Saturday 6 April 2024

قَالَ فَمَا خَطْبُكُمْ پارہ- 27 مختصر مضامین

 
أَعُوْذُ بِاﷲِ مِنَ الشَّيْطٰنِ الرَّجِيْمِ

بِسْمِ ﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

1- قرآن کو سمجھنے والوں کے لیے آسان بنادیا ہے، تو کیا کوئی ہے جو سمجھے؟

ارشادِ باری تعالٰی ہے کہ قرآنِ مجید میں جتنے مضامین نصیحت سے متعلق ہیں اُن سب کا اسلوبِ بیان نہایت آسان اور قابل فہم ہےجو بھی نصیحت حاصل کرنا چاہے باآسانی سمجھ کر نصیحت حاصل کرسکتا یے اور اپنی اصلاح کرسکتا ہے۔ پھر رب العالمین فرماتا ہے کہ "کیا کوئی نصیحت حاصل کرنا چاہتا ہے؟"

2- ﷲﷻکی نعمتوں کو نہ جھٹلا سکو گے

اللّٰہ تبارک وتعالٰی جنوں اور انسانوں کو مخاطب کرکے فرماتا ہے فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ تم اپنے ربﷻکی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟ یعنی تم اس کی نعمتوں میں سر سے پاؤں تک ڈوبے ہوئے ہو اور ان نعمتوں اور نظامِ قدرت کا بھرپور فائدہ اٹھا رہے ہو، ناممکن ہے کہ حقیقی طور پر تم کسی نعمت کا انکار کرسکو۔

3- دائیں ہاتھ والے اور بائیں ہاتھ والے

اللّٰہ تعالٰی خوشخبری سنا رہا یے کہ قیامت کے دن جن لوگوں کو ان کے اعمال نامے (رزلٹ کارڈ) دائیں ہاتھ میں دیئے جائیں گے وہ خوش نصیب جنت اور اسکی نعمتوں کے حقدار ہونگے اور جن لوگوں کے اعمال نامے بائیں ہاتھ میں دیئے جائیں گے وہ دوزخ اور اسکے عذابوں کے مستحق قرار پائیں گے۔

4- قیامت کے دن کا منظر

اللّٰہ تعالیٰ قسم کھاکر بیان کرتا ہے کہ پروردگار کا عذاب آکر رہے گا، اور اس کو کوئی نہیں روک سکتا۔ جس دن آسمان تھرتھرائے گا، پہاڑ اون کی طرح اڑنے لگیں گے، خرابی ہے ان لوگوں کے لیے جنہوں نے زندگی کھیل کود میں گزاری، اس دن فرشتے دھکے دے دے کر ان کو آتش جہنم کی طرف لے جائیں گے اور کہیں گے یہ وہ آگ ہے جس کو تم جھٹلاتے تھے۔

5-قیامت کے روز مومنوں کے لئے نور ہوگا

ارشادِ حق تعالیٰ ہے کہ قیامت کے دن ایماندار مرد اور عورتوں کو نیک اعمال کے مطابق نور عطا کیا جائے گا جو ان کے آگے آگے اور دائیں دوڑ رہا ہوگا(اور پل صراط پر روشنی بنے گا)۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالٰی فرماتے ہیں کہ بعض کا نور پہاڑوں کے برابر، بعض کا کھجور کے درختