Wednesday 27 March 2024

قَالَ أَلَمْ پارہ-16 مختصر مضامین

أَعُوْذُ بِاﷲِ مِنَ الشَّيْطٰنِ الرَّجِيْمِ

بِسْمِ ﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ۔

1- حضرت موسیٰ علیہ السلام کی حضرت خضر علیہ السلام سے ملاقات

حضرت موسیٰ علیہ السلام حسب ارشادِالٰہی اپنے خادم حضرت یوشع بن نون کے ہمراہ ملاقات کے لیے روانہ ہوئے۔ ملاقات کے مقام کی نشانی یہ تھی کہ بھنی ہوئی مچھلی نے زندہ ہوناتھا۔ آخر دونوں کی ملاقات ہوگئی۔حضرت موسیٰ علیہ السلام نے درخواست کی کہ اللہ تعالٰی نے آپ کو جو علم اسرار تکوینیہ بخشا ھے کچھ مجھے بھی سکھادیں۔ حضرت خضر علیہ السلام نے کہا آپ صبر نہ کرسکیں گے۔ بہرحال دونوں ساتھ چلے اور تین واقعات پیش آئے۔ اول جس کشتی میں سوار تھے اس میں سوراخ کردیا دوئم ایک لڑکے کو قتل کردیا سوئم ایک دیوار جو گرنے والی تھی اس کو سیدھا کردیا۔ تینوں واقعات میں حضرت موسیٰ علیہ السلام خاموش نہ رہ سکے۔ پر جاتے جاتے حضرت خضر علیہ السلام نے ان اسرار کی حقیقت ظاہر کردی۔ کشتی میں نقص اس لیے ڈالا کہ مالک مسکین لوگ تھے محنت مزدوری سے پیٹ پالتے تھے دریا کے دوسرے کنارے ظالم بادشاہ اچھی کشتیاں چھین رہا تھا اور عیب دار چھوڑ رہا تھا۔ لڑکے کے قتل وجہ یہ تھی کہ اس کے والدین مومن تھے اور لڑکے نے بڑا ہوکر گمراہ ہونا تھا اور والدین اس کی محبت میں کافر ہوجاتے۔ اللہ تعالیٰ نے چاہا کہ اس کو قتل کرکے نیک اولاد عطا فرمائے۔ دیوار درست کرنے کی وجہ یہ تھی کہ اس کے مالک دو یتیم لڑکے ہیں اور والد بہت نیک آدمی تھا اس دیوار کے نیچے خزانہ دفن ہے ﷲﷻ نے یہ چاہا کہ جب یہ لڑکے جوان ہوجائیں تو اپنا خزانہ سنبھال لیں۔ اس لیے دیوار کی تعمیر ومرمت کی۔

2- سمندر سیاہی بن جائیں تو بھی رب کی تعریف نہیں لکھ سکتے

اللّٰہ تعالٰی فرماتا ہے کہ اے حبیب ﷺ کہہ دو کہ اگر میرے رب کی باتوں کو لکھنے کے لیے سات سمندر سیاہی بن جائیں تو وہ میرے رب کی باتوں کے ختم ہونے سے پہلے ختم ہو جائیں گے چاہے اتنے ہی سمندر اور سیاہی بنادیے جائیں۔ مگر خدا کی معلومات ختم نہ ہونگی یعنی علم الٰہی کا احاطہ ناممکن ہے۔

3- ہر کوئی پل صراط پر سے گزرے گا

ارشادِ باری تعالٰی ہے کہ تم میں سے ہر ایک انسان کو ضرور دوزخ پر سے گزرنا ہوگا کیونکہ پل صراط دوزخ پر قائم کی جائے گی یہ بات ﷲ تعالیٰ کے یہاں طے شدہ ہے۔ پھر ہم پرہیزگاروں کو تو بچالیں گے۔اور نافرمانوں کو اسی میں گھٹنوں کے بل گرے ہوئے چھوڑ دیں گے۔

4- گھر والوں کو نماز کی تاکید کرنا

ارشادِ باری تعالٰی ہے کہ اپنے گھروالوں کو نماز قائم کرنے کا حکم دیں اور خود بھی اس پر ثابت قدم رہیں۔ ہم آپ سے کوئی رزق تو نہیں مانگتے ہم تو بندگی چاہتے ہیں اور رزق تو ہم خود تمھیں دیتے ہیں۔اور نیک انجام تو پرہیزگاری پر مبنی ہے۔

5- ﷲ کی آیتوں سے منہ موڑنے کی سزا

اللّٰہ تعالٰی فرماتا ہے کہ جو میری یاد (میرے ذکر) سے منہ موڑے گا اس کی زندگی تنگی اور فکر معاش میں گزرےگی اور قیامت کے دن اندھا اٹھے گا۔ وہ کہے گا اے اللہ مجھے اندھا کیوں اٹھایا دنیا میں تو میں آنکھوں والا تھا۔ اللہ وَحْدَہٗ لاَشَرِیْکَ فرمائےگا تونے دنیا میں میری آیات کو بھلا دیا آج ہم نے تجھے بھلا دیا اور بینائی سے محروم کر دیا۔

6- ذوالقرنین اور یاجوج ماجوج کون ہیں

ذوالقرنین یعنی دو طرفوں والا چونکہ یہ بادشاہ دنیا کے دو کناروں مشرق اور مغرب تک جا پہنچا اس لئے اس کا لقب ذوالقرنین ہے۔ ﷲﷻ نے اس کو بڑی قوت بخشی یہاں تک کہ وہ سمندر کے کناروں تک جاپہنچا جہاں سے سورج کے طلوع اور غروب ہونے کا مشاہدہ کرتا تھا۔ جب وہ شمال کی طرف سفر کرتا ہوا دوپہاڑوں کےدرمیانی درے پر پہنچا تو وہاں ایک قوم نے درخواست کی کہ یاجوج ماجوج (بخاری ومسلم کے مطابق یہ بھی انسان ہیں) اس درے سے ہمارے ملک میں گھس کر تباہی کرتے ہیں، کھیت باغات تباہ کرتے ہیں، بال بچوں کو بھی ہلاک کرتے ہیں اور سخت فساد مچاتے ہیں آپ ہمارے اور ان کے درمیان دیوار بنادیں۔ اس پر ذوالقرنین نے لوہے کی چادروں سے ایک دیوار بنادی اور تانبا پگھلا کر ڈال دیا جو درزوں میں جاکر جم گیا۔ ذوالقرنین نے کہا ﷲ ﷻ کے فضل سے مجھ سے اتنا بڑا کام ہوگیا ھے لیکن قیامت کے قریب ﷲ ﷻکے وعدہ کے مطابق یاجوج ماجوج اس دیوار کو توڑ دیں گے۔ اور روئے زمین پر پھیل جائیں گے آخر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی دعا سے وبا پھوٹی گی اور سب ہلاک ہوجائیں گے اس کے بعد صور پھونکا جائے گا۔

(سورہ الکھف، سورہ مریم، سورہ طه)

سُبۡحٰنَ الَّذِیۡۤ پارہ-15 مختصر مضامین

أَعُوْذُ بِاﷲِ مِنَ الشَّيْطٰنِ الرَّجِيْمِ

بِسْمِ ﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ۔

1- واقعہ معراج کا بیان

ﷲ ﷻ ہر نقص وعیب سے پاک ہے جس نے رسولِ اکرمﷺ کو ایک ہی رات کے ایک حصّہ میں براق پر سوار کرکے مسجد الحرام سے بیت المقدس تک طویل مسافت طے کروائی۔ وہاں آپ ﷺ نے تمام انبیاء علیہم السلام کی امامت کروائی۔ پھر وہاں سےآپ ﷺ نے سدرة المنتہیٰ تک سفر کیا اور مکالمہ الٰہی کا شرف حاصل ہوا۔ اللہ تعالٰی نے آپ ﷺ کو پچاس نمازیں عطا فرمائی۔ مگر حضرت موسیٰ علیہ السلام کے کہنے پر آپ ﷺ بار بار اللہ کی بارگاہ میں حاضر ہوئے اور کم کرواکر پانچ نمازیں کروالی۔ اللہ تعالٰی نے فرمایا میری بات بدلتی نہیں۔ امت محمدﷺ پانچ نمازیں پڑھے گی مگر ثواب پچاس کا ہی ملے گا۔

2- والدین کا مقام اور حسنِ سلوک کا حکم

اللّٰہ تعالٰی کا حکم ہےکہ ماں باپ سے نیک سلوک کرو اور اگر ان میں سے کوئی ایک یا دونوں بوڑھے ہوجائیں تو انہیں بے ادبی سے اُف تک نہ کہو اور نہ انہیں جھڑکو اور ان سے ادب واحترام کے ساتھ پیش آؤ۔

