Wednesday 27 March 2024

وَمَامِن دَابَّةٍ پارہ-12 مختصر مضامین

أَعُوْذُ بِاﷲِ مِنَ الشَّيْطٰنِ الرَّجِيْمِ

بِسْمِ ﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ۔

1- الله تعالیٰ ہی رازق وکفیل ھے

اللّٰہ تعالٰی کی ساری مخلوقات جو چھوٹی یا بڑی، خشکی یا تری میں ہیں، ہر جاندار کا رزق ﷲ ہی کے ذمہ ھے اور وہی جانتا ہے کہ زمین پر کہاں کہاں اس کا مسکن ھوگا اور مر کر وہ کہاں دفن کیا جائے گا اور یہ سب باتیں لوح محفوظ میں درج ہیں۔

2- دکھ درد میں صبر باعث مغفرت ھے

ارشادِ باری تعالٰی ہے کہ انسان کی فطرت ایسی ہے کہ اگر ہم اسے نعمت عطا کرکے چھین لیں تو وہ سخت مایوس اور ناشکرا ہوجاتا ہے، اور جب تکلیف کے بعد راحت دیں تو نعمت کاشکر ادا کرنے کے بجائے اترانے والا شیخی خورا بن جاتا ہے۔ پس جو لوگ مصیبت پر صبر کرکے اعمال صالحہ کرتے رہتے ہیں ﷲ ذُوالْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ کے یہاں ان کے لئے گناہوں سے بخشش اور نیکیوں پر بڑا اجر ہے۔

3- حضرت نوح علیہ السلام اور کشتی کا واقعہ

حضرت نوح علیہ السلام نے ﷲﷻ کے حکم سے ایک کشتی بنانی شروع کردی۔ جب ان کی قوم کے نافرمان سردار وہاں سے گزرتے تو مذاق اڑاتے۔ اور جب عذابِ الہٰی کا وقت آگیا تو آسمان سے موسلادھار بارش برسنے لگی اور زمین سے بھی پانی ابلنے لگا۔ ﷲ تعالٰی کے حکم پر آپ نے ہر قسم کے جاندار کا ایک ایک جوڑا لے لیا۔ اندازے کے مطابق کشتی میں 72یا 78 یا 80 اہل ایمان مرد وخواتین تھے ان میں حضرت نوح علیہ السلام کی بیوی واعلہ اور بیٹا کنعان شامل نہ تھا کیونکہ وہ ایمان لانے والوں میں سے نہ تھے۔ کشتی ﷲ تعالیٰ کے حکم سے چلی اور جودی پہاڑ کے اوپر جاٹھری۔ حق کی تکذیب کرنے والے سب کے سب ہلاک ہوگئے۔

4- حضرت یوسف علیہ السلام کا قصہ

قرآنِ مجید میں حضرت یوسف علیہ السلام کا واقعہ تفصیل سے بیان کیا گیا ہے تاکہ لوگ اس سے عبرت و نصیحت حاصل کریں۔ آپ حضرت یعقوب علیہ السلام کے بیٹے تھے۔ حضرت یوسف علیہ السلام نے خواب میں دیکھا کہ گیارہ ستارے اور چاند وسورج ان کو سجدہ کررہے ہیں۔ جب آپ نے خواب والد کو سنایا تو والد نے منع کیا کہ خواب کا تذکرہ کسی سے نہ کریں کیونکہ کوئی حسد نہ کرے۔ حضرت یوسف علیہ السلام کے سگے بھائ بنیامین تھے اور اس کے علاوہ دس سوتیلے بھائی بھی تھے جو یہ سمجھتے تھے کہ حضرت یعقوب علیہ السلام ان دو بیٹوں سے زیادہ محبت کرتے ہیں۔ چنانچہ انہوں نے تدبیر سوچی اور حضرت یوسف علیہ السلام کو جان سے مارنے کے لیے کنؤیں میں ڈال دیا اور والد سے کہا کہ بھیڑیا کھاگیا۔ ایک قافلے والوں نے آپ کو نکالا اور بازار مصر میں فروخت کردیا۔ عزیز مصر نے خرید کر اپنی بیوی زلیخا کو دے دیا۔ جس نے بعد میں آپ کو گمراہ کرنے کی کوشش کی لیکن ﷲ تعالٰی نے آپ کو ہر گناہ سے بچایا۔ مگر آپ کو قید خانے پہنچا دیا گیا۔ اللہﷻ نے آپ کو خوابوں کی تعبیر کا علم سکھایا۔ بادشاہ نے خواب میں دیکھا کہ سات موٹی تازی گائیں جن کو سات لاغر پتلی گائیں کھارہی ہیں اور سات بالیاں ہری اور سات بالکل خشک۔ تعبیر کے لیے آپ کی نشاندھی ھوئی۔ اس پر آپ نے بتایا کہ سات سال بہت غلہ پیدا ہوگا اس میں سے بچاکر رکھو اور سات سال سخت قحط آئے گا۔اس میں وہ غلہ استعمال کرو۔ اس تعبیر کو جاننے کے بعد بادشاہ نے آپ کو اپنے پاس بلایا اور اس طرح اللہ ذُوالْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ نے آپ کو عزت دی ۔

(سورہ ھود، سورہ یوسف)

No comments:

Post a Comment