Wednesday 27 March 2024

رُبَمَا پارہ-14 مختصر مضامین

أَعُوْذُ بِاﷲِ مِنَ الشَّيْطٰنِ الرَّجِيْمِ

بِسْمِ ﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ۔

1- قرآنِ کریم کی حفاظت کا ذمہ

ارشادِ باری تعالٰی ہے " إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَإِنَّا لَهُ لَحَافِظُونَ " بلا شبہ ہم ہی نےاس قرآنِ مجید کو نازل کیا اور ہم ہی اس کی حفاظت کرنے والے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ چودہ سو سال سے زیادہ عرصہ گزرنے کے باوجود اس کے ایک حرف میں بھی فرق نہیں آیا۔

2- ﷲﷻ گناہوں پر فوراً نہیں پکڑتا

قرآنِ کریم میں اللہ تعالٰی کے رحم وکرم کا ذکر ہے کہ اگر لوگوں کے گناہ پر ﷲﷻ ان کی فوراً گرفت کرتا تو روئے زمین پر ایک بھی جاندار باقی نہ رہتا۔ مگر اس نے ایک مقررہ وقت تک ڈھیل دے رکھی ہے اور جب موت کا وقت آجائے گا تو ایک لمحہ بھی مہلت نہ ملے گی۔

3- شہد کی مکھی قدرت کا شاہکار ھے

اور تیرے رب نے شہد کی مکھی کو حکم دیا کہ پہاڑوں اور اونچے درختوں پر چھتے بنائے۔ پھولوں اور پھلوں سے رس چوسے۔ اس سے اسکے پیٹ میں مختلف رنگ کا شہد پیدا ہوتا ہے جو لوگوں کے لیے شفاء ہے۔ اس میں نشانیاں ہیں غور وفکر کرنے والوں کے لیے۔

4- تلاوتِ قرآن مجید کے شروع میں تعوذ پڑھ لیں

اللّٰہ رب العالمین فرماتا ہے کہ پس آپ تلاوتِ قرآن مجید سے بیشتر " أَعُوْذُ بِاﷲِ مِنَ الشَّيْطٰنِ الرَّجِيْمِ " پڑھ لیا کریں کیونکہ جو لوگ اللہ ذُوالْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ پر ایمان لاکر ہر کام میں اسی پر بھروسہ رکھتے ہیں ان پر شیطان کا داؤ نہیں چلتا۔

5- دودھ ﷲ تعالیٰ کی قدرت کی نشانی ہے

ارشادِ باری تعالٰی ہے تمھارے لیے چوپاؤں (بھینس، گائے بکری وغیرہ) میں بھی بڑی نشانی ہے ہم تمھیں ان کے پیٹ میں جو کچھ ہےاسی میں سے گوبر اور خون کے درمیان سے خالص دودھ پلاتے ہیں جو پینے والے کے لیے خوشگوار ہوتاہے۔

6- ابلیس کا آدم علیہ السلام کو سجدے سے انکار

اللّٰہ تعالٰی بیان فرماتا ہے کہ ہم نے انسان کو خشک مٹی سے جو سڑے گارے کی تھی پیدا کیا اور جنات کو آگ سے پیدا کیا۔ ﷲ ﷻ نے فرشتوں کو حکم دیا کہ جب میں آدم کا پتلا تیار کرکے اس میں روح پھونکوں تو سب سجدے میں گر پڑنا۔ چنانچہ سب فرشتوں نے سجدہ کیا مگر ابلیس نے صاف انکار کر دیا چونکہ ابلیس جنوں میں سے تھا مگر کثرتِ عبادت کی وجہ سے فرشتوں میں شامل ہوگیا تھا۔ اللہ تعالٰی نے پوچھا کہ تونے سجدہ کیوں نہیں کیا۔ اس نے جواب دیا کہ میں اس سڑی مٹی والے انسان سے بہتر ہوں۔ اللہ تبارک وتعالی نے فرمایا تو بہشت سے نکل جا، تو راندۂ درگاہ ہے۔اور تجھ پر میری پھٹکار ہے قیامت تک۔ شیطان نے کہا اچھا مجھے روز قیامت تک مہلت دے۔ اللہ تعالٰی نے فرمایا تجھے مہلت دے دی گئی ہے۔ شیطان بولا چونکہ تونے مجھے آدم علیہ السلام کی وجہ سے اپنی رحمت سے دور کیا ھے میں بھی اس کی اولاد (انسان) کو دنیا کی زندگی حسین و خوبصورت کرکے دکھاؤں گا اور سب کو بہکاؤں گا۔ ہاں اس میں تیرے نیک بندے میرے جال میں نہ پھنسے گے۔ اللہ تعالٰی نے فرمایا ہاں میرے بندوں پر تیرا زور نہیں چلے گا۔ تیرا زور صرف ان لوگوں پر چلے گا جو گمراہ ہونگے۔ اور گمراہ لوگوں کا ٹھکانہ تو دوزخ ہے جس کے سات دروازے (جہنم ، لظے، حطمہ، سعیر، سقر، جحیم، ہاویہ) ہیں اور ہر دروازے میں داخل ہونے کےلئے ایک خاص نامزد جماعت ہوگی۔ اور پرہیزگار تو بہشتوں اور رحمت کے چشموں میں داخل ہونگے۔

(سورہ الحجر، سورہ النحل)

No comments:

Post a Comment