3- فضول خرچ شیطان کے بھائی ہیں

ارشاد باری تعالٰی ہے کہ اپنے والدین سے نیک سلوک کے علاوہ اپنے قریبی رشتہ دار اور مسکین اور مسافر سے بھی نیک سلوک کرنا اور فضول خرچی سے بچنا لازم ہے۔ بے شک فضول خرچ شیطان کے بھائی ہیں اور شیطان اپنے رب کا نہایت ہی ناشکرا ھے۔ ہر کام میں میانہ روی کو پسند کیا گیا ہے۔

4- سورہ کہف کی فضیلت

مختلف احادیثِ مبارکہ میں اس سورت کی تلاوت کے فضائل بیان ہوئے ہیں۔ مستدرک حاکم میں ہےکہ "جس نے سورۂ کہف جمعہ کے دن پڑھی اس کے لیے دو جمعہ کے درمیان تک نور کی روشنی رہتی ہے۔"

5- ہر کام سے پہلے انشاء اللہ کہنا چاہیے

اللّٰہ تعالٰی فرماتا ہے کہ کسی بھی کام کے لئے یوں نہیں کہنا چاہیئے کہ میں اسے کل کرلوں گا۔مگر ساتھ ہی انشاء اللہ کہہ لینا چاہیے اگر بھول جائیں تو جب یاد آئےتو انشاء اللہ کہہ دے۔

6- اصحاب کہف کا تعارف اور قصہ

یہ چند نصرانی نوجوانوں کا قصہ ہےجو اپنے کافر بادشاہ وقیانوس کے زمانے میں ﷲ وَحْدَہٗ لاَشَرِیْکَ پر ایمان لائے۔ بادشاہ انہیں بت پرستی پر مجبور کر رہاتھا۔ بادشاہ نے انہیں سوچنے کی مہلت دی۔ چنانچہ وہ بھاگ کر ایک غار میں جاچھپے ۔لوگ کہتے ہیں کہ ان کی تعداد تین، پانچ یا سات تھی اور ایک ان کاکتا بھی تھا۔ مگر ان کی اصل تعداد اللہ تعالٰی کو معلوم ہے۔ اللہ نے ان کو تین سو نو سال کے لیے سلادیا۔ جب وہ دوبارہ اٹھے تو سب کچھ بدل چکا تھا۔ ﷲ نے اپنی نشانی کے طور پر دوبارہ زندہ کرکے دکھادیا۔

7- دوباغ والے آدمیوں کا واقعہ

عبرت کے لیے اللہ تعالٰی دو آدمیوں کا قصہ بیان کرتاہے ایک کے پاس دو انگوروں کے باغ چاروں طرف سے کھجور کے درختوں سے گھیرے ہوئے اور درمیان میں نہر جاری تھی۔ پھل کی کثرت تھی اپنے غریب دوست سے تکبر میں کہنے لگا میں تجھ سے زیادھ شان اور مال ودولت والا ہوں۔ میں نہیں سمجھتا کہ کبھی قیامت آئےگی یا یہ باغ برباد ہو سکتے ہیں۔ اوراگر میں مر بھی گیا تو اس سے بہتر ہی پاؤں گا۔ غریب مومن دوست نے سمجھایا کہ قادر مطلق سے ڈر۔ اگر میں غریب ہوں بھی تو وہی ہوتا ہے جو ﷲ کو منظور ہو۔ آخر آسمان سے بجلی گری اور دونوں باغ اور سب کچھ جل کر راکھ ہوگیا۔ پس پھر پچھتانے اور اپنے ہاتھ ملنے لگا۔

8- حضرت موسیٰ اور خضر علیہ السلام کا واقعہ

ایک دفعہ حضرت موسیٰ علیہ السلام سے وعظ کے درمیان کسی نے دریافت کیا کہ اس وقت سب سے بڑا عالم کون ہے؟ آپ نے جواب دیا میں۔ اللہ تعالیٰ کو جواب نہ بھایا اور فرمایا ہمارا ایک بندہ خضر علیہ السلام خاص علوم میں تم سے بڑھ کر ھے۔ اس سے جاکر ملو۔ اس طرح دونوں کی ملاقات ہوئی۔

(سورہ بنی اسرائیل، سورہ الکہف)

رُبَمَا پارہ-14 مختصر مضامین

أَعُوْذُ بِاﷲِ مِنَ الشَّيْطٰنِ الرَّجِيْمِ

بِسْمِ ﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ۔

1- قرآنِ کریم کی حفاظت کا ذمہ

ارشادِ باری تعالٰی ہے " إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَإِنَّا لَهُ لَحَافِظُونَ " بلا شبہ ہم ہی نےاس قرآنِ مجید کو نازل کیا اور ہم ہی اس کی حفاظت کرنے والے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ چودہ سو سال سے زیادہ عرصہ گزرنے کے باوجود اس کے ایک حرف میں بھی فرق نہیں آیا۔

2- ﷲﷻ گناہوں پر فوراً نہیں پکڑتا

قرآنِ کریم میں اللہ تعالٰی کے رحم وکرم کا ذکر ہے کہ اگر لوگوں کے گناہ پر ﷲﷻ ان کی فوراً گرفت کرتا تو روئے زمین پر ایک بھی جاندار باقی نہ رہتا۔ مگر اس نے ایک مقررہ وقت تک ڈھیل دے رکھی ہے اور جب موت کا وقت آجائے گا تو ایک لمحہ بھی مہلت نہ ملے گی۔

3- شہد کی مکھی قدرت کا شاہکار ھے

اور تیرے رب نے شہد کی مکھی کو حکم دیا کہ پہاڑوں اور اونچے درختوں پر چھتے بنائے۔ پھولوں اور پھلوں سے رس چوسے۔ اس سے اسکے پیٹ میں مختلف رنگ کا شہد پیدا ہوتا ہے جو لوگوں کے لیے شفاء ہے۔ اس میں نشانیاں ہیں غور وفکر کرنے والوں کے لیے۔

4- تلاوتِ قرآن مجید کے شروع میں تعوذ پڑھ لیں

اللّٰہ رب العالمین فرماتا ہے کہ پس آپ تلاوتِ قرآن مجید سے بیشتر " أَعُوْذُ بِاﷲِ مِنَ الشَّيْطٰنِ الرَّجِيْمِ " پڑھ لیا کریں کیونکہ جو لوگ اللہ ذُوالْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ پر ایمان لاکر ہر کام میں اسی پر بھروسہ رکھتے ہیں ان پر شیطان کا داؤ نہیں چلتا۔

5- دودھ ﷲ تعالیٰ کی قدرت کی نشانی ہے

ارشادِ باری تعالٰی ہے تمھارے لیے چوپاؤں (بھینس، گائے بکری وغیرہ) میں بھی بڑی نشانی ہے ہم تمھیں ان کے پیٹ میں جو کچھ ہےاسی میں سے گوبر اور خون کے درمیان سے خالص دودھ پلاتے ہیں جو پینے والے کے لیے خوشگوار ہوتاہے۔

6- ابلیس کا آدم علیہ السلام کو سجدے سے انکار

اللّٰہ تعالٰی بیان فرماتا ہے کہ ہم نے انسان کو خشک مٹی سے جو سڑے گارے کی تھی پیدا کیا اور جنات کو آگ سے پیدا کیا۔ ﷲ ﷻ نے فرشتوں کو حکم دیا کہ جب میں آدم کا پتلا تیار کرکے اس میں روح پھونکوں تو سب سجدے میں گر پڑنا۔ چنانچہ سب فرشتوں نے سجدہ کیا مگر ابلیس نے صاف انکار کر دیا چونکہ ابلیس جنوں میں سے تھا مگر کثرتِ عبادت کی وجہ سے فرشتوں میں شامل ہوگیا تھا۔ اللہ تعالٰی نے پوچھا کہ تونے سجدہ کیوں نہیں کیا۔ اس نے جواب دیا کہ میں اس سڑی مٹی والے انسان سے بہتر ہوں۔ اللہ تبارک وتعالی نے فرمایا تو بہشت سے نکل جا، تو راندۂ درگاہ ہے۔اور تجھ پر میری پھٹکار ہے قیامت تک۔ شیطان نے کہا اچھا مجھے روز قیامت تک مہلت دے۔ اللہ تعالٰی نے فرمایا تجھے مہلت دے دی گئی ہے۔ شیطان بولا چونکہ تونے مجھے آدم علیہ السلام کی وجہ سے اپنی رحمت سے دور کیا ھے میں بھی اس کی اولاد (انسان) کو دنیا کی زندگی حسین و خوبصورت کرکے دکھاؤں گا اور سب کو بہکاؤں گا۔ ہاں اس میں تیرے نیک بندے میرے جال میں نہ پھنسے گے۔ اللہ تعالٰی نے فرمایا ہاں میرے بندوں پر تیرا زور نہیں چلے گا۔ تیرا زور صرف ان لوگوں پر چلے گا جو گمراہ ہونگے۔ اور گمراہ لوگوں کا ٹھکانہ تو دوزخ ہے جس کے سات دروازے (جہنم ، لظے، حطمہ، سعیر، سقر، جحیم، ہاویہ) ہیں اور ہر دروازے میں داخل ہونے کےلئے ایک خاص نامزد جماعت ہوگی۔ اور پرہیزگار تو بہشتوں اور رحمت کے چشموں میں داخل ہونگے۔

(سورہ الحجر، سورہ النحل)

وَمَاأُبَرِّى پارہ-13 مختصر مضامین

أَعُوْذُ بِاﷲِ مِنَ الشَّيْطٰنِ الرَّجِيْمِ

بِسْمِ ﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ۔

1- قرآنِ مجید میں پرانے واقعات عبرت و نصیحت کےلئے بیان ہوتے ہیں

حضرت یوسف علیہ السلام کا تمام قصہ بیان فرماکر کہ کس طرح بھائیوں نے جان تلف کرنی چاہی اور کس طرح ﷲ ﷻنے بچایا اور عزت دی۔ قرآن کریم میں اللہ تعالٰی اس جیسی اور مثالیں اور واقعات بیان کرتا ہے جیسے قوم عاد، قوم ثمود، قوم لوط، قوم شعیب اور اصحابِ کہف کے واقعات تاکہ لوگ اس سے نصیحت اور عبرت حاصل کریں۔

2- نبوت ورسالت مردوں میں ہی رہی ہے

اللّٰہ تعالٰی فرماتا ہے کہ آپﷺ سے پہلے بھی جتنے نبی بھیجے وہ ان ہی بستیوں میں رہنے والے آدمی ہی تھے۔

3- اللہﷻ کی نشانیاں ہیں عقل والوں کے لیے

اللّٰہ تعالٰی فرماتا ہے کہ زمین میں کئی طرح کے ٹکڑے ہیں اور ایک دوسرے سے ملے ہوئے ان میں انگور کےباغ اور ہر قسم کی کھیتیاں اور کھجوروں کے درخت ہیں، بعض کی بہت سی شاخیں ہیں اور بعض کی کم۔ پانی سب کو ایک ہی ملتا ھے۔ اور ہم بعض میووں کو بعض پر لذت میں فضیلت دیتے ہیں۔(جیسے میٹھے، کھٹے اورکڑوے،کوئی سرخ ،زدر، پیلا، سبز اندرسےلال وغیرہ) اس میں سمجھنے والوں کے لیے بہت سی نشانیاں ہیں۔

4- کلمہ طیبہ اور شجر طیبہ کی مثال

کلمہ طیبہ لآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ کی مثال پاکیزہ درخت کھجور سے دی ہے جس کی جڑ مضبوط اور شاخیں آسمان تک پہنچ رہی ہیں اور اللہ تعالٰی کے حکم سے ہر وقت خوب پھل لاتا ہے اور کلمہ کفر کی مثال خراب درخت یعنی حنظل جیسی ہے جس کی جڑیں مضبوط نہیں ہوتی اور بڑی آسانی سے زمین کے اوپر ہی سے اکھاڑا جاسکتا ہے۔

5- اہل جہنم کے لیے گندھک کا لباس

ارشاد باری تعالٰی ہے اس روز جس میں زمین وآسمان بدل دیے جائیں گے اور لوگ قبروں سے باہر نکل آئیں گے۔مجرم لوگ زنجیروں میں جکڑے ہونگے اور ان کے کُرتے گندھک کے ہونگے اور ان کے چہروں کو آگ کی لپٹ نے گھیر رکھا ہوگا۔ ہر شخص کو اس کے اعمال کا بدلہ دیا جائے گا۔

6- ظالم مشرک اللہ سے مہلت مانگیں گے

اللہﷻ فرماتا ہے آپ ﷺ ان لوگوں کو اس دن کے آنے سے پہلے ڈراتے رہیں کہ جس میں ان پر عذابِ الٰہی نازل ھوگا، پھر وہ کہیں گے خدایا ! ہمیں تھوڑی مدت اور مہلت دے کہ ہم دعوتِ اسلام قبول کریں اور تیرے رسولوں کی اتباع کریں۔

(سورہ یوسف، سورہ الرعد، سورہ ابرھیم،سورہ الحجر)

وَمَامِن دَابَّةٍ پارہ-12 مختصر مضامین

أَعُوْذُ بِاﷲِ مِنَ الشَّيْطٰنِ الرَّجِيْمِ

بِسْمِ ﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ۔

1- الله تعالیٰ ہی رازق وکفیل ھے

اللّٰہ تعالٰی کی ساری مخلوقات جو چھوٹی یا بڑی، خشکی یا تری میں ہیں، ہر جاندار کا رزق ﷲ ہی کے ذمہ ھے اور وہی جانتا ہے کہ زمین پر کہاں کہاں اس کا مسکن ھوگا اور مر کر وہ کہاں دفن کیا جائے گا اور یہ سب باتیں لوح محفوظ میں درج ہیں۔

2- دکھ درد میں صبر باعث مغفرت ھے

ارشادِ باری تعالٰی ہے کہ انسان کی فطرت ایسی ہے کہ اگر ہم اسے نعمت عطا کرکے چھین لیں تو وہ سخت مایوس اور ناشکرا ہوجاتا ہے، اور جب تکلیف کے بعد راحت دیں تو نعمت کاشکر ادا کرنے کے بجائے اترانے والا شیخی خورا بن جاتا ہے۔ پس جو لوگ مصیبت پر صبر کرکے اعمال صالحہ کرتے رہتے ہیں ﷲ ذُوالْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ کے یہاں ان کے لئے گناہوں سے بخشش اور نیکیوں پر بڑا اجر ہے۔

3- حضرت نوح علیہ السلام اور کشتی کا واقعہ

حضرت نوح علیہ السلام نے ﷲﷻ کے حکم سے ایک کشتی بنانی شروع کردی۔ جب ان کی قوم کے نافرمان سردار وہاں سے گزرتے تو مذاق اڑاتے۔ اور جب عذابِ الہٰی کا وقت آگیا تو آسمان سے موسلادھار بارش برسنے لگی اور زمین سے بھی پانی ابلنے لگا۔ ﷲ تعالٰی کے حکم پر آپ نے ہر قسم کے جاندار کا ایک ایک جوڑا لے لیا۔ اندازے کے مطابق کشتی میں 72یا 78 یا 80 اہل ایمان مرد وخواتین تھے ان میں حضرت نوح علیہ السلام کی بیوی واعلہ اور بیٹا کنعان شامل نہ تھا کیونکہ وہ ایمان لانے والوں میں سے نہ تھے۔ کشتی ﷲ تعالیٰ کے حکم سے چلی اور جودی پہاڑ کے اوپر جاٹھری۔ حق کی تکذیب کرنے والے سب کے سب ہلاک ہوگئے۔

4- حضرت یوسف علیہ السلام کا قصہ

قرآنِ مجید میں حضرت یوسف علیہ السلام کا واقعہ تفصیل سے بیان کیا گیا ہے تاکہ لوگ اس سے عبرت و نصیحت حاصل کریں۔ آپ حضرت یعقوب علیہ السلام کے بیٹے تھے۔ حضرت یوسف علیہ السلام نے خواب میں دیکھا کہ گیارہ ستارے اور چاند وسورج ان کو سجدہ کررہے ہیں۔ جب آپ نے خواب والد کو سنایا تو والد نے منع کیا کہ خواب کا تذکرہ کسی سے نہ کریں کیونکہ کوئی حسد نہ کرے۔ حضرت یوسف علیہ السلام کے سگے بھائ بنیامین تھے اور اس کے علاوہ دس سوتیلے بھائی بھی تھے جو یہ سمجھتے تھے کہ حضرت یعقوب علیہ السلام ان دو بیٹوں سے زیادہ محبت کرتے ہیں۔ چنانچہ انہوں نے تدبیر سوچی اور حضرت یوسف علیہ السلام کو جان سے مارنے کے لیے کنؤیں میں ڈال دیا اور والد سے کہا کہ بھیڑیا کھاگیا۔ ایک قافلے والوں نے آپ کو نکالا اور بازار مصر میں فروخت کردیا۔ عزیز مصر نے خرید کر اپنی بیوی زلیخا کو دے دیا۔ جس نے بعد میں آپ کو گمراہ کرنے کی کوشش کی لیکن ﷲ تعالٰی نے آپ کو ہر گناہ سے بچایا۔ مگر آپ کو قید خانے پہنچا دیا گیا۔ اللہﷻ نے آپ کو خوابوں کی تعبیر کا علم سکھایا۔ بادشاہ نے خواب میں دیکھا کہ سات موٹی تازی گائیں جن کو سات لاغر پتلی گائیں کھارہی ہیں اور سات بالیاں ہری اور سات بالکل خشک۔ تعبیر کے لیے آپ کی نشاندھی ھوئی۔ اس پر آپ نے بتایا کہ سات سال بہت غلہ پیدا ہوگا اس میں سے بچاکر رکھو اور سات سال سخت قحط آئے گا۔اس میں وہ غلہ استعمال کرو۔ اس تعبیر کو جاننے کے بعد بادشاہ نے آپ کو اپنے پاس بلایا اور اس طرح اللہ ذُوالْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ نے آپ کو عزت دی ۔

