چلتے ہیں اور جب کوئی جاہل ان سے بات کرتاہے تو بجائے تکرار، بحث ومباحثہ یا مناظرہ کے 'سلام' کہہ کر اپنی راہ لیتے ہیں۔

4- وَإِذَا مَرِضْتُ فَهُوَ يَشْفِينِ

اللّٰہ تعالیٰ ہی انسان کو کھلاتا اور پلاتا ھے اور مومن اس بات پر بھی یقین رکھتے ہیں کہ شفا دوائیوں میں نہیں بلکہ جب کوئی بیماری آتی تو شفا بھی اللہ ذُوالْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ کے حکم سے ہی ملتی ہے۔

5- حضرت سلیمان علیہ السلام کا چیونٹی کی بات پر تبسم

اللّٰہ تعالیٰ نے اپنے بندے حضرت سلیمان علیہ السلام پر خاص فضل فرماتے ہوئے انہیں پرندوں اور حیوانوں کی زبانیں سکھادیں تھی ایک دن آپ اپنے لشکر کے ہمراہ جنگل سے گزر رہے تھے جہاں ایک چیونٹی نے دوسری چیونٹی سے کہا جلد از جلد اپنے سوراخوں میں چلی جاؤ ایسا نہ ہوکہ سلیمان علیہ السلام کا لشکر ہمیں روند ڈالے اور  انہیں علم بھی نہ ہو۔ یہ سن کر حضرت سلیمان علیہ السلام مسکرائے اور اللہ کا شکر ادا کیا جس نے یہ نعمت عطا فرمائی۔

6- حضرت سلیمان علیہ السلام اور ملکہ بلقیس کا واقعہ

حضرت سلیمان علیہ السلام نے اپنے دربار میں توجہ کی تو ہد ہد کو نہ پایا، اس پر سخت ناراض ہوئے جب وہ آیا تو کہا کہ میں ملک سبا کی خبر لایا ہوں وہاں ایک عورت بلقیس کی حکومت ہے اور وہ اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر سورج کو سجدہ کرتے ہیں۔ حضرت سلیمان علیہ السلام نے ملکہ بلقیس کی طرف خط ہد ہد کے ذریعے بھیجا اور شروع میں بِسْمِ ﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ لکھا۔ پھر اسے ملاقات کے لئے حاضر ہونے کی دعوت دی۔ بلقیس نے تحائف دے کر قاصد کو حضرت سلیمان کے پاس بھیجا مگر آپ نے تحائف لینے سے انکار کردیا۔ اور لشکر کشی کا پیغام دیا۔ یہ سن کر ملکہ پریشان ہوئی  تحائف اور  سازوسامان لے کر حضرت سلیمان کے دربار کی طرف چل پڑی۔ حضرت سلیمان علیہ السلام نے اہل دربار سے پوچھا کہ کون ملکہ کا تخت دربار میں حاضر کرسکتا ہے۔ ایک جن بولا میں دربار ختم ہونے سے پہلے تخت لاسکتا ہوں۔ اہل دربار میں سے (آصف بن برخیا، ولی اللہ تھے) جن کو کتاب الٰہی (اور اسم اعظم )کا پورا علم تھا بولے میں آنکھ جھپکنے سے پہلے ملکہ کا تخت لے آؤں گا پھر لے آئے۔   جب ملکہ آئی تو اپناتخت دیکھ کر بہت حیران ہوئی۔  حضرت سلیمان علیہ السلام نے اسے دین حق کی دعوت دی اور غیر اللہ کی پرستش سے منع کیا۔  ملکہ بولی اے میرے رب سورج کی پرستش کرکے میں نے اپنی جان پر ظلم کیا اب میں حضرت سلیمان علیہ السلام کے رب پر ایمان لاتی ہوں۔

(سورہ الفرقان، سورہ الشعراء،سورہ النمل)

سپارہ نمبر 18 قَدْ أَفْلَحَ (مختصر مضامین)

أَعُوْذُ بِاﷲِ مِنَ الشَّيْطٰنِ الرَّجِيْمِ.

بِسْمِ ﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ.

1- جنت کے وارث کون لوگ ہیں

ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ یہ وہ ایماندار لوگ ہیں جو اپنی نمازوں میں گڑگڑاتے(خشوع و خضوع اور توجہ سے ادا کرتے) ہیں، بیہودہ باتوں سے پرہیز کرتے ہیں، زکوٰۃ ادا کرتے ہیں، شرم گاہوں کی حفاظت کرتے ہیں بجز اپنی زوجات کے،امانتوں میں خیانت نہیں کرتے، عہد جو اللہ ذُوالْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ اور بندوں سے کرتے پورا کرتے ہیں اور اپنی نمازوں کی حفاظت کرتے ہیں۔ یہی لوگ بہشت کے وارث ہیں اور اللہ تعالیٰ کے فضل سے جنت الفردوس میں رہیں گے۔

2- گھروں میں داخلے کے آداب

یہاں پر شرعی ادب بیان ہو رہا ہے کہ کسی کے گھر میں داخل ہونے سے پہلے اجازت مانگو جب اجازت مل جائے تو پہلے سلام کرو، اگر پہلی بار اندر سے اجازت طلبی پر جواب نہ ملے تو پھر کل تین مرتبہ اجازت مانگو(گھنٹی بجاؤ یا دروازہ کھٹکھٹاؤ یا آواز دو)، اگر پھر بھی اجازت نہ ملے تو واپس لوٹ جاؤ یا اگر تم سے واپس جانے کو کہا جائے تو فوراً واپس چلے آؤ یہ تمھارے لیے بہتر اور پاکیزھ بات ہے۔

3- ہرچیز اللہ تعالیٰ کی تسبیح کرتی ھے
اللّٰہ تبارک وتعالیٰ فرماتا ہے کہ کیا تو نہیں دیکھتا کہ زمین وآسمان کی کل مخلوقات انسان، جنات، فرشتے اور جانور یہاں تک کہ  پر پھلائے پرندے سب کے سب اللہ وَحْدَہٗ لاَشَرِیْکَ کی تسبیح کرتے ہیں اور ہر مخلوق کو اپنی نماز اور تسبیح کا طریقہ معلوم ھے۔

4- پاک دامن پر تہمت کی سزا

جو لوگ کسی عورت یا مرد پر بدکاری کی تہمت لگائیں تو انہیں چار گواہ پیش کرنے ہوں گے اگر ایسا نہ کرسکیں تو الزام لگانے والے کو اسی (80) کوڑے لگاؤ آئندہ کے لیے اس کی گواہی قبول نہ کرو کیونکہ یہ لوگ اللہﷻ کے نافرمان ہیں۔ ہاں جو لوگ توبہ اور اپنی اصلاح کرلیں تو اللہ تعالیٰ بخشنے والا مہربان ہے۔

5- مسلمان مرد اور عورت اپنی نگاہیں نیچی رکھیں

حکم الہٰی ہے کہ مسلمان مرد اور عورت اپنی نظروں کی حفاظت کریں۔ جس کا بہترین طریقہ ہے کہ نگاہیں نیچی رکھیں اور جن چیزوں کا دیکھنا حرام ہیں ان پر نگاہیں نہ ڈالیں۔

6- برائی کی اشاعت حرام ہے

ارشادِ حق تعالیٰ ہے کہ جو لوگ مسلمانوں میں برائی پھلانے کے آرزومند رہتے ہیں ان کے لیے دنیا اور آخرت میں درد ناک عذاب ہے۔  اکثر ان میں سے سنی سنائی باتیں بیان کرتے ہیں، لوگوں کی عیب تلاش کرتے ہیں اور ٹوہ میں لگے رہتے ہیں۔ حدیث مبارکہ ہے کہ جو شخص اپنے مسلمان بھائی کے عیوب ٹٹولے گا اللہ ﷻ اس کے عیبوں کے پیچھے پڑجائے گا اور اسے یہاں تک رسوا کرے گا کہ اس کے گھر والے بھی اسے بری نظر سے دیکھنے لگیں گے۔

سورہ مومنون، سورہ نور، سورہ فرقان)

سپارہ نمبر 22 وَمَنْ يَقْنُت (مختصر مضامین)

أَعُوْذُ بِاﷲِ مِنَ الشَّيْطٰنِ الرَّجِيْمِ.

بِسْمِ ﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ.

