Friday 26 April 2024

عَمَّ پارہ-30 مختصر مضامین

 أَعُوْذُ بِاﷲِ مِنَ الشَّيْطٰنِ الرَّجِيْمِ

بِسْمِ ﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

1- روز قیامت کوئی سفارش نہ کرسکے گا

اللّٰہ تعالٰی فرماتا ہے کہ قیامت کے دن انسان اور فرشتے صفیں بناکر دربار الٰہی میں کھڑے ہونگے اور خوف الٰہی سے بات تک نہ کرسکیں گے۔ وہی بات کرسکے گا جس کو اللہ رحمن حکم دے گا۔ وہ شفاعت کے بارے میں اچھی اور معقول بات کرے گا یعنی اسی کی سفارش کرےگا جس نے دنیا میں لاالٰہ الااللہ پڑھا اور اس پر عمل کیا ھوگا۔

2- روح نکالنے والے فرشتے

ارشادِ باری تعالٰی ہے کہ فرشتے جو اس کام پہ مامور ہیں بعض لوگوں کی روحوں کو سختی سے گھسیٹتے ہوئے جسم سے نکالتے ہیں جیسے کفار کی روحیں کھینچی جاتی ہیں اور جہنم میں داخل کردیا جاتا ہے اور بعض کی روحوں کو بہت آسانی سے نکالتے ہیں جسے کسی کے بند کھول دیے جائیں۔ جب رب کا حکم آجاتا ہے تو روح قبض کرنے والے فرشتے لمحہ بھر بھی دیر نہیں لگاتے۔

3- ایک نیکی کا سوال ہے

جب کانوں کو بہرا کرنے والا قیامت کا شور ھوگا تو اس دن بھائی اپنے بھائی سے دور بھاگے گا کچھ ہمدردی نہ کرے گا۔ ماں باپ سے بھاگے گا۔ بیوی بچوں سے دور بھاگے گا۔ کوئی کسی کو ایک نیکی دینے کو تیار نہ ھوگا۔ اس دن سب کو اپنی اپنی جانوں کی پڑی ھوگی۔

4- سجین اور علیین

نافرمانوں، کفار اور شیاطین کے اعمال نامے سجین میں ہیں۔ یہ جگہ ساتوں زمینوں کے نیچے ہے۔ جبکہ نیک لوگوں کے اعمال نامے علیین میں ہیں۔ علیین ساتواں آسمان ہے اور اس میں مومنین کی روحیں ہیں۔

5- ابرہہ کا واقعہ

جس نے ہاتھیوں کے لشکر کے ساتھ کعبةاللہ کو گرانے کے لئے چڑھائی کی تھی۔ تدبیر یہ کی تھی کہ آٹھ یا بارہ اونچے اور موٹے ہاتھی لیے اور مضبوط زنجیریں، تاکہ کعبہ کو زنجیروں سے باندھ کر ہاتھی کھینچیں گے اور وہ گرجائے گا۔ اللہ تعالٰی نے ابابیلوں کو بھیجا جن کی چونچ پرندوں جیسی، پنچے کتوں جیسے اور سر درندوں جیسے تھے۔ ان پرندوں نے پتھراؤ کیا جس کو پتھر لگا وھ دو ٹکڑے ہوگیا۔ اس طرح ﷲﷻ نے ابرہہ کے لشکر کو شکست دی۔

6- نہر کوثر

معراج کی رات رسول اکرم ﷺ نے آسمان پر جنت میں اس نہر کو دیکھا اور جبرئیل علیہ السلام سے پوچھا کہ یہ کونسی نہر ہے! تو حضرت جبرئیل علیہ السلام نے فرمایا یہ کوثر ہے جو اللہ تعالٰی نے آپﷺ کو عطا کی ہے۔ اس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ میٹھا ہے۔ جس کے کنارے دراز گردن والے پرندے بیٹھے ہونگے۔ اس کے برتن آسمان کے ستاروں کی گنتی کے برابر ہونگے۔ جس پر قیامت کے دن حضور پاک ﷺ کے امتی آئیں گے۔ بعض کو ہٹایا جائے گا تو میں ﷺ کہوں گا اے رب! یہ میرے امتی ہیں، تو کہا جائے گا آپ ﷺ کو معلوم نہیں کہ آپ ﷺ کے بعد ان لوگوں نے کیا کیا بدعتیں نکالی تھیں۔

7- ہلاکت کن لوگوں کے لئے ہے

جو قیامت کے دن کوجھٹلاتا ہے۔ جو غریب، یتیم، مسکین کو کھانا نہیں کھلاتا اور حسن سلوک نہیں کرتا۔ نہ خود دیتا ہے اور نہ اوروں کو کار خیر پر آمادہ کرتا ہے۔ جو نمازوں کو مکروہ وقت میں جلدی جلدی پڑھتا ہے جیسے مرغ ٹھونگیں مارتا ہے اس میں خشوع وخضوع اور اللہ کا ذکر بہت کم ہوتا ہے۔یہ صرف دکھاؤے کی نماز ہوتی ہے۔ ہمسائے اور ضرورت مند اگر عام استعمال کی کوئی چیز کچھ وقت کے لیے مانگیں تو انکار کر دیتا ہے۔

8- سورۂ اخلاص تہائی قرآن ہے

مشرکین نے حضور ﷺ سے کہا کہ اپنے رب ﷻ کے اوصاف بیان کرو، اس پر یہ سورت نازل ہوئی۔ رسول اللہ ﷺ نے اپنے اصحاب کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے فرمایا کہ کیا تم سے یہ نہیں ہوسکتا کہ ایک رات میں ایک تہائی قرآن پڑھ لو تو یہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین پر بھاری پڑا اور عرض کی بھلا اتنی طاقت تو ہر ایک میں نہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا سنو! یہ سورت (قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ۔۔۔) تہائی قرآن ہے۔

9- معوذتین کا پڑھنا جادو وغیرہ سے حفاظت کا ذریعہ ہے۔

کسی یہودی نے نبی کریم ﷺ پر سحر کردیا تھا جس سے سہو اور نسیان کی حالت ہوگئی۔ اس کا اثر ختم کرنے کے لیےﷲﷻنے آپﷺ پر یہ دو سورتیں (الفلق، الناس) نازل کیں۔ آپﷺ یہ آیات پڑھتے جاتے تھے اور آپ ﷺ کی حالت بہتر ہوتی جاتی تھی اور آیات کے خاتمہ پر آپ ﷺ بالکل تندرست ہوگئے۔

(سورۂ النبا، النزعت، سورۂ عبس، سورۂ التکویر، سورۂ الانفطار، سورۂ المطففین، سورۂ الانشقاق سورۂ البروج، سورۂ الطارق، سورۂ الاعلے، سورۂ الغاشیة، سورۂ الفجر، سورۂ البلد، سورۂ الشمس، سورۂ الیل، سورۂ الضحی، سورۂ الم نشرح، سورۂ التین، سورۂ العلق، سورۂ القدر، سورۂ البینة، سورۂ الزلزال، سورۂ العدیت، سورۂ القارعة، سورۂ التکاثر، سورۂ العصر، سورۂ الھمزة، سورۂ الفیل، سورۂ قریش، سورۂ الماعون، سورۂ الکوثر، سورۂ الکافرون، سورۂ النصر، سورۂ اللھب، سورۂ الاخلاص، سورۂ الفلق، سورۂ الناس)

No comments:

Post a Comment