(سورہ ھود، سورہ یوسف)

يَعْتَذِرُونَ پارہ-11 مختصر مضامین

أَعُوْذُ بِاﷲِ مِنَ الشَّيْطٰنِ الرَّجِيْمِ

بِسْمِ ﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ۔

1- اکثر انسان احسان فراموش ہیں

ارشادِ باری تعالٰی ہے کہ انسان ایسا احسان فراموش ہے کہ جب دنیا میں اسے کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو کھڑے، بیٹھے اور لیٹے اپنی امداد کے لیے پکارتا ہے اور جب ہم اس کی تکلیف دور کردیتے ہیں تو اپنے پہلے طریقہ غفلت میں چلا جاتا ہے۔

2- مومنوں سے جنت کا سودا

ﷲ تعالٰی نے مسلمانوں سے عہد کرلیا ہے کہ جہاد فی سبیل اللہ میں وہ اپنی جانیں اور مال قربان کرینگے تو ﷲ اس کے عوض انہیں آخرت میں بہشت دےگا۔ یہ وعدہ تورات اور انجیل میں بھی ہے۔ اور ﷲﷻ سے بڑھکر کون وعدہ پورا کرنے والاہے۔ 

3- مسجد ضرار کا بیان

منافقین نے مسلمانوں میں پھوٹ ڈلوانے اور ﷲ ورسول ﷺ کے دشمن ابو عامر راہب کے قیام اور اس کی تحریک سے مسجد قبا کے پاس ایک مسجد بنائی اور آپ ﷺ سے درخواست کی کہ جنگ تبوک سے واپسی پر اس میں نماز پڑھائیں، جس پر ﷲ تعالٰی نے چند آیات نازل کرکے ان کا نفاق ظاہر کردیا۔ آنحضرت ﷺ کے حکم پر اس مسجد جس کا نام مسجد ضرار تھا گرادیا گیا کیونکہ اس کی بنیاد تقویٰ پر نہیں تھی بلکہ نفاق پر تھی۔

4- اولیاءاللہ کی فضیلت

ارشاد باری تعالٰی ہوتا ہے کہ اولیاء ﷲ وہ لوگ ہیں جو ایمان لانے کے بعد پرہیزگاری بھی اختیار کرتے ہیں چنانچہ جو پرہیزگار ہے ﷲﷻ کا دوست ہے اور جو اللہﷻ کے دوست ہیں قیامت کے دن میں نہ انہیں کوئی خوف ہوگا اور نہ غم۔

5- کن نیک بندوں کے لیےجنت کی بشارت ھے

توبہ کرنے والے، عبادت کرنے والے، حمد کرنے والے، روزہ رکھنے والے، رکوع کرنے والے،سجدہ کرنے والے،نیک کاموں کا حکم دینے والے، بری باتوں سے منع کرنے والے، اللہ کی حدود کی حفاظت کرنے والے (یہی لوگ مومن ہیں اے پیغمبر ﷺ مومنوں کو بہشت کی) خوشخبری سنادیں۔

(سورہ التوبة، سورہ یونس، سورہ ھود)

وَاعْلَمُوا پارہ-10 مختصر مضامین

أَعُوْذُ بِاﷲِ مِنَ الشَّيْطٰنِ الرَّجِيْمِ

بِسْمِ ﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ۔

1- مسلمانوں جہاد کے لیے تیار رہو

ارشادِ باری تعالٰی ہے کہ تم کفار کے مقابلے کے لیے اپنی طاقت کی بھرپور تیاری کرو، اور گھوڑوں کے تیار رکھنے کی، کہ اس سے تم ﷲ تعالیٰ کے دشمنوں کو خوف زدہ رکھ سکو۔ اور جو کچھ بھی تم جہاد فی سبیل ﷲ میں خرچ کرو گے اس کا پورا پورا اجر ملے گا۔

2- حرم کی حدود میں مشرکوں کا داخلہ منع ہے

یہ آیت سن 9 ہجری میں نازل ہوئی۔ ﷲ تعالٰی فرماتا ہے کہ مسلمانوں یہ مشرکین بالکل ناپاک ہیں۔ کیونکہ نہ تو وہ ظاہری طہارت کرتے ہیں اور نہ نجاسات سے پرہیز کرتے ہیں اور سب سے بڑھکر وھ شرک کی نجاست میں آلودہ ہیں۔ لہذا اس سال کے بعد ان کو حج اور عمرہ کے لیے خانہ کعبہ کے نزدیک نہ جانے دو۔

3- مصارف زکوٰۃ کی تفصیل

حکم الٰہی ھے کہ فرض صدقات (زکوٰۃ) کو ان آٹھ مصارف میں ہی صرف کیا جائے۔ 1.مفلس 2.محتاج 3.زکوٰۃ جمع کرنے والے 4.نومسلم جن کے دلوں میں الفت اسلام ڈالنا مقصود ہو 5.گردن چھڑانے میں 6.مقروضوں کے قرض ادا کرنے میں 7.جہاد فی سبیل اللہ 8.مسافروں کے زادراہ میں۔

4- مساجد اہل ایمان ہی آباد کرتے ہیں

ﷲ تعالٰی فرماتا ہےمسجدیں تو وہی لوگ آباد کرسکتے ہیں جو ﷲﷻ اور یومِ آخرت پر ایمان لاکر باقاعدہ نمازِ پنجگانہ قائم کرتے ہیں اور مال کی زکوٰۃ دیتے ہیں اور ﷲ کے سوا کسی سے نہیں ڈرتے پس وہ لوگ راہ راست پر ہیں۔

5- چار حرمت والے مہینے

جب سے ﷲ تعالٰی نے زمین وآسمان پیدا فرمائے ہیں کتاب اللہ میں مہینوں کی کل تعداد بارہ ہی ہے اور ان میں سے چار حرمت والے ہیں۔ تین اکٹھے ہیں یعنی ذوالقعدہ, ذوالحجہ اور محرم اور چوتھا مہینہ رجب کا ہے جو جمادى ثانیہ اور شعبان کے درمیان ہے۔ ان کی حرمت اور ادب کا لحاظ رکھنا یہی سیدھا دین ھے پس ان میں ارتکاب جرائم کرکے اپنی جانوں پر ظلم نہ کرو۔

(سورہ الانفال،سورہ التوبة)

قال الملا پارہ-9 مختصر مضامین

أَعُوْذُ بِاﷲِ مِنَ الشَّيْطٰنِ الرَّجِيْمِ

بِسْمِ ﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ۔

1- حضرت موسیٰ علیہ السلام کے معجزات

فرعون نے کہا اگر تو ﷲ کا سچا رسول ھے تو معجزہ دکھا۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اپنا عصا زمین پر ڈالا تو وہ اژدھا بن گیا اور جب اپنا ہاتھ جیب سے نکالا تو وھ روشن نظر آنے لگا۔ قدرت الٰہی کی ان نشانیوں کو دیکھ کر بھی فرعون ایمان نہ لایا۔ اور مقابلے کے لئے جادوگروں کو جمع کیا۔مگر ﷲ نے فرعون کو رسوا کیا اور سب جادوگر ایمان لے آئے۔

2- آہستہ آواز سے ذکر مستحب ہے

اللّٰہ تعالٰی حکم دیتا ہے کہ صبح اور شام ﷲ تعالٰی کو یاد کیا کرو۔ اپنے دل میں عاجزی کے ساتھ اور خوف کے ساتھ اور زور کی آواز کی نسبت کم آواز کے ساتھ۔ اور اہل غفلت میں شمار مت ھونا۔

3- میدان بدر میں فرشتوں کا نزول

اللّٰہ تعالٰی یاد دلارہا ہے کہ تم جنگ کے معرکہ میں مدد کی فریاد کر رہے تھے جو ﷲ نے قبول فرمائی اور ایک ہزار فرشتے بھیجے جو تمھاری خوشخبری اور اطمینان کے لئے تھے ورنہ نصرت فرشتوں سے نہیں ﷲ کے ہاں سےملتی ہے۔

4- طالبِ دنیا جانوروں سے بدتر ہیں

ﷲ تعالٰی فرماتا ھے "اور ہم نے دوزخ کے لیے جِن اور انسان پیدا کیے جن کے دل ہیں مگر حق کو سمجھتے نہیں، آنکھیں ہیں مگر حق کو دیکھتی نہیں، کان ہیں مگر حق کو سنتے نہیں یہ لوگ جانوروں سے زیادہ گمراہ ہیں۔"

(سورہ الاعراف، سورہ الانفال)

Tuesday 19 March 2024

ولواننا پارہ-8 مختصر مضامین

أَعُوْذُ بِاﷲِ مِنَ الشَّيْطٰنِ الرَّجِيْمِ

بِسْمِ ﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ۔

1- شرح صدر سے کیا مراد ھے

شرح صدر یہ ھے کہ ﷲﷻ جسے راہ راست پر لانا چاہتا ہے اس کا سینہ اسلام کے لیے کھول دیتا ہے اور جسے گمراہی میں رکھنا چاہتا ھے اس کے کفر کی وجہ سے اس کا سینہ ایسا تنگ کر دیتا ہے کہ حق کو سمجھ کر قبول کرنا اس کے لئے ایسا دشوار ہوتا ہے جیسے آسمان پر چڑھنا۔