1- مسلمان مردوں اور عورتوں کے لئے اجر عظیم

ام المومنین حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے رسول اکرم ﷺ سے عرض کیا کہ قرآنِ کریم میں مردوں کاذکر آتا ہے عورتوں کا نہیں اس پر یہ آیت نازل ہوئی"بلاشبہ مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں، اور مؤمن مرد اور مؤمن عورتیں، اور فرمانبردار مرد اور فرمانبردار عورتیں،اور سچے مرد اور سچی عورتیں، اور صبر کرنے والے مرد اور صبر کرنے والی عورتیں، اور گڑگڑانے والے مرد اور گڑگڑانے والی عورتیں، اور صدقہ دینے والے مرد اور صدقہ دینے والی عورتیں، اور روزہ دار مرد اور روزہ دار عورتیں، نفس کی حفاظت کرنے والے مرد اور نفس کی حفاظت کرنے والی عورتیں اور ذکر کرنے والے مرد اور ذکر کرنے والی عورتیں۔ ان سب کےلئے اللہ تعالیٰ نے آخرت میں بخشش اور اجر عظیم تیار رکھا ہے۔

2- جن لوگوں سے پردہ نہ کرنے کی اجازت دی ہے

ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ عورتوں پر کوئی گناہ نہیں کہ وہ اپنے باپوں اور اپنے بیٹوں اور بھائیوں اور بھتیجوں اور بھانجوں اور مسلمان عورتوں اور ملکیت کے ماتحتوں کے سامنے ہوں۔ فرمایا عورتوں! اللہ تعالیٰ سے ڈرتی رہو بیشک ہر چیز اس کی نظر میں ہے۔

3- اللّٰہ اور اسکے فرشتے رسول کریم ﷺ پر درود بھیجتے ہیں

اِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ ۚ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا۔
اللّٰہ تعالیٰ اپنے حبیب ﷺ کی شان بیان کرتے ہوئے فرماتا ہے کہ بےشک اللہ تعالیٰ خود بھی اپنے حبیب ﷺ پر رحمت بھیجتا ہے اور اس کے فرشتے بھی ہمیشہ آپ ﷺکیلئے رحمت کی دعا کرتے ہیں اس لیے ایمان والوں تم بھی رسول اللہﷺپر ہمیشہ درود و سلام بھیجا کرو۔

4- مومن کو سیدھی بات کرنے کاحکم

اللّٰہ تبارک وتعالی فرماتا ہے کہ اے ایمان والو! اللّٰہ تعالیٰ سے ڈرو اور سیدھی سیدھی سچی بات کیا کرو تاکہ اللہ تعالیٰ تمھارے کام سنواردے اور تمھارے گناہ معاف کردے۔

5- انطاکیہ پر عذاب کا واقعہ

سورۂ یٰسین میں اللہ تعالیٰ انطاکیہ کے رہنے والوں کی سرکشی کی مثال بیان فرمارہا جب اللہ تعالٰی کے حکم سےحضرت عیسیٰ علیہ السلام نے انطاکیہ والوں کے پاس دو میغامبر حضرت یحییٰ اور حضرت یونس علیہم السلام کو بھیجا قوم نے تکذیب کی اور بادشاہ نے قید کروادیا پھر حکم الٰہی سے تیسرا پیغامبر شمعون کو بھیجا گیا وہ بادشاہ سے ملے اور دعا کرکے نابینا کو بینا اور مردہ کو زندہ کردیا۔ کرامات دیکھ کر بادشاہ ایک جماعت کے ہمراہ ایمان لے آیا دونوں نبیوں کو رہا بھی کردیا۔ باقی لوگوں نے تکذیب کی اور کہا ہم تمھیں نامبارک سمجھتے ہیں اور تینوں کو سنگسار کردیں گے۔ اس پر شہر کے ایک کونے سے ایک صالح شخص حبیب نجار ڈوڑتا ھوا آیا اور اہلِ قوم سے کہا تم  اللہ وَحْدَہٗ لاَشَرِیْکَ کے رسولوں کی پیروی کرو جو تم سے کوئی صلہ نہیں مانگتے۔ اہلِ قوم نے اس شخص کو ٹاٹ میں لپیٹا اور اتنا مروڑا کہ کچل کر مرگیا۔ حکم الٰہی سے اس کی روح جنت میں داخل ہوئی اس وقت اس نے تمنا کی کاش میری قوم اس عزت واحترام کو دیکھتی جو اللہ ذُوالْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ نے مجھے بخشی ہے۔  حبیب نجار کی شہادت کے بعد ﷲﷻ نے ایک فرشتے کو بھیجا جس کی دہشتناک چیخ سے سب نافرمان ہلاک ہوگئے۔

(سورۂ الاحزاب، سورۂ السبا، سورۂ فاطر، سورۂ یٰسین)

سپارہ نمبر 21 اُتۡلُ مَاۤ اُوۡحِیَ( مختصر مضامین)


بِسْمِ ﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ.

1- نماز بےحیائی اور برے کاموں سے روکتی ھے

ارشادِ باری تعالیٰ ہے کہ قرآنِ کریم کی تلاوت کرتے رہیں اور ہمیشہ نماز کو قائم رکھیں کیونکہ وہ نماز جو کامل خشوع وخضوع سے ادا کی جائے گی اس کی تاثیر اور منشاء برائی اور بےحیائی کے ث سے روکنا ہے۔ اسکے علاوہ ذکر الٰہی بہت باعظمت عمل ہے۔

2- رزق و روزی اللہﷻ کے ذمہ ھے

ہجرتِ مدینہ کے وقت بعض لوگوں نے بے سرو سامانی اور محتاجی کا ذکر کیا تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا کتنے جاندار کل کے لیے کچھ اکھٹا نہیں کرتے مگر اللہ انہیں کھلاتا ہے وہ سب کا رازق ہے، جو جانوروں کو نہیں بھولتا تو اپنے فرمانبردار بندوں کو رزق دینا کیسے بھول سکتا ہے۔

3- إِنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِيمٌ

اللّٰہ تعالیٰ قرآنِ مجید میں حضرت لقمان کی نصیحتوں کا ذکر کرتے ہیں جو انہوں نے اپنے بیٹے کو کیں۔کہ بیٹا کسی کو ﷲﷻ کا شریک نہ ٹھہرانہ کیونکہ خالق کے ساتھ مخلوق کو شریک ٹھہرانا بڑی ناانصافی کی بات ہے۔ اپنے والدین سے نیک سلوک کرنا۔ یقین جانو اگر کوئی عمل رائی کے دانے کے برابر ہو اور کسی پتھر کے اندر یا آسمان یا زمین میں مخفی ہو اللہ تعالیٰ اس کو قیامت کے دن لا حاضر کرے گا بے شک ﷲﷻ ہر چیز سے باخبر ہے۔ ہمیشہ نماز قائم رکھو اور لوگوں کو نیک کام کرنے کا حکم اور برے کاموں سے روکتے رہو، مصیبت پر صبر کرنا، تکبر سے اترا کر مت چلنا، گفتگو کرتے ہوئے آواز دھیمی رکھنا کیونکہ مکروہ ترین آواز گدھے کی ہی ہے۔

4- لے پالک حقیقی بیٹا نہیں ہوسکتا

ارشادِ باری تعالیٰ ہے کہ منہ بولے بیٹے صرف منہ بولے ہی ہوتے ہیں حقیقت میں وہ بیٹے نہیں بن جاتے کیونکہ رسولِ اکرم ﷺ نے حضرت زید بن حارثہ کو اپنا بیٹا کہا تھا۔ عرب میں منہ بولے بیٹے، بیٹے کے حکم میں ہوتے تھے اور ان کے ساتھ وہی برتاؤ کیا جاتا تھا جو اپنے حقیقی بیٹوں کے ساتھ کرتے تھے۔ قرآن کریم نے واضح کردیا کہ منہ بولے بیٹے، بیٹوں کے حکم میں نہیں آتے۔ اسکے علاوہ یہ تردید بھی کی ھے کہ ظہار یعنی بیوی کو ماں کی طرح کہنے سے وہ ماں نہیں بن جاتی اور اللہ تعالیٰ نے کسی انسان کے سینے میں دو دل نہیں بنائے۔

5- رزق کی فراخی اور تنگی اللہ ﷻ کے اختیار میں ہے

اللّٰہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ یہ اسکے اختیار میں ہے کہ اپنے بندوں میں سے جس کے لیے مناسب سمجھے زرق و روزی بڑھادیتا ہے اور جس کے لیے مصلحت سمجھے کم کردیتا ہے۔ بےشک ﷲﷻ بندوں کی ضروریات سے خوب واقف ہے۔ لہذا روزی کی فکر سے احکام الٰہی میں کوتاہی نہیں کرنی چاہیے۔

(سورہ العنکبوت, سورۂ الروم، سورۂ لقمن، سورۂ السجدہ)

سپارہ نمبر 1 آلم (مختصر مضامین)

أَعُوْذُ بِاﷲِ مِنَ الشَّيْطٰنِ الرَّجِيْمِ.

بِسْمِ ﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ.

1- سورةالفاتحہ

مسلم اور نسائی میں حدیث ہےکہ "رسول اللہ ﷺ کے پاس حضرت جبرائیل امین بیٹھے ہوئے تھے کہ اوپر سےایک زور دار دھماکےکی آواز آئی۔ جبرائیل علیہ السلام نے اوپر دیکھ کر فرمایا: آج آسمان کا وھ دروازہ کھلا ہے جو کبھی نہیں کھلا تھا۔ پھر وہاں سے ایک فرشتہ حضورﷺ کے پاس آتا ہے اور کہتا ہے خوش ہوجائیے دو نور آپ کو ایسے دئے گئے ہیں کہ آپ سے پہلے کسی نبی کو نہیں دئیے گئے، سورہ فاتحہ اور سورۃ بقرہ کی آخری آیات، ایک ایک حرف ان میں سےنور ہے۔" سورہ فاتحہ میں بندے کو اپنے رب سے مانگنے کا سلیقہ سکھایا گیا ہے۔

2- ایمان بالغیب

بالغیب سے مراد پوشیدہ حقیقتیں ہیں جو انسان کے حواس سے چھپے ہوئے ہیں اور کبھی براہِ راست عام انسانوں کے تجربہ ومشاہدہ میں نہیں آتیں مثلاً اللّٰہﷻ کی ذات و صفات، فرشتے، وحی، جنت، دوزخ، عذابِ قبر وغیرہ۔

3- تخلیق آدم

خلیفہ وہ ھے جو کسی ملک میں بادشاہ کے عطا کردہ اختیارات اس کے نائب کی حیثیت سے استعمال کرے۔ آدم علیہ السلام بھی اللّٰہ کے خلیفہ تھے، جن کی وجہ سے یہ دنیا بنی نوع انسان سے آباد ہوئ۔ اللّٰہ کا نام بلند ھوا اور انسان نے اللّٰہ کو پہچانا اور ایسے کام سر انجام دئیے جس سے اللّٰہ راضی ہوا، اور اللّٰہ نے بھی ان سے وعدہ کیا ہے کہ ایک مقررہ مدت تک اس دنیا کی چیزوں سے فائدہ اٹھائیں اور پھر ہماری ہی طرف لوٹ کر آنا ہے۔

4- تعمیر کعبہ

اللّٰہ تعالیٰ نے ابراہیم علیہ السلام کو تعمیر کعبہ کا حکم دیا تب ابراہیم علیہ السلام اور آپ کے بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام نے خانہ کعبہ کی بنیاد رکھی اور کعبہ کی پوری عمارت کا کام مکمل کردیا۔اس طرح سے اللّٰہ تعالیٰ نے بنی نوع پر بہت بڑا احسان کیا خانہ کعبہ کی تعمیر سے ایک ایسا مرکز وجود میں آیا جس سے پوری دنیا کے مسلمان ایک ہی مرکز کے تحت مرکوز ہوگئے۔

(سورۂ الفاتحہ، سورۂ البقرہ)

سپارہ نمبر 26 حٰمٓ (مختصر مضامین)

أَعُوْذُ بِاﷲِ مِنَ الشَّيْطٰنِ الرَّجِيْمِ.

بِسْمِ ﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ.

1- حضور اکرم ﷺ جنات کے بھی نبی ہیں

نبی کریم ﷺ کی بعثت کے بعد جب جنوں کو پہلے آسمان پر جاکر چوری چُھپے باتیں سننے اور خبریں لانے سے روک دیا گیا تو انہوں نے اس کی وجہ دریافت کرنے کے لئے سات جنوں کی ایک جماعت کو زمین پر بھیجا جب یہ وادی نخلہ میں پہنچے تو حضورِ اکرمﷺ طائف سے واپسی پر نماز عشاء ادا کررہے تھے،  جنوں نے قرآن مجید کی قرأت سنی  تو  آپﷺ پر ایمان لاکر واپس لوٹ گئے۔

2- کافروں کے لیے صرف دنیا کا فائدہ ہے

ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کئے اللہ تعالیٰ انہیں ایسے باغوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی۔ اور جو لوگ  کافر ہوئے وہ (دنیا ہی کا) فائدہ اٹھارہے ہیں اور جانوروں کی طرح کھا رہے ہیں انکا اصل ٹھکانہ جہنم ہے۔ ازروئے حدیث مومن ایک آنت میں کھاتا ہے اور کافر سات آنتوں میں۔

3- قرآنِ عظیم پر غور وفکر نہ کرنے والوں کے دلوں پر تالے پڑ گئے ہیں
اللہ تعالیٰ اپنے کلام پاک میں غور وفکر کرنے سوچنے سمجھنے کی ہدایت کرتاہے اور اس سے بے پرواہی کرنے اور منہ پھیر لینے سے روکتا ہے۔ اور فرماتا ہے پس کیا وہ قرآن پر غور نہیں کرتے یا ان کے دلوں میں تالے لگ گئے ہیں؟

4- اپنی آوازیں رسولِ کریمﷺ کی آواز سے پست رکہو

اللّٰہ تعالیٰ امتیوں کو نبی ﷺ کےآداب سکھاتا ہے کہ مسلمانوں اپنی آواز نبیﷺ کی آواز سے بلند نہ کیا کرو جیسے تم آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ زور سے بولتے ہو، اس بے ادبی کی وجہ سے کہیں تمھارے اعمال ضائع نہ ہوجائیں اور تمھیں خبر بھی نہ ہو۔

5- گمان اور غیبت سے بچو

حکم الٰہی ہے مسلمانو! مسلمانوں کے بارے میں گمان کرنے سے پرہیز کیا کرو کیونکہ بعض گمان مثلآ نیک کے بارے میں برا گمان گناہ ہے۔ اور نہ کسی کی عیب جوئی کیا کرو اور نہ ایک دوسرے کی غیبت کیا کرو، تم میں سے کون اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھانا پسند کرتا ہے؟ ہر گز نہیں بلکہ غیبت اس سے بھی بری حرکت ہے۔ اللہﷻ سے ڈرتے رہو بیشک اللہ کریم معاف فرمانے والا ہے۔

6- إِنَّ أَكْرَمَكُمْ عِندَ اللَّهِ أَتْقَاكُمْ

اللّٰہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ہم نے تمھیں ایک عورت اور مرد سے پیدا کیا۔ پھر شاخیں اور قبیلے بنادیے تاکہ تم آپس میں پہچان رکھ سکو۔ اللہﷻ کے نزدیک تم میں سے بڑا وہ ہے جو سب سے زیادہ پرہیز گار ہے۔مسلم شریف کی حدیث کے مطابق اللہﷻ تمھاری صورتیں اور مالوں کو نہیں دیکھتا بلکہ وہ تمھارے دلوں اور اعمال کو دیکھتا ہے۔

(سورۂ الاحقاف، سورۂ محمدﷺ، سورۂ الفتح، سورۂ الحجرات، سورۂ ق، سورۂ الذریت)

Monday 4 February 2019

سپارہ نمبر 25 اِلَیۡہِ یُرَدُّ (مختصر مضامین)

أَعُوْذُ بِاﷲِ مِنَ الشَّيْطٰنِ الرَّجِيْمِ.

بِسْمِ ﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ.

1- دنیا کا طالب اور آخرت کو چاہنے والا

اللّٰہ تعالیٰ اپنے بندوں پر بڑا مہربان ہے، جسے چاہتا ہے رزق دیتا ہے، بڑا طاقتور، غالب اور جو چاہے کرسکتا ہے۔ جو شخص اپنے نیک عمل کا اجر آخرت میں چاہتا ہے وہ اس کا اجر آخرت میں زیادہ کر دیتا ہے، اور جو اس عمل سے دنیا کا اجر چاہتا ہے وہ اسے دنیا میں ہی اجر دیدیتا ہیں اور آخرت میں اس کو اجر سے کوئی حصہ نہیں ملے گا۔

2- مصیبت اور پریشانی گناہوں کی معافی کا ذریعہ ہے 

ارشادِ باری تعالیٰ ہے کہ اے لوگوں! تمھیں جو بھی دنیا میں مصیبت پہنچتی ہے وہ تمھارے ان اعمالِ بد کی شامت ہوتی ہے جو تم اپنے ہاتھوں سے کرتے ہو اور بہت سے گناہ تو وہ معاف ہی کر دیتا ہے۔ صحیح بخاری کی حدیث ہے کہ "مومن کو جو تکلیف، سختی، غم اور پریشانی ہوتی ہے اس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ اس کی خطائیں معاف کردیتا ہے، یہاں تک کہ ایک کانٹا چبھنے کے عوض بھی۔" گناہ معاف کردیے جاتے ہیں۔