2- نیکی کا ثواب کئی گنا جبکہ بدی ایک ہی لکھی جاتی ھے

جس نے دنیا میں نیکی کی ہوگی اسے اس کا دس گنا ثواب ملے گا اور جس نے برائی کی ہوگی اسے اس برائی کے برابر سزا دی جائے گی۔ حدیث نبوی ﷺ کے مطابق اگر نیک کام کا ارادہ کیا لیکن عمل نہ کرسکا تو ایک نیکی لکھ دی جاتی ہے اور اگر عمل کرلیا تو حسنِ نیت کے لحاظ سے ثواب سات سو گنا تک جا پہنچتا ہے۔

3- اصحابِ اعراف

جنت اور دوزخ والے دونوں گروہوں کے درمیان ایک دیوار حائل ہوگی جس کے اوپر کے مقام پر جسے اعراف کہتے ہیں کچھ لوگ اس دیوار پر ہونگے جن کے نیک اور بد اعمال برابر ہونگے۔

4- قوم نوح پر پانی کا عذاب

ﷲ تعالٰی نے نوح علیہ السلام کو ان کی قوم کی ہدایت کے لئے مبعوث فرمایا مگر قوم کے رؤسا نے الٹا انہیں صریح گمراہ بتایا۔ ﷲ نے اس قوم پر پانی کا عذاب بھیجا مگر نوح علیہ السلام اور ان کے ایماندار ساتھی جو کشتی میں سوار تھے بچا لیا گیا۔

5- قوم عاد کی ہلاکت-آندھی کا عذاب

قوم عاد کی طرف حضرت ھود علیہ السلام کو نبی بنا بھیجا گیا۔ آپ نے قوم کو یہی تعلیم دی کہ تم صرف ایک ﷲ کی عبادت کرو جس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ کیا تم غیر ﷲ کی عبادت سے ڈرتے نہیں؟ قوم نے کہا ہم آپ کو جھوٹا اور جاہل سمجھتے ہیں اور حضرت ہود علیہ السلام سے کہا کہ اپنے اللہ کاعذاب لےآ۔ پس ﷲﷻ نےہود علیہ السلام اور ان کے ساتھیوں کو نجات دی اور باقی سب کی جڑ کاٹ دی (آندھی کا عذاب بھیجا اور یہ آندھی آٹھ دن اور سات راتوں تک چلتی رہی).

6- قوم ثمود کی ہلاکت-زلزلہ کا عذاب

قوم ثمود کی طرف حضرت صالح علیہ السلام کو نبی بنا کر بھیجا گیا۔ آپ نے قوم کو ایک ﷲ کی عبادت کا پیغام دیا۔نبوت کی دلیل کے طور پر ﷲ نے اونٹی بھی بھیجی۔ پس ظالموں نے اونٹی کو مار ڈالا۔ اور حضرت صالح علیہ السلام سے کہا کہ اپنے اللہ کاعذاب لے آ۔ پھر غضب الٰہی زلزلہ کی صورت میں ان پر نازل ھوا جس سے وہ اپنے گھروں میں اوندھے کے اوندھےپڑے رہ گئے۔

7- قوم لوط پر پتھروں کا عذاب

ﷲ تعالٰی فرماتا ھے ہم نے ہی لوط علیہ السلام کو نبی بناکر بھیجا تو انہوں نے قوم سے یوں خطاب کیا کہ تم ایسی بےحیائ کا کام کرتے ہو جو تم سے پہلے آج تک اہل عالم میں سے کسی نے نہیں کیا۔ پس جب ﷲ نے نافرمانوں کی ہلاکت کا سامان کیا تو لوط علیہ السلام اور ان کے ساتھیوں کو بچالیا اور باقیوں پر آسمان سے پتھروں کی بارش برسائی جس سے وہ سب ہلاک ہو گئے۔

(سُوْرَةُ الْأنْعَامِ,سورہ الاعراف)

واذاسمعوا پارہ-7 مختصر مضامین

أَعُوْذُ بِاﷲِ مِنَ الشَّيْطٰنِ الرَّجِيْمِ

بِسْمِ ﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ۔

1- قسم پوری نہ کرنے کا کفارہ

قسم کے بارےمیں اللّٰہ تعالیٰ کا فرمان ظاہر کرتا ہے کہ قسم کھاکر توڑنا کس قدر بڑا جرم ھے۔ اس کا کفارہ دس محتاجوں کو اوسط درجے کا کھانا کھلانا ہے یا ان کو کپڑے دینا یا ایک غلام آزاد کرنا ہے۔ اگر یہ مسیر نہ ھو تو تین روزے رکھے۔ اس لیے فرمایا اپنی قسموں کا خیال رکھا کرو۔

2- معجزہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام

حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ نے ایسے معجزات سے سرفراز فرمایا تھا کہ جس سے بنی اسرائیل متاثر ہو کر دین حق قبول کرلیں مثلاً گہوارے/گود میں تھے تو لوگوں سے گفتگو کرتے اور ماں کی پاک دامنی کی گواہی دیتے ، مٹی کا پرندہ بناکے پھونک مارتے تو اللہﷻ کے حکم سے اڑنے لگتا۔ اور مادر زاد اندھے اور برص کے مریض اللّٰہ ﷻ کے حکم سے صحیح کردیتےتھے۔ مردے کو اللہﷻ کے حکم سے (زندہ کرکے قبر سے) نکال کھڑا کرتے تھے۔

3- حضرت ابراہیم علیہ السلام کا کائنات میں غوروفکر

ابراہیم علیہ السلام نے اپنے بت پرست والد آزر کو توحید کی دعوت اس طرح دی کہ جب رات کی تاریکی ان پر چھاگئی تو انہوں نے ستارھ دیکھا اور فرمایا یہ میرا رب ھے؟ جب غروب ہوگیا تو کہا میں غروب ہونے والے سے محبت نہیں کرتا اسی طرح چاند اور سورج بھی غروب ھوجاتے میں سب سے بیزار ہوں۔اور اپنا منہ آسمان وزمین پیدا کرنے والے کی طرف کرتا ہوں۔

4- موت صغریٰ و کبریٰ کا بیان

اس میں دو وفاتوں کا ذکر کیاگیا ہے۔ اللّٰہ ﷻ وہی ہے جو رات کے وقت نیند میں سب کے حواس قبض کر لیتا ہے اور یہ موت صغریٰ ہے اور جو کچھ بندہ دن میں کرتا ہے وہ سب اللہ تعالیٰ کو معلوم ہے صبح کو اسے بیدار کردیتا ہے تاکہ حیات دنیا کے دن پورے کرے اور پھر موت کبریٰ کے بعد اسی اللّٰہ تعالٰی کے حضور جواب دہی کے لیے حاضر ہونا ہے۔ پھر اعمال پر سزا و جزا ھوگی۔

5- دین کو کھیل کود بنانے والوں کا انجام

آج کل عام لوگوں میں یہ عادت آگئ ہے کہ دین کی باتوں کا مذاق بنالیتے ہیں اور ایسے کلمات کہہ جاتے ہیں جس سے ان کے ایمان کو نقصان پہنچنے کا خطرہ ہوتا ہے۔ مثلاً جب وقت آئے گا تو دیکھا جائے گا، اللّٰہ کو ہماری عبادت کی کیا ضرورت ہے وغیرہ وغیرہ۔ اللّٰہ تعالیٰ فرماتا ہے ان لوگوں سے کنارہ کیجئے جنہوں نے دنیاوی لذتوں سے مغرور ہوکر اپنے دین کو محض کھیل اور تماشا بنا رکھا ہے۔جب ان پر عذابِ الہٰی آئے گا تو ان کےلئے کوئی سفارشی یا تاوان قبول نہیں کیا جائے گا۔

(سُورة الْمَآئِدَة، سُوْرَةُ الْأنْعَامِ)

لایحب اللّٰہ پارہ-6 مختصر مضامین

أَعُوْذُ بِاﷲِ مِنَ الشَّيْطٰنِ الرَّجِيْمِ

بِسْمِ ﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ۔

1-عیسائیوں کا ایک غلط قول

یہ آیت وضاحت کرتی ہے کہ حضرت مسیح علیہ السلام صلیب پر چڑھنے سے پہلے اٹھالیے گئے تھے، مسیحیوں اور یہودیوں کا یہ خیال کہ مسیح علیہ السلام نےصلیب پر جان دی محض غلط فہمی پر مبنی ہے۔قبل اس کے کہ یہودی آپ کو صلیب پر چڑھاتے اللّٰہ نے کسی وقت ان کو اٹھالیا اور بعد میں یہودیوں نے جس شخص کو صلیب پر چڑھایا وہ کوئی اور آدمی تھا جس کو نہ معلوم کس وجہ سے ان لوگوں نے عیسیٰ ابنِ مریم سمجھ لیا۔