3- ظلم پر جو معاف کردے اس کا اجر اللہ ﷻ کے ذمہ ھے

اللّٰہ تعالیٰ مومنوں کی شان بیان فرماتا ہے کہ اگر کوئی ان پر ظلم کرے تو صرف اتنا ہی بدلہ لیتے ہیں اور زیادتی  نہیں کرتے، اور برائی کے بدلے ویسا ہی بدلہ لیا جاسکتا ہے۔ پس جس نے برائی کرنے والے کو عفو ودرگزر سے کام لیتے ہوئے معاف کردیا اور اس سے صلح کرلی اس کے لیے بہت بڑا اجر وثواب ہے جو اللہ ﷻ کے ذمہ ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ ظالموں کو پسند نہیں کرتا۔

4- سوار ہونے کی دعا

جب تم سواری پر اچھی طرح جم کر بیٹھ جاؤ تو اللہﷻ کا احسان یاد کرو اور زبان سے یوں تسبیح کرو:

سُبْحَانَ الَّذِی سَخَّرَ لَنَا هَذَا وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ وَإِنَّا إِلَى رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُونَ۔

وہ ذات پاک ہے جس نے اس سواری کو ہمارے لئے مطیع کردیا اگر ہمیں وہ قدرت نہ بخشتا تو ہم اس کو قابو میں نہ لاسکتے تھے۔

5- اللہﷻ کے ذکر سے غفلت کا نتیجہ

ارشادِ باری تعالیٰ ہے کہ جو شخص اللہ تعالیٰ کی یاد سے غفلت کرے تو ہم اس پر ایک شیطان مسلط کر دیتے ہیں وہی اس کا ساتھی رہتا ہے۔ شیطان اس کو راہِ راست سے روکتا ہے اور یہ سمجھتا ہے کہ میں سیدھی راہ پر چل رہا ہے۔ جب قیامت کے روز دربار الٰہی میں اعمال پیش کیے جائیں گے تو یہ کہے گا کاش! تیرے اور میرے درمیان مشرق اور مغرب کا فاصلہ ہوتا۔ پس شیطان کیسا برا ہمنشین ہے جس کی وجہ سے یہ دن دیکھنا پڑے گا۔

6- ہاہمی مشورہ کی اہمیت

اللّٰہ تعالیٰ مومنوں کی شان بیان کرتے ہوئے فرماتا ہے کہ یہ لوگ اپنے رب کا حکم مانتے ہیں، نماز قائم رکھتے ہیں، اور ضروری معاملات کے حل کے لیے آپس میں مشورہ کرتے ہیں۔ اور اللہ ﷻ کا دیا ہوا مال اس کی راہ میں خرچ کرتے ہیں۔ حضورِ اکرم ﷺ بھی بڑے بڑے کاموں میں بغیر آپس کی مشاورت کے ہاتھ نہیں ڈالتے تھے۔

7- زمانے کو برا مت کہو

اللّٰہ تعالیٰ فلسفیوں اور دہریوں کے عقائد کی نفی کررہا ہے، وھ کہتے ہیں ہمارا زندہ ہونا اور مر جانا بس یہیں دنیا میں ختم ہو جاتا ہے, (ظالم) زمانہ ہی ہمیں فنا کر دیتا ہے، مگر ان لوگوں کو کچھ علم نہیں ہے یہ تو محض قیاس اور اٹکل پچو کی باتیں کرتے ہیں۔  حضور اکرم ﷺ نے فرمایا" اللہ تعالیٰ فرماتا ہے مجھے ابنِ آدم ایذا دیتا ہے جب وہ دہر (زمانے) کو برا کہتا، گالی دیتا ھے۔ زمانہ تو میں ہی ہوں، تمام کام میرے ہاتھ سے ہوتے ہیں۔ رات دن کا ہیر پھیر میں ہی کرتا ہوں۔

(سورۂ حم السجدہ، سورۂ الشوریٰ، سورۂ الزخرف، سورۂ الدخان، سورۂ الجاثیہ)

Sunday 3 February 2019

سپارہ نمبر 24 فَمَنْ أَظْلَمُ (مختصر مضامین)

أعُوْذُ بِاﷲِ مِنَ الشَّيْطٰنِ الرَّجِيْمِ.

بِسْمِﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ.

1- اللّٰہ آنکھوں کی خیانت اور سینے کے راز جانتایے

اللّٰہ تعالیٰ ایسا علیم ہے جو آنکھوں سے چوری چھپے غیر محرم پر نگاہ ڈالنے، دل کی نیت اور پیدا ہونے والے ہر خیال کو جانتا ہے "إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ بِذَاتِ الصُّدُورِ" اور ہر ایک بات کی باز پرس کریگا۔

2- ﷲ رحمٰن کی رحمت سے مایوس نہ ہو

اللّٰہ تعالیٰ قرآنِ عظیم میں اپنے بندوں سے مخاطب ہو کر فرماتا کہ
"قُلْ يَا عِبَادِيَ الَّذِينَ أَسْرَفُوا عَلَىٰ أَنفُسِهِمْ لَا تَقْنَطُوا مِن رَّحْمَةِ اللَّهِ, إِنَّ اللَّهَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ جَمِيعًا ۚ إِنَّهُ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ"
اے میرے بندوں! جنہوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا ہے اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہوں بیشک وہ سب گناہ بخش دے گا۔ پس اپنے رب کی طرف رجوع کرو اور اس کا حکم مانو اس سے پہلے کہ تم پر عذاب آجائے۔

3- وَمَا قَدَرُوا اللَّهَ حَقَّ قَدْرِهِ

ﷲﷻ فرمارہا ہے کہ جیسی ذات باری تعالٰی کی عظمت و قدر کرنی چاہیے تھی ویسی نہیں کی گئی۔ لوگوں نے اسکی مخلوقات کو ہی اس کا شریک ٹھرا دیا حالانکہ اس کی رفعت و شان کا یہ حال ہے کہ قیامت کے دن ساری زمین اس کی مٹھی میں ہوگی اور تمام آسمان داہنے ہاتھ میں لپٹے ہوئے ہونگے۔ اللہ پاک اور برتر ہے ہر اس چیز سے جسے لوگ اس کا شریک بناتے ہیں۔

4- آج کس کی بادشاہی ہے

جس دن سب لوگ قبروں سے اٹھ کھڑے ہونگے اور انکی کوئی بات اللہ تعالیٰ سے چھپی نہ ہوگی اور حکم الٰہی ہوگا کہ بتاؤ آج کس کی حکومت ہے *لِّمَنِ الْمُلْكُ الْيَوْمَ* ۖ  پھر خود ہی فرمائے گا، *لِلَّهِ الْوَاحِدِ الْقَهَّارِ* حکومت اللہ ہی کی جو ایک بڑا غالب ہے۔پھر ارشادِ الٰہی ہوگا کہ آج ہر شخص کو اس کے اعمال کا بدلہ دیا جائے گا اور کسی پر ظلم نہ ہوگا۔

5- تم دعا مانگو، میں قبول کروں گا

ارشادِ باری تعالیٰ ہے کہ "وَقَالَ رَبُّكُمُ ادْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكُمْ"   مجھ سے دعا کرتے رہو میں تمھاری دعاؤوں کو قبول کرتا رہوں گا اور جو لوگ تکبر کی وجہ سے عبادت اور دعا سے منہ موڑتے ہیں وہ عنقریب قیامت کے روز بڑی ذلت اور خواری سے دوزخ میں داخل کئے جائیں گے۔

6- باعمل مسلمان اللہ ﷻ کی عدالت میں

مؤمن جب اللہ وَحْدَہٗ لاَ شَرِیْکَ کی بارگاہ میں پیش ہوں گے تو فرشتے بڑی عزت اور احترام سے کہیں گے، آئیے جنت میں داخل ہوجائیے یہ جنت آپ ہی کے لئے بنائی گئی ہےاور اللہ تعالیٰ کی طرف سے سلام ہو اور اس جنت میں ہمیشہ کے لیے داخل ہو جاؤ, اور مومن جواب میں کہیں گے کہ تمام تعریف اللہ ذُوالْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ کے لیے ہے جس نے اپنا وعدہ سچا کر دکھایا۔ بے شک اللہ تعالیٰ کس قدر بہترین قدردان، نعمت اور انعام دینے والا ہے .

(سورۂ الزمر، سورۂ المؤمن، سورۂ حم السجدہ)

Saturday 2 February 2019

سپارہ نمبر 23 وَمَالِیَ (مختصر مضامین)

أَعُوْذُ بِاﷲِ مِنَ الشَّيْطٰنِ الرَّجِيْمِ.

بِسْمِ ﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ.

1- قیامت کے دن ہاتھ اور پاؤں گواہی دیں گے

اللّٰہ تعالیٰ قیامت کا ذکر کرتے ہوئے فرماتا ہے کہ اس دن ہم مجرموں کے منہ پر مہر لگا دیں گے۔انہوں نے دنیا میں جو بد اعمالیاں کی ہونگی، تب اللہ تعالیٰ ہاتھ اور پیر کو حکم دیں گے کہ تم بتاؤ کہ اس نے یہ عمل کیا ہے یا نہیں؟ تو انکے ہاتھ اور پیر اللہ کے حضور میں سب کچھ سچ سچ بتادیں گے۔ پھر مجرموں کو کوئی راہ فرار نہ مل سکے گی۔

2- اہل جنت دنیاوی زندگی کا ذکر کریں گے
 
رب العزت بیان فرماتا ہے کہ اہل جنت ایک دوسرے سے دنیا کے بابت بات کریں گے ایک کہے گا میرا ایک دوست تھا حیات بعد از موت کا یقین نہیں رکھتا تھا۔ حق تعالیٰ فرمائے گا کیا تم اس کو دیکھو گے۔ لہٰذا جب وہ دوزخ میں جھانک کر دیکھے گا تو اس کا دوست جہنم کے درمیان میں جل رہا ہوگا۔  یہ بولے گا کہ قریب تھاکہ میں بھی گمراہ ہو جاتا  مگر اللہ ربّ العالمین نے اپنے فضل سے مجھے بچالیا۔

3- حضرت ابراہیم علیہ السلام کا حضرت اسماعیل علیہ السلام کو ذبح کرنا

حضرت ابراہیم علیہ السلام اپنی بیوی کے ہمراہ عراق سے ہجرت کرکے ملک شام جارہے تھے۔ آپ نے اللہ تعالیٰ سے ایک صالح اولاد کی دعا کی۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو چھیاسی برسں کی عمر میں آپکی بیوی حضرت ہاجرہ کے بطن سے حضرت اسماعیل علیہ السلام عطا فرمائے۔  پھر تینوں مکہ تشریف لے آئے۔ جب حضرت اسماعیل علیہ السلام بڑے ہوئے تو حضرت ابراہیم علیہ السلام نے آٹھ ذوالحجہ کو خواب میں دیکھا کہ آپ کو بیٹا ذبح کرنے کا حکم ہوا ہے۔ یہی خواب آپ نے لگاتار تین راتوں میں دیکھا اور آخر کار دس ذوالحجہ  کو حضرت اسماعیل علیہ السلام سے مشورہ کیا کہ خواب میں حکم ہوا ہے کہ راہِ خدا میں تجھے ذبح کردوں۔تیری کیا رائے ہے؟ حضرت اسماعیل علیہ السلام نے عرض کیا آپ حکم الٰہی کی تعمیل کریں انشاء اللہ مجھے صابر پائیں گے۔ آپ حضرت اسماعیل علیہ السلام کو لےکر کعبہ کے نزدیک مروہ کے مقام پر پہنچ گئے اور بیٹے کو زمین پر لٹا دیا اور چھری چلائی۔ تو غیب سے ندا آئی کہ اے ابراہیم ! علیہ السلام تو نے اپنا خواب سچا کردکھایا، یہ تمھارا امتحان تھا  اللہ تعالیٰ نے ایک ذبیحہ حضرت اسماعیل علیہ السلام کی جگہ بھیج دیا اور آنے والی امتوں کے لئے یہ عمل جاری کردیا ۔

4- حضرت داؤد علیہ السلام کا مشہور فیصلہ

حضرت داؤد علیہ السلام نے اپنا دستور العمل (ٹائم ٹیبل) بنا رکھا تھا، ایک روز صرف عبادت کرتے، ایک روز مقدمات کا فیصلہ کر تے۔ ایک روز وعظ دیتے اور ایک روز گھر کے کام نپٹاتے۔ اور رات دن کے چوبیس گھنٹوں کو اپنے گھر والوں پر اس طرح تقسیم کر رکھا تھا کہ ہر وقت کوئی نہ کوئی انکے گھر میں عبادت میں مشغول ہوتا۔ ایک دفعہ بارگاہِ الٰہی میں اپنے اسی حسنِ انتظام  کو عرض کیا تو اللہ تعالیٰ کو ان کی یہ بات پسند نہ آئی۔ اللہ نے ان کو آزمانے کے لئے دو فرشتے بھیجے جو سخت پہرے داروں کے باوجود ان کے پاس پہنچ گئے اور اپنا مقدمہ پیش کیا ایک نے کہا میرے بھائی کے پاس نناوے دنبیاں ہیں اور میرے پاس صرف ایک دنبی ہے۔ وہ مجھ سے ایک دنبی چھیننا چاہتا ہے، اور وہ بات چیت میں بھی بہت تیز ہے۔  حضرت داؤد علیہ السلام نے فیصلہ دیا کہ وہ تیری دنبی چھین کر تجھ پر ظلم کرے گا، مگر ایماندار لوگ ایسا کام نہیں کرتے۔ فیصلہ کرنے کے بعد حضرت داؤد علیہ السلام نے سوچا کہ میرا جو وقت  آج عبادت الہٰی کے لئے مخصوص تھا مقدمہ کا فیصلہ کر نے میں ضائع ہوگیا۔ پھر سمجھ گئے کہ یہ اللہ کی طرف سے آزمائش تھی اور اللہ کی توفیق کے بغیر میں اس کی عبادت نہیں کرسکتا۔ پس سجدے میں گر کر اللہ سے معافی مانگی۔اور اللہ تعالیٰ نے ان کی توبہ قبول فرمالی۔

(سورۂ یسین، سورۂ الصفت، سورۂ ص، سورۂ الزمر)

Friday 1 February 2019

سپارہ-22 وَمَنْ يَقْنُت(مختصر مضامین)

أَعُوْذُ بِاﷲِ مِنَ الشَّيْطٰنِ الرَّجِيْمِ.

بِسْمِ ﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ.

1- مسلمان مردوں اور عورتوں کے لئے اجر عظیم

ام المومنین حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے رسول اکرم ﷺ سے عرض کیا کہ قرآنِ کریم میں مردوں کاذکر آتا ہے عورتوں کا نہیں اس پر یہ آیت نازل ہوئی"بلاشبہ مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں، اور مؤمن مرد اور مؤمن عورتیں، اور فرمانبردار مرد اور فرمانبردار عورتیں،اور سچے مرد اور سچی عورتیں، اور صبر کرنے والے مرد اور صبر کرنے والی عورتیں، اور گڑگڑانے والے مرد اور گڑگڑانے والی عورتیں، اور صدقہ دینے والے مرد اور صدقہ دینے والی عورتیں، اور روزہ دار مرد اور روزہ دار عورتیں، نفس کی حفاظت کرنے والے مرد اور نفس کی حفاظت کرنے والی عورتیں اور ذکر کرنے والے مرد اور ذکر کرنے والی عورتیں۔ ان سب کےلئے اللہ تعالیٰ نے آخرت میں بخشش اور اجر عظیم تیار رکھا ہے۔

2- جن لوگوں سے پردہ نہ کرنے کی اجازت دی ہے

ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ عورتوں پر کوئی گناہ نہیں کہ وہ اپنے باپوں اور اپنے بیٹوں اور بھائیوں اور بھتیجوں اور بھانجوں اور مسلمان عورتوں اور ملکیت کے ماتحتوں کے سامنے ہوں۔ فرمایا عورتوں! اللہ تعالیٰ سے ڈرتی رہو بیشک ہر چیز اس کی نظر میں ہے۔

3- اللّٰہ اور اسکے فرشتے رسول کریم ﷺ پر درود بھیجتے ہیں

اِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ ۚ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا۔
اللّٰہ تعالیٰ اپنے حبیب ﷺ کی شان بیان کرتے ہوئے فرماتا ہے کہ بےشک اللہ تعالیٰ خود بھی اپنے حبیب ﷺ پر رحمت بھیجتا ہے اور اس کے فرشتے بھی ہمیشہ آپ ﷺکیلئے رحمت کی دعا کرتے ہیں اس لیے ایمان والوں تم بھی رسول اللہﷺپر ہمیشہ درود و سلام بھیجا کرو۔

4- مومن کو سیدھی بات کرنے کاحکم

اللّٰہ تبارک وتعالی فرماتا ہے کہ اے ایمان والو! اللّٰہ تعالیٰ سے ڈرو اور سیدھی سیدھی سچی بات کیا کرو تاکہ اللہ تعالیٰ تمھارے کام سنواردے اور تمھارے گناہ معاف کردے۔