2-یکے بعد دیگرےانبیا علیہم السلام کی بعثت اللّٰہ کی رحمت ھے

ان تمام پیغمبروں کے بھیجنے کی ایک ہی غرض تھی کہ اللہ تعالیٰ نوع انسانی پر اتمام حجت کرنا چاہتا ہے تاکہ میدان آخرت میں کوئی مجرم اس کے سامنے یہ عذر نہ پیش کرسکے کہ ہم ناواقف تھے اور آپ نے ہمیں حقیقت حال سے آگاہ کرنے کا کوئی انتظام نہی کیا اسی لیے اللہ تعالٰی نے کم و بیش ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء کرام اور تین سو تیرا رسول بھیجے۔

3-واقعہ ہابیل و قابیل

یہ حضرت آدم علیہ السلام کےدو بیٹوں کا واقعہ ہے، قابیل کی بہن اقلیما اور ہابیل کی بہن یہودا تھی۔ شریعت کے مطابق قابیل کی شادی یہودا سےہونی تھی مگر اس نے اقلیما کے حسن کی وجہ سے اس سے شادی کرنی چاہی۔ حضرت آدم علیہ السلام نے جھگڑا چکانے کے لئے دونوں سے کہا قربانی کرو۔جس کی قبول ہو جائے گی اس کی شادی اقلیما سے ہوجائےگی۔ ہابیل کی قربانی قبول ہو گئ اور اس کی شادی اقلیما سے ہوگئی۔ قابیل نے اپنے بھائی ہابیل کو قتل کر دیا۔ جب قتل کر چکا تو لاش اٹھائے پھرتا رہا کہ کہاں چھپائے۔ اللّٰہ نے ایک کوے کو بھیجا جو کسی مردہ کوے کی لاش چھپانے کے لیے زمین کرید رہا تھا۔ قابیل نے اسے دیکھ کر کہا۔ ہائے افسوس میں تو کوے سےبھی گیا گزرا ہوں اس طرح اپنے بھائی کی لاش چھپادیتا اور اپنے پر سخت پچھتایا۔

4-ذاتی قیاس اور نفسانی خواہشات کی مذمّت

ان لوگوں کی مذمّت بیان کی گئی ہے جو رائے قیاس اور خواہش نفسانی کو اللہﷻ کی شریعت پر مقدم رکھتے ہیں، اللّٰہ تعالیٰ و رسولﷺ کی اطاعت سے نکل کر کفر کی طرف دوڑتے بھاگتے ہیں۔ گو یہ لوگ زبانی ایمان کے دعوے کریں مگر ان کا دل ایمان سے خالی ہے۔

5- دشمنان اسلام تمھارے دوست نہیں ھوسکتے

اللّٰہ تعالیٰ فرماتا ہے کیا تم مومنوں کو چھوڑ کر ان سے دلی دوستیاں کروگے جو تمھارے طاہرومطہر دین کو ہنسی میں اڑاتے ہیں۔ ہاں ان کو اپنے دین والوں سے دوستیاں اور محبت تو ہوسکتی ہے مگر تم سے نہیں۔

(سورہ النساء, سُورة الْمَآئِدَة)

والمحصنٰت پارہ-5 مختصر مضامین

أَعُوْذُ بِاﷲِ مِنَ الشَّيْطٰنِ الرَّجِيْمِ

بِسْمِ ﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ۔

1-شوہر اور بیوی کے معاملات

ارشادِ باری تعالٰی ہے کہ مرد عورت پر حاکم ھے، اس لیے کہ ﷲﷻ نےبعض کو بعض سے افضل بنایا ہے اس لیے بھی کہ مرد اپنا مال خرچ کرتے ہیں۔ تو جو نیک بیبیاں ہیں وہ مردوں کے حکم پر چلتی ہیں۔ان کی پیٹھ پیچھے مال وآبرو کی حفاظت کرتی ہیں۔ جن عورتوں کے بارے میں تمھیں معلوم ہوکہ سرکشی کرنے لگی ہیں ان کو سمجھاؤ، اگر نہ سمجھیں تو بستر الگ کردو اگر پھر بھی باز نہ آئیں تو زد و کوب کرو۔ اگر فرمانبردار بن جائیں تو ایذا دینے کا بہانہ نہ ڈھونڈو۔

2-دین کا خلاصہ اور حسن سلوک کے حقدار

دین کا خلاصہ یہ ہے کہ ﷲﷻ ہی کی عبادت کرو،اور اس کی ذات، صفات وعبادات میں کسی کو اس کا شریک نہ ٹھہراؤ۔ اور ماں باپ اور قریبی رشتہ داروں، یتیموں، مسکینوں، قریبی و اجنبی ہمسائیوں، ہمنشینوں، مسافروں اور غلاموں سے حسنِ سلوک کرو۔کیونکہ اللّٰہ تعالٰی متکبر، شیخی خوروں کو اپنا دوست نہیں رکھتا۔

3-سلام کرنے کا حکم

اسلام کا سب سے بڑا معاشرتی ادب یہی ھے کہ ہر مسلمان دوسرے مسلمان کو سلام کرے اور دوسرا سلام کا جواب ویسا ہی دے یا اس سے زیادہ دے۔جب کوئی مسلمان السلام علیکم کہے اس کا بہتر جواب وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ ہے اور جو السلام علیکم ورحمتہ اللہ کہے اس کا جواب وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ ہے اور جب السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ کہےتو جواب وعلیکم ہے۔ اس سے پیار ومحبت بڑھتا ہے اور بھائ چارہ پیدا ہوتا ہے۔

4-شرک ناقابلِ معافی جرم ھے

اللّٰہ تعالیٰ اپنے ساتھ شریک کئے جانے کے گناہ کو نہیں بخشتا چاہے وہ ذات،صفات یا اختیارات میں شرک ہو۔اس جرم کے سوا اور گناہوں کو خواہ کیسے ہی ہوں بخش دیتا ہے۔

5-قرآن کریم پر غور وفکر کی دعوت

اللّٰہ تعالیٰ اپنے بندوں کو حکم دیتاہے کہ وہ قرآن کو غور وفکر، تامل وتدبر سے پڑھیں، ایک اور جگہ فرماتا ہے یہ لوگ کیوں قرآن میں غور وفکر نہیں کرتے۔ کیا ان کے دلوں پر تالے لگ گئے ہیں۔

(سورہ النساء)

لن تنالوا پارہ-4 مختصر مضامین

أَعُوْذُ بِاﷲِ مِنَ الشَّيْطٰنِ الرَّجِيْمِ

بِسْمِ ﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ۔

1-اللّٰہ سے ڈرنے کا مطلب

اللّٰہ سے پورا پورا ڈرنا یہ ہے کہ اس کی اطاعت کی جائے اور نافرمانی نہ کی جائے اس کا ذکر کیا جائے اور اس کی یاد نہ بھلائی جائے۔ اس کاہر حال میں شکر کیاجائے اور کفر نہ کیاجائے۔

2-غزوۂ بدر

تاریخ اسلام میں جنگ بدر سب سے پہلے وقوع پذیر ھوئی باوجود اس کے کہ 313 بہت کمزورمسلمان ، بے سروسامان تھے اور ان کے پاس ہتھیاروں کی بھی قلت تھی پھر بھی اللّٰہ نے انہیں1000مسلح کفار مکہ پر فتح دی۔

3-امر بالمعروف و نہی عن المنکر

تم میں سے ایک جماعت ہونی چاہیے جو بھلائی کی طرف بلاتی رہےاور نیک کاموں کا حکم کرتی رہے اور برے کاموں سے روکتی رہے۔ یہی لوگ فلاح و نجات پانے والے ہیں۔

4-ہر جاندار کو موت کا ذائقہ چکھنا ہے

كُلُّ نَفْسٍ ذَآئِقَةُ الْمَوْتِ۔ تمام مخلوق کو عام اطلاع دی جارہی ھے کہ ہر جان موت کا مزہ چکھنے والی ہے۔ اور قیامت کے دن تم اپنا بدلہ پورا پورا دیئے جاؤ گے۔ پس جو شخص بچ گیا اور جنت میں داخل کردیا گیا بےشک وہ کامیاب ہوگیااور دنیا کی زندگی تو صرف دھوکے کی چیز ہے۔

5-میراث کے مسائل

اسلام سے پہلے عورتوں کو میراث میں کوئی بھی حصہ نہیں دیا جاتا تھا لیکن اس آیت کریمہ کے نازل ھونے کے بعد اللّٰہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے عورتوں کو میراث دینے کی فرضیت ثابت ہوگئی۔

6-وہ رشتے جن سے شادی حرام ہے

اہل ایمان کو بتایا گیا ہے کہ تم پر تمھاری مائیں، بیٹیاں، بہنیں ،پھوپھیاں ،خالائیں، بھتیجیاں ،بھانجیاں اور وہ مائیں جنہوں نے تم کو دودھ پلایا ہو اور رضائی بہنیں اور ساسیں حرام کردی گئی ہیں۔