5- انطاکیہ پر عذاب کا واقعہ

سورۂ یٰسین میں اللہ تعالیٰ انطاکیہ کے رہنے والوں کی سرکشی کی مثال بیان فرمارہا جب اللہ تعالٰی کے حکم سےحضرت عیسیٰ علیہ السلام نے انطاکیہ والوں کے پاس دو میغامبر حضرت یحییٰ اور حضرت یونس علیہم السلام کو بھیجا قوم نے تکذیب کی اور بادشاہ نے قید کروادیا پھر حکم الٰہی سے تیسرا پیغامبر شمعون کو بھیجا گیا وہ بادشاہ سے ملے اور دعا کرکے نابینا کو بینا اور مردہ کو زندہ کردیا۔ کرامات دیکھ کر بادشاہ ایک جماعت کے ہمراہ ایمان لے آیا دونوں نبیوں کو رہا بھی کردیا۔ باقی لوگوں نے تکذیب کی اور کہا ہم تمھیں نامبارک سمجھتے ہیں اور تینوں کو سنگسار کردیں گے۔ اس پر شہر کے ایک کونے سے ایک صالح شخص حبیب نجار ڈوڑتا ھوا آیا اور اہلِ قوم سے کہا تم  اللہ وَحْدَہٗ لاَشَرِیْکَ کے رسولوں کی پیروی کرو جو تم سے کوئی صلہ نہیں مانگتے۔ اہلِ قوم نے اس شخص کو ٹاٹ میں لپیٹا اور اتنا مروڑا کہ کچل کر مرگیا۔ حکم الٰہی سے اس کی روح جنت میں داخل ہوئی اس وقت اس نے تمنا کی کاش میری قوم اس عزت واحترام کو دیکھتی جو اللہ ذُوالْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ نے مجھے بخشی ہے۔  حبیب نجار کی شہادت کے بعد ﷲﷻ نے ایک فرشتے کو بھیجا جس کی دہشتناک چیخ سے سب نافرمان ہلاک ہوگئے۔ 

(سورۂ الاحزاب، سورۂ السبا، سورۂ فاطر، سورۂ یٰسین)

القرآن- سپارہ-21 اُتۡلُ مَاۤ اُوۡحِیَ (مختصر مضامین)


أَعُوْذُ بِاﷲِ مِنَ الشَّيْطٰنِ الرَّجِيْمِ.

بِسْمِ ﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ.

1- نماز بےحیائی اور برے کاموں سے روکتی ھے

ارشادِ باری تعالیٰ ہے کہ قرآنِ کریم کی تلاوت کرتے رہیں اور ہمیشہ نماز کو قائم رکھیں کیونکہ وہ نماز جو کامل خشوع وخضوع سے ادا کی جائے گی اس کی تاثیر اور منشاء برائی اور بےحیائی کے کاموں سے روکنا ہے۔ اسکے علاوہ ذکر الٰہی بہت باعظمت عمل ہے۔

2- رزق و روزی اللہﷻ کے ذمہ ھے

ہجرتِ مدینہ کے وقت بعض لوگوں نے بے سرو سامانی اور محتاجی کا ذکر کیا تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا کتنے جاندار کل کے لیے کچھ اکھٹا نہیں کرتے مگر اللہ انہیں کھلاتا ہے وہ سب کا رازق ہے، جو جانوروں کو نہیں بھولتا تو اپنے فرمانبردار بندوں کو رزق دینا کیسے بھول سکتا ہے۔

3- إِنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِيمٌ

اللّٰہ تعالیٰ قرآنِ مجید میں حضرت لقمان کی نصیحتوں کا ذکر کرتے ہیں جو انہوں نے اپنے بیٹے کو کیں۔کہ بیٹا کسی کو ﷲﷻ کا شریک نہ ٹھہرانہ کیونکہ خالق کے ساتھ مخلوق کو شریک ٹھہرانا بڑی ناانصافی کی بات ہے۔ اپنے والدین سے نیک سلوک کرنا۔ یقین جانو اگر کوئی عمل رائی کے دانے کے برابر ہو اور کسی پتھر کے اندر یا آسمان یا زمین میں مخفی ہو اللہ تعالیٰ اس کو قیامت کے دن لا حاضر کرے گا بے شک ﷲﷻ ہر چیز سے باخبر ہے۔ ہمیشہ نماز قائم رکھو اور لوگوں کو نیک کام کرنے کا حکم اور برے کاموں سے روکتے رہو، مصیبت پر صبر کرنا، تکبر سے اترا کر مت چلنا، گفتگو کرتے ہوئے آواز دھیمی رکھنا کیونکہ مکروہ ترین آواز گدھے کی ہی ہے۔

4- لے پالک حقیقی بیٹا نہیں ہوسکتا

ارشادِ باری تعالیٰ ہے کہ منہ بولے بیٹے صرف منہ بولے ہی ہوتے ہیں حقیقت میں وہ بیٹے نہیں بن جاتے کیونکہ رسولِ اکرم ﷺ نے حضرت زید بن حارثہ کو اپنا بیٹا کہا تھا۔ عرب میں منہ بولے بیٹے، بیٹے کے حکم میں ہوتے تھے اور ان کے ساتھ وہی برتاؤ کیا جاتا تھا جو اپنے حقیقی بیٹوں کے ساتھ کرتے تھے۔ قرآن کریم نے واضح کردیا کہ منہ بولے بیٹے، بیٹوں کے حکم میں نہیں آتے۔ اسکے علاوہ یہ تردید بھی کی ھے کہ ظہار یعنی بیوی کو ماں کی طرح کہنے سے وہ ماں نہیں بن جاتی اور اللہ تعالیٰ نے کسی انسان کے سینے میں دو دل نہیں بنائے۔

5- رزق کی فراخی اور تنگی اللہ ﷻ کے اختیار میں ہے

اللّٰہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ یہ اسکے اختیار میں ہے کہ اپنے بندوں میں سے جس کے لیے مناسب سمجھے زرق و روزی بڑھادیتا ہے اور جس کے لیے مصلحت سمجھے کم کردیتا ہے۔ بےشک ﷲﷻ بندوں کی ضروریات سے خوب واقف ہے۔ لہذا روزی کی فکر سے احکام الٰہی میں کوتاہی نہیں کرنی چاہیے۔

(سورہ العنکبوت, سورۂ الروم، سورۂ لقمن، سورۂ السجدہ)

القرآن- سپارہ-20 أَمَّنْ خَلَقَ (مختصر مضامین)

أَعُوْذُ بِاﷲِ مِنَ الشَّيْطٰنِ الرَّجِيْمِ.

بِسْمِ ﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ.

1- أَإِلَهٌ مَعَ اللَّهِ، کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور معبود بھی ھے؟

اللّٰہﷻ اپنی نشانیاں پیش کرتاہے کہ آسمان وزمین کو کس نے پیدا کیا، آسمان سے بارش کون برساتا ہے جس سے ہرے بھرے باغات پیدا ہوتے ہیں، زمین کو رہنے کی جگہ اور اس میں نہریں اور پہاڑ کس نے پیدا کئے، دو سمندروں کے درمیان کس نے پردہ حائل کیا کہ میٹھا اور کھارا پانی نہیں مل سکتے، جب کوئی مصیبت زدہ پکارتا ہے تو کون اسکی فریاد سن کر دادرسی کرتا ھے، کون خشکی اور تری کے اندھیروں میں راھ دکھلاتا ہے، کون ٹھنڈی ہوائیں چلاتا ہے اور باران رحمت بھیجتا ہے ۔ تم غور وفکر کیوں نہیں کرتے۔ کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور معبود بھی ھے؟

2- میں ہی اللہ سب جہانوں کا پروردگار ہوں

جب حضرت موسیٰ علیہ السلام گھر والوں کے ساتھ روانہ ہوئے تو راستے میں سردی کے باعث آگ کی ضرورت محسوس ہوئی۔ چلتے چلتے کوہ طور کی ایک جانب آگ دیکھی اور انگارہ لینے چل پڑے۔ وادی طویٰ کے داہنے کنارے کی طرف سے ایک برکت والے مقام میں ایک سرسبز ہرے بھرے  درخت میں آگ نظر آرہی تھی مگر آگ کسی چیز میں جلتی ہوئی نظر نہیں آرہی تھی، وہاں ایک آواز آئی اے موسیٰ! میں ہی اللہ سب جہانوں کا پروردگار ہوں۔

3- خالق کو چھوڑ کر مخلوق سے مدد کے طلب گار

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ جو لوگ اللہ ﷻ کے سوا اوروں کو حمایتی بناتے ہیں ان کی مثال مکڑی کے جالے جیسی ہے۔ سب گھروں میں مکڑی کا گھر سب سے ناپائیدار ہوتا ہے۔ جس طرح اس کا جالا اس کی حفاظت نہیں کرسکتا اسی طرح انکے حمایتی بھی انکی کچھ مدد نہیں کرسکتے۔

4- اہل مدین پر عذاب

اللّٰہ تعالیٰ نے اہل مدین کی طرف حضرت شعیب علیہ السلام کو نبی بنا کر بھیجا۔  جنہوں نے اپنی قوم کو اللہﷻ کی عبادت کا حکم دیا اور اللہ ﷻ کے عذابوں اور سزا سے ڈرایا۔ مگر یہ لوگ ناپ تول میں کمی کرتے، لوگوں کا حق مارتے، ڈاکے ڈالتے، اور راستے بند کرتے تھے۔ ساتھ ہی اللہ تعالیٰ اور اسکے نبی سے کفر کرتے تھے۔پھر ان پر زلزلے کا عذاب آیا اور وہ اپنے گھروں میں اوندھے پڑے رہ گئے۔

5- قارون کا واقعہ

قارون حضرت موسیٰ علیہ السلام کا چچازاد بھائی تھااور فرعون کا پیشکار تھا۔ اس نے بنی اسرائیل پر بہت ظلم کرکے خوب خزانے جمع کئے۔ جن کی چابیاں اتنی وزنی تھی کہ کئ طاقتور مرد مشکل سے اٹھاتے تھے۔ جب اس کی قوم کے لوگ اسے مال اللہﷻ کے لیے غریبوں اور محتاجوں پر خرچ کرنے کی تلقین کرتے تو وہ کہتا یہ مال میرے علم اور ہنر کی وجہ سے ملا ہے اس میں اللہ تعالیٰ کی عطا کا کوئی دخل نہیں۔ جب حضرت موسیٰ علیہ السلام نے قارون سے زکوٰۃ کیلئے زور دیا تو اس نے ایک عورت کو تیار کیا کہ حضرت موسیٰ پر بدکاری کا الزام لگائے۔ پس جب آپ وعظ فرمارہے تھے تو قارون نے پوچھا زنا کار کی کیا سزا ہے؟ آپ نے فرمایا 'رجم'۔ اس پر قارون نے اس عورت کو پیش کیا۔ مگر اللہ ﷻکے  حکم سے اس عورت نے قارون کی ساری سازش کھول دی۔ پھر حضرت موسیٰ علیہ السلام نے قارون کے لیے بددعا کی جس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے قارون، اسکے گھر اور خزانے سب کو زمین میں دھنسا دیا۔

(سورہ النمل، سورہ القصص, سورہ العنکبوت)

سپارہ-19 وَقَالَ الَّذِينَ (مختصر مضامین)

أَعُوْذُ بِاﷲِ مِنَ الشَّيْطٰنِ الرَّجِيْمِ.

بِسْمِ ﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ.

1- قیامت کے دن ظالموں کاانجام

اللّٰہ تعالیٰ قیامت کی ہولناکیوں کا ذکر کرتے ھوئے فرماتا ہے کہ جس دن آسمان پھٹ جائے گا اور فرشتے اعمال نامے لے کر لگاتار اتریں گے۔ حکومت صرف اللہ وَحْدَہٗ لاَشَرِیْکَ کی ہوگی یہ دن کفار پر بہت بھاری ہوگا۔ ظالم حسرت اور افسوس میں اپنے ہاتھوں کو چبائیں گے کہ ہائے رسول کریم ﷺ کی راہ لی ہوتی، ہائے کاش فلاں کو دوست نہ بنایا ھوتا کیونکہ اس نے مجھے گمراہ کردیا ورنہ کتاب حق تو میرے پاس آچکی تھی۔

2- قرآن کریم پس پشت ڈالنے والوں کے خلاف نبی کریم ﷺ کی شکایت

قیامت کے دن اللہﷻ کے سچے رسولﷺ اپنی امت کی شکایت اللہ تعالیٰ کے حضور میں کریں گے کہ میری امت نے قرآن کو چھوڑ رکھا تھا۔ نہ یہ لوگ قرآن مجید پڑھتے، نہ رغبت کے ساتھ سنتے اور اوروں کو بھی سننے سے روکتے تھے۔

3- مومن جاہلوں سے بحث نہیں کرتے

اللّٰہ تبارک وتعالیٰ فرماتا ہے کہ رحمٰن کے سچے بندے زمین پر انکساری کے ساتھ چلتے ہیں اور جب کوئی جاہل ان سے بات کرتاہے تو بجائے تکرار، بحث ومباحثہ یا مناظرہ کے 'سلام' کہہ کر اپنی راہ لیتے ہیں۔

4- وَإِذَا مَرِضْتُ فَهُوَ يَشْفِينِ

اللّٰہ تعالیٰ ہی انسان کو کھلاتا اور پلاتا ھے اور مومن اس بات پر بھی یقین رکھتے ہیں کہ شفا دوائیوں میں نہیں بلکہ جب کوئی بیماری آتی تو شفا بھی اللہ ذُوالْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ کے حکم سے ہی ملتی ہے۔

5- حضرت سلیمان علیہ السلام کا چیونٹی کی بات پر تبسم

اللّٰہ تعالیٰ نے اپنے بندے حضرت سلیمان علیہ السلام پر خاص فضل فرماتے ہوئے انہیں پرندوں اور حیوانوں کی زبانیں سکھادیں تھی ایک دن آپ اپنے لشکر کے ہمراہ جنگل سے گزر رہے تھے جہاں ایک چیونٹی نے دوسری چیونٹی سے کہا جلد از جلد اپنے سوراخوں میں چلی جاؤ ایسا نہ ہوکہ سلیمان علیہ السلام کا لشکر ہمیں روند ڈالے اور  انہیں علم بھی نہ ہو۔ یہ سن کر حضرت سلیمان علیہ السلام مسکرائے اور اللہ کا شکر ادا کیا جس نے یہ نعمت عطا فرمائی۔

6- حضرت سلیمان علیہ السلام اور ملکہ بلقیس کا واقعہ

حضرت سلیمان علیہ السلام نے اپنے دربار میں توجہ کی تو ہد ہد کو نہ پایا، اس پر سخت ناراض ہوئے جب وہ آیا تو کہا کہ میں ملک سبا کی خبر لایا ہوں وہاں ایک عورت بلقیس کی حکومت ہے اور وہ اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر سورج کو سجدہ کرتے ہیں۔ حضرت سلیمان علیہ السلام نے ملکہ بلقیس کی طرف خط ہد ہد کے ذریعے بھیجا اور شروع میں بِسْمِ ﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ لکھا۔ پھر اسے ملاقات کے لئے حاضر ہونے کی دعوت دی۔ بلقیس نے تحائف دے کر قاصد کو حضرت سلیمان کے پاس بھیجا مگر آپ نے تحائف لینے سے انکار کردیا۔ اور لشکر کشی کا پیغام دیا۔ یہ سن کر ملکہ پریشان ہوئی  تحائف اور  سازوسامان لے کر حضرت سلیمان کے دربار کی طرف چل پڑی۔ حضرت سلیمان علیہ السلام نے اہل دربار سے پوچھا کہ کون ملکہ کا تخت دربار میں حاضر کرسکتا ہے۔ ایک جن بولا میں دربار ختم ہونے سے پہلے تخت لاسکتا ہوں۔ اہل دربار میں سے (آصف بن برخیا، ولی اللہ تھے) جن کو کتاب الٰہی (اور اسم اعظم )کا پورا علم تھا بولے میں آنکھ جھپکنے سے پہلے ملکہ کا تخت لے آؤں گا پھر لے آئے۔   جب ملکہ آئی تو اپناتخت دیکھ کر بہت حیران ہوئی۔  حضرت سلیمان علیہ السلام نے اسے دین حق کی دعوت دی اور غیر اللہ کی پرستش سے منع کیا۔  ملکہ بولی اے میرے رب سورج کی پرستش کرکے میں نے اپنی جان پر ظلم کیا اب میں حضرت سلیمان علیہ السلام کے رب پر ایمان لاتی ہوں۔

(سورہ الفرقان، سورہ الشعراء،سورہ النمل)

القرآن- سپارہ-18 قَدْ أَفْلَحَ (مختصر مضامین)

أَعُوْذُ بِاﷲِ مِنَ الشَّيْطٰنِ الرَّجِيْمِ.

بِسْمِ ﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ.