(سورہ آل عمران, سورہ النساء)

تلك الرسل پارہ-3 مختصر مضامین

أَعُوْذُ بِاﷲِ مِنَ الشَّيْطٰنِ الرَّجِيْمِ

بِسْمِ ﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

1-آیت الکرسی کی برکات

آیت الکرسی ازروئے حدیث بڑی فضیلت اور عظمت والی آیت ہے، اس میں توحید ,ذات وعظمت, صفات الٰہی بیان کی گئی ہیں،جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے وہی سب کا مالک ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ کے سوال پر کہ سارے قرآن میں سب سے زیادہ بزرگ آیت کون کی ہے؟ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ نے فرمایا مجھے خوب معلوم ہے میں نے رسولِ کریم ﷺ سے سنا ہے کہ وہ آیت آیت الکرسی ہے۔ایک اور حدیث میں ہے جو شخص ہر فرض نماز کے بعد آیت الکرسی پڑھ لے اسے جنت میں جانے سے کوئی چیز نہیں روکی گی سوائے موت کے۔

2- حضرت ابراہیم علیہ السلام اور نمرود کا قصہ

نمرود جو کہ عراق کا بادشاہ تھا اور بہت ظالم اور مشرک تھا۔ اس نے حضرت ابراہیم علیہ السلام سے مناظرہ کیا اور اپنے مناظرے میں بُرے طریقے سے شکست کھائی لیکن ہٹ دھرمی، تکبر اور اپنی بادشاہت کے زعم میں اس نے ابراہیم علیہ السلام کو آگ میں پھینکا لیکن اللّٰہ ﷻ نے اپنے فضل و کرم سے آگ کو حکم دیا کہ ابراہیم علیہ السلام پر سلامتی بن جا۔

3-صدقہ کے احکامات

جو شخص اللّٰہ ﷻ کی رضامندی کی طلب میں اپنا مال خرچ کرے اسے بڑا ثواب اور برکتیں ملتی ہیں اور نیکیاں سات سو گنا کرکے دی جاتی ہیں۔ اللّہ کے نیک بندے بہترین چیز صدقہ کرتے ہیں اور ریاکاری و احسان نہیں جتلاتے۔

4-سود کی ممانعت اورقرض دارکومہلت دینا

سود خوری سے منع کیا گیا ہے۔ سود خوار اپنی قبروں سےاٹھیں گےتو دیوانوں اور پاگلوں، خبطیوں اور بے ہوشوں کی طرح اٹھیں گے۔اگر قرض دار تنگی والا ہوتو آسانی تک کی مہلت دینی چاہیے اور معاف کردیا تو بہت بہتر ھے۔

(سورہ البقرہ، سورہ آل عمران)

سیقول پارہ-2 مختصر مضامین

أَعُوْذُ بِاﷲِ مِنَ الشَّيْطٰنِ الرَّجِيْمِ

بِسْمِ ﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

1-بیت اللّٰہ شریف کاعمرہ ادا کرنا

کسی بھی وقت میں جو بیت اللہ کی زیارت کی جائے وہ عمرہ ہے۔ عمرہ کرنا بہت بڑے ثواب کا کام ہے اور اللّٰہ تعالیٰ کی رضا جوئی کا ایک بہت بڑا ذریعہ ہے۔ہر مسلمان کو چاہئیے اگر اسے توفیق اور استطاعت ہوتو عمرہ ادا کرے۔

2-تحویل قبلہ کا حکم

شروع میں اللّٰہ تعالیٰ نے آپﷺ کو بیت المقدس کی طرف نمازیں پڑھنے کا حکم دیا۔جس سے یہود بہت خوش تھے، آپ ﷺ کئی ماہ اس کی طرف منہ کرکے نمازیں پڑھتے رہے۔ قبلہ ابراہیمی رسول اللہ ﷺ کی چاہت تھی، رب العزت کی طرف سے تحویل قبلہ کا حکم آگیا.

3-اللّٰہ تعالیٰ اپنے بندوں کو آزماتا ھے

اللّٰہ اپنے بندوں کو آزماتا ھے کبھی دشمن کے ڈر سے، بھوک وپیاس سے، مال وجان اور پھلوں کی کمی سے، اور کامیاب وہ ہیں جو ثابت قدم رہتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم اللہ کی ملکیت ہیں اور اسی کی طرف لوٹنے والے ہیں۔

4 -رمضان المبارک کے روزے

اسلام کے دیگر احکامات کی طرح روزے کی فرضیت بھی آہستہ آہستہ عائدکی گئی۔ نبی اکرم ﷺ نے ابتدا میں مسلمانوں کو صرف ہر مہینے تین دن کے روزے رکھنے کی ہدایت فرمائی تھی مگر یہ روزے فرض نہ تھے۔ پھر سنہ2 ہجری میں رمضان کے روزوں کا یہ حکم قرآن میں نازل ہوا۔ اور اس طرح پورے مہینے کے روزے اللّٰہ تعالیٰ نے فرض کردیے۔

5-حج بیت اللہ شریف

ذوالحجہ کی مقرر تاریخوں میں بیت اللہ شریف کی زیارت کا نام حج ھے۔ حج اس مسلمان پر فرض ہے جس کے پاس استطاعت ہو۔

6-طالوت اور جالوت کی جنگ

اللّٰہ تعالیٰ اپنے بندوں کو کفار پر فتح عطا فرماتا ہے،اور تھوڑی سی جماعت کو بہت بڑی فوج پر فتح دیتا ہے۔ صرف ایمان ویقین کی ضرورت ہے اگر یہ چیز مسلمانوں میں پیدا ہوجائےتو اللّٰہ انہیں ہر جگہ فتح دے۔

(سورہ البقرہ)

الم پارہ-1 مختصر مضامین

أَعُوْذُ بِاﷲِ مِنَ الشَّيْطٰنِ الرَّجِيْمِ

بِسْمِ ﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

1-سورةالفاتحہ

مسلم اور نسائی میں حدیث ہےکہ "رسول اللہ ﷺ کے پاس حضرت جبرائیل امین بیٹھے ہوئے تھے کہ اوپر سےایک زور دار دھماکےکی آواز آئی۔ جبرائیل علیہ السلام نے اوپر دیکھ کر فرمایا: آج آسمان کا وھ دروازہ کھلا ہے جو کبھی نہیں کھلا تھا۔ پھر وہاں سے ایک فرشتہ حضورﷺ کے پاس آتا ہے اور کہتا ہے خوش ہوجائیے دو نور آپ کو ایسے دئے گئے ہیں کہ آپ سے پہلے کسی نبی کو نہیں دئیے گئے، سورہ فاتحہ اور سورۃ بقرہ کی آخری آیات، ایک ایک حرف ان میں سےنور ہے۔" سورہ فاتحہ میں بندے کو اپنے رب سے مانگنے کا سلیقہ سکھایا گیا ہے۔

2- ایمان بالغیب

بالغیب سے مراد پوشیدہ حقیقتیں ہیں جو انسان کے حواس سے چھپے ہوئے ہیں اور کبھی براہِ راست عام انسانوں کے تجربہ ومشاہدہ میں نہیں آتیں مثلاً اللّٰہﷻ کی ذات و صفات، فرشتے، وحی، جنت، دوزخ، عذابِ قبر وغیرہ۔

3- تخلیق آدم

خلیفہ وہ ھے جو کسی ملک میں بادشاہ کے عطا کردہ اختیارات اس کے نائب کی حیثیت سے استعمال کرے۔ آدم علیہ السلام بھی اللّٰہ کے خلیفہ تھے، جن کی وجہ سے یہ دنیا بنی نوع انسان سے آباد ہوئ۔ اللّٰہ کا نام بلند ھوا اور انسان نے اللّٰہ کو پہچانا اور ایسے کام سر انجام دئیے جس سے اللّٰہ راضی ہوا، اور اللّٰہ نے بھی ان سے وعدہ کیا ہے کہ ایک مقررہ مدت تک اس دنیا کی چیزوں سے فائدہ اٹھائیں اور پھر ہماری ہی طرف لوٹ کر آنا ہے۔

4- تعمیر کعبہ

اللّٰہ تعالیٰ نے ابراہیم علیہ السلام کو تعمیر کعبہ کا حکم دیا تب ابراہیم علیہ السلام اور آپ کے بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام نے خانہ کعبہ کی بنیاد رکھی اور کعبہ کی پوری عمارت کا کام مکمل کردیا۔اس طرح سے اللّٰہ تعالیٰ نے بنی نوع پر بہت بڑا احسان کیا خانہ کعبہ کی تعمیر سے ایک ایسا مرکز وجود میں آیا جس سے پوری دنیا کے مسلمان ایک ہی مرکز کے تحت مرکوز ہوگئے۔

رمضان المبارک بخشش کا مہینہ ہے

بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم

تاجدارِ کائنات حضورِ اقدس ﷺ نے فرمایا: اس آدمی کی ناک خاک آلود ہوجائے، جس نے ماہ رمضان کو پایا، لیکن یہ مہینہ اس کی بخشش سے پہلے گزر گیا

مسند احمد 3668 (صحیح)

Sunday 10 March 2024

نمازِ فجر و عصر کی اہمیت وفضیلت

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

نبيِ رحمت ﷺ نے فرمایا کہ رات اور دن میں فرشتوں کی ڈیوٹیاں بدلتی رہتی ہیں، اور فجر اور عصر کی نمازوں میں ( ڈیوٹی پر آنے والوں اور رخصت پانے والوں کا ) اجتماع ہوتا ہے۔ پھر تمہارے پاس رہنے والے فرشتے جب اُوپر چڑھتے ہیں تو ﷲﷻ پوچھتا ہے حالانکہ وہ اُن سے بہت زیادہ اپنے بندوں کے متعلق جانتا ہے، کہ میرے بندوں کو تُم نے کس حال میں چھوڑا، وہ جواب دیتے ہیں کہ ہم نے جب اُنہیں چھوڑا تو وہ ( فجر کی ) نماز پڑھ رہے تھے اور جب اُن کے پاس گئے تب بھی وہ ( عصر کی ) نماز پڑھ رہے تھے ۔

صحیح البخاری 555 (صحیح)

قیامت کے احوال کا بیان

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

نبيِ رحمت ﷺ نے فرمایا: ’’ جب جنتی جنت میں اور جہنمی جہنم میں چلے جائیں گے تو موت کو لایا جائے گا اور اسے جنت و جہنم کے درمیان کھڑا کردیا جائے گا، پھر اسے ذبح کر دیا جائے گا، پھر ایک اعلان کرنے والا اعلان کرے گا: جنت والو ! (اب) موت نام کی کوئی چیز نہیں، جہنم والو ! (اب) موت کوئی نہیں، جنتیوں کی فرحت میں، جبکہ جہنمیوں کے حزن و ملال میں اضافہ ہوگا۔

مشکوٰۃ 5591 (متفق علیہ)

مجالسِ ذکر کا انعام

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ میں نے کہا: اے اللّٰه کے رسول ﷺ ! مجالس ذکر کی غنیمت (انعام) کیا ہے ؟ آپ ﷺ ‌نے فرمایا: مجالسِ ذکر کا انعام جنت ہے

السلسلۃ 2865 (صحیح)

گناہوں پر توبہ و استغفار کرتے رہو

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

ہمارے پیارے نبی حضرت محمد مصطفٰی ﷺ نے فرمایا:  اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! اگر تم گناہ نہ کرو تو ﷲﷻ تمہیں (اس دنیا سے) لے جائے اور ایک دوسری قوم لے آئے جو گناہ کریں ، پھر ﷲ تعالٰی سے مغفرت طلب کریں تو وہ انہیں معاف کر دے۔

مشکوٰۃ 2328(صحیح)

مال اور درازي عمر کی خواہش

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

تاجدار کائنات حضورِ اقدس ﷺ نے فرمایا: انسان کی عمر بڑھتی جاتی ہے اور اس کے ساتھ دو چیزیں اس کے اندر بڑھتی جاتی ہیں ، مال کی محبت اور عمر کی درازی ۔

صحیح البخاری 6421 (صحیح)

روزانہ تلاوتِ قرآنِ مجید کرنے کا اجر

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

صادق و امین رسولِ کریم‌ﷺ نے فرمایا: جو شخص دس آیات کا اہتمام کرتا ہے وہ غافلین میں نہیں لکھا جاتا، جو سو آیات (کی تلاوت و حفظ اور عمل) کا اہتمام کرتا ہے تو وہ اطاعت گزاروں میں لکھ دیا جاتا ہے اور جو شخص ہزار آیات کا اہتمام کرتا ہے تو وہ ڈھیروں اجر و ثواب پانے والوں میں لکھ دیا جاتا

مشکوٰۃ 1201 (صحیح)

ﷲﷻ کی پکڑ بہت سخت ھے

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

مُخبرِ صادق حضرت محمد مصطفٰی ﷺ نے فرمایا: اللّٰه تعالٰی ظالم کو چند روز دنیا میں مہلت دیتا رہتا ہے لیکن جب پکڑتا ہے تو پھر نہیں چھوڑتا۔ راوی نے بیان کیا کہ پھر آپ ﷺ نے اس آیت کی تلاوت کی ” اور تیرے پروردگار کی پکڑ اسی طرح ہے، جب وہ بستی والوں کو پکڑتا ہے ۔ جو ( اپنے اوپر ) ظلم کرتے رہتے ہیں، بیشک اُسکی پکڑ بڑی تکلیف دینے والی اور بڑی ہی سخت ہے ۔

صحیح البخاری 4686 (صحیح)

مسنون دعائیں

بِسْمِ ﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے عرض کیا: اللہ کے رسول ﷺ! مجھے کوئی دعا سکھائیں جو میں اپنی نماز میں کیا کروں؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ کہو، اللَّهُمَّ إِنِّي ظَلَمْتُ نَفْسِي ظُلْمًا كَثِيرًا وَلَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ فَاغْفِرْ لِي مَغْفِرَةً مِنْ عنْدك وارحمني إِنَّك أَنْت الغفور الرَّحِيم۔ اے اللہ ! بے شک میں نے اپنی جان پر بہت ظلم کیا ہے، تیرے سوا گناہوں کو کوئی نہیں بخش سکتا، سو اپنی جناب سے مجھے بخش دے، اور مجھ پر رحم فرما، بے شک تو ہی بخشنے والا مہربان ہے۔‘‘

مشکوٰۃ 942 (متفق علیہ)

بہترین صدقہ

بِسْمِ ﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

نبيِ رحمت ﷺ نے فرمایا: ایک دینار وہ ہے جسے تو نے ﷲﷻ کی راہ میں خرچ کیا، ایک دینار جو تو نے گردن آزاد کرنے میں خرچ کیا ایک دینار وہ ہے جسے تونے کسی مسکین پر خرچ کیا اور ایک دینار وہ ہے جسے تونے اپنے اہل و عیال پر خرچ کیا، ان میں سے سب سے زیادہ باعث اجر وہ ہے جو تو نے اپنے اہل وعیال پر خرچ کیا۔

مشکوٰۃ 1931(صحیح)

بوڑھے والدین کی خدمت کا اجر جنت ھے

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

رسولِ کریم ﷺ نے فرمایا: اُس شخص کی ناک خاک آلود ہو جس کے سامنے میرا ذکر کیا جائے لیکن وہ مجھ پر درود نہ پڑھے، اس شخص کی ناک خاک آلود ہو جس کے پاس رمضان المبارک آکر چلا گیا لیکن اسکی مغفرت نہ ہو سکے، اور اُس شخص کی ناک بھی خاک آلود ہو جس کی زندگی میں اسکے والدین یا ان میں سے کوئی ایک بڑھاپے کو پہنچ جائے لیکن (ان کی خدمت) پھر بھی اسے جنت میں داخل نہ کروا سکے۔

مشکوٰۃ 927 (صحیح)

قرض کو بہتر طور ادا کرنے کا طریقہ

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

حضرت جابر بن عبداللہ ؓ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ پر میرا کچھ قرضہ تھا، آپ ﷺ نے مجھے وہ ادا فرمایا تو اس سے زیادہ دیا" ۔  

سنن ابوداؤد 3347 (صحیح)

میت کی طرف سے (فرض) حج کرنا

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

نبيِ رحمت ﷺ سے پوچھا گیا کہ ایک عورت کی ماں ( فرض ) حج کیے بغیر فوت ہوگئی ہے۔ اگر وہ عورت اپنی ماں کی طرف سے حج کرلے تو وہ اسے کفایت کرجائے گا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ہاں ۔ اگر اس کی ماں کے ذمے قرض ہوتا اور وہ عورت اسکی طرف سے ادا کر دیتی تو کیا اسے کفایت نہ کرتا ؟ اسے چاہیے کہ وہ اپنی ماں کی طرف سے حج کرے ۔

سنن النسائی 2634 (صحیح)

انسان کا جنت و جہنم میں ٹھکانا

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

مُخبرِ صادق حضرت محمد مصطفٰی ﷺ نے فرمایا: ”جنت میں جو بھی داخل ہوگا اسے اُسکا جہنم کا ٹھکانا بھی دکھایا جائے گا کہ اگر نافرمانی کی ہوتی ( تو وہاں اسے جگہ ملتی ) تاکہ وہ اور زیادہ شُکر کرے اور جو بھی جہنم میں داخل ہوگا اسے اس کا جنت کا ٹھکانا بھی دکھایا جائے گا کہ اگر اچھے عمل کئے ہوتے ( تو وہاں جگہ ملتی ) تاکہ اس کے لیے حسرت و افسوس کا باعث ہو" ۔

صحیح البخاری 6569 (صحیح)