1- جنت کے وارث کون لوگ ہیں

ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ یہ وہ ایماندار لوگ ہیں جو اپنی نمازوں میں گڑگڑاتے(خشوع و خضوع اور توجہ سے ادا کرتے) ہیں، بیہودہ باتوں سے پرہیز کرتے ہیں، زکوٰۃ ادا کرتے ہیں، شرم گاہوں کی حفاظت کرتے ہیں بجز اپنی زوجات کے،امانتوں میں خیانت نہیں کرتے، عہد جو اللہ ذُوالْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ اور بندوں سے کرتے پورا کرتے ہیں اور اپنی نمازوں کی حفاظت کرتے ہیں۔ یہی لوگ بہشت کے وارث ہیں اور اللہ تعالیٰ کے فضل سے جنت الفردوس میں رہیں گے۔

2- گھروں میں داخلے کے آداب

یہاں پر شرعی ادب بیان ہو رہا ہے کہ کسی کے گھر میں داخل ہونے سے پہلے اجازت مانگو جب اجازت مل جائے تو پہلے سلام کرو، اگر پہلی بار اندر سے اجازت طلبی پر جواب نہ ملے تو پھر کل تین مرتبہ اجازت مانگو(گھنٹی بجاؤ یا دروازہ کھٹکھٹاؤ یا آواز دو)، اگر پھر بھی اجازت نہ ملے تو واپس لوٹ جاؤ یا اگر تم سے واپس جانے کو کہا جائے تو فوراً واپس چلے آؤ یہ تمھارے لیے بہتر اور پاکیزھ بات ہے۔

3- ہر چیز اللہ تعالیٰ کی تسبیح کرتی ھے

اللّٰہ تبارک وتعالیٰ فرماتا ہے کہ کیا تو نہیں دیکھتا کہ زمین وآسمان کی کل مخلوقات انسان، جنات، فرشتے اور جانور یہاں تک کہ  پر پھلائے پرندے سب کے سب اللہ وَحْدَہٗ لاَشَرِیْکَ کی تسبیح کرتے ہیں اور ہر مخلوق کو اپنی نماز اور تسبیح کا طریقہ معلوم ھے۔

4- پاک دامن پر تہمت کی سزا

جو لوگ کسی عورت یا مرد پر بدکاری کی تہمت لگائیں تو انہیں چار گواہ پیش کرنے ہوں گے اگر ایسا نہ کرسکیں تو الزام لگانے والے کو اسی (80) کوڑے لگاؤ آئندہ کے لیے اس کی گواہی قبول نہ کرو کیونکہ یہ لوگ اللہﷻ کے نافرمان ہیں۔ ہاں جو لوگ توبہ اور اپنی اصلاح کرلیں تو اللہ تعالیٰ بخشنے والا مہربان ہے۔

5- مسلمان مرد اور عورت اپنی نگاہیں نیچی رکھیں

حکم الہٰی ہے کہ مسلمان مرد اور عورت اپنی نظروں کی حفاظت کریں۔ جس کا بہترین طریقہ ہے کہ نگاہیں نیچی رکھیں اور جن چیزوں کا دیکھنا حرام ہیں ان پر نگاہیں نہ ڈالیں۔

6- برائی کی اشاعت حرام ہے

ارشادِ حق تعالیٰ ہے کہ جو لوگ مسلمانوں میں برائی پھلانے کے آرزومند رہتے ہیں ان کے لیے دنیا اور آخرت میں درد ناک عذاب ہے۔  اکثر ان میں سے سنی سنائی باتیں بیان کرتے ہیں، لوگوں کی عیب تلاش کرتے ہیں اور ٹوہ میں لگے رہتے ہیں۔ حدیث مبارکہ ہے کہ جو شخص اپنے مسلمان بھائی کے عیوب ٹٹولے گا اللہ ﷻ اس کے عیبوں کے پیچھے پڑجائے گا اور اسے یہاں تک رسوا کرے گا کہ اس کے گھر والے بھی اسے بری نظر سے دیکھنے لگیں گے۔

سورہ مومنون، سورہ نور، سورہ فرقان)

سپارہ نمبر 17 اقْتَرَبَ لِلنَّاسِ(مختصر مضامین)

أَعُوْذُ بِاﷲِ مِنَ الشَّيْطٰنِ الرَّجِيْمِ.

بِسْمِ ﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ.

1- قیامت قریب آگئی ہے

ارشادِ باری تعالیٰ ہے کہ قیامت کی گھڑی جس میں اعمال کا حساب کتاب اور جزا وسزا ہوگی بہت قریب آگئی ہے مگر پھر بھی لوگ اس کی طرف سے بالکل غافل ہیں اور اس کی کوئی تیاری نہیں کرتے بلکہ اس کا ذکر سنتے ہیں تو منہ پھیر لیتے ہیں۔

2- كُلُّ نَفْسٍ ذَآئِقَةُ الْمَوْتِ

اللّٰہ تعالیٰ متنبہ فرما رہا ہے کہ ہر جاندار موت کا مزہ چکھنے والا ہے۔ اور ہم  انسان کو آزماتے ہیں کہ بھلائی اختیار کرتا ہے یا برائی کی راہ۔ سب نے آخر کار اللہ ہی طرف لوٹ کر جانا ھے۔

3 حضرت ابراہیم علیہ السلام نے بت توڑ دیئے

حضرت ابراہیم علیہ السلام کی قوم جب بت پرستی سے باز نہ آئی تو کہا میں کچھ تدبیر کروں گا۔  جب اہل شہر میلے میں گئے تو حضرت ابراہیم علیہ السلام نے سارے بت توڑ دیے اور  کلہاڑی بڑے بت کے کندھے پر رکھ دی۔ جب قوم نے واپس آکر پوچھا کہ یہ کس نے کیا ہے؟ تو آپ نے کہا بڑے بت سے پوچھ لو۔ مشرکین نے کہا یہ تو بول نہیں سکتے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے جواب دیا پھر تم ایسے پتھروں کو کیوں پوجتے ہو جو نفع اور نقصان نہیں پہنچا سکتے۔

4- آتش نمرود حضرت ابراہیم علیہ السلام پر ٹھنڈی ہوگئ

بتوں کو توڑنے کی وجہ سے نمرود نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو آگ میں ڈالنے کا حکم دیا۔ سخت دہکتی آگ میں جب آپ کو ڈالا گیا تو اللہ تعالیٰ نے اپنی قدرت سے آگ کی تاثیر کو سلب کرکے حضرت ابراہیم علیہ السلام کے لیے سرد وسلامتی والی بنادیا۔"قُلْنَا يَا نَارُ كُونِي بَرْدًا وَسَلَامًا عَلَىٰ إِبْرَاهِيمَ۔"

5- حضرت ایوب علیہ السلام کی بیماری،صبر اور صحت

حضرت ایوب علیہ السلام دین حق کے مبلغ تھے۔ جب اللہ تعالیٰ نے انہیں آزمایا تو انکے جسم میں کیڑے پڑ گئے اور تمام مال و مویشی تباہ، بچے مکان کے نیچے آکر ہلاک، دوست و آشنا الگ ہوگئے سوائے بیوی کے۔ آپ نے صبر کیا اور رب کے حضور دعا کی "  وَأَيُّوبَ إِذْ نَادَىٰ رَ‌بَّهُ أَنِّي مَسَّنِيَ الضُّرُّ‌ وَأَنتَ أَرْ‌حَمُ الرَّ‌احِمِينَ" پھر خداتعالیٰ نے آپ کی دعا قبول کرکے صحت ،مال ودولت سے نوازا۔

6- حضرت یونس علیہ السلام کا واقعہ

حضرت یونس علیہ السلام نینویٰ کی طرف مبعوث ہوئے تھے جب قوم نے دعوتِ حق کا انکار کیا تو انہوں نے بددعا کی اور وحی کا انتظار کئے بغیر ناراض ہو کر شہر سے چل پڑے۔ ایک کشتی میں سوار ہوئے تو وہ ڈوبنے لگی۔کشتی والے نے کہا وزن زیادہ ہے ایک آدمی کو دریا میں ڈال دینا چاہیے تاکہ وزن کم ھو جائے جب  قرعہ ڈالا تو تینوں بار حضرت یونس علیہ السلام کا نام ہی  نکلا۔ آپ نے خود دریا میں چھلانگ لگا دی۔ اللہ تعالیٰ کے حکم سے ایک مچھلی نے آپ کو نگل لیا۔ پھر اللہﷻ نے مچھلی کے پیٹ میں آپ کی دعا قبول کی "لا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنْتُ مِنَ الظَّالِمِينَ" اور مچھلی نے باہر اگل دیا۔ جب پوری قوم نے اجتماعی توبہ کرلی تو عذاب ان پر سے ٹل گیا۔

(سورہ انبیاء، سورہ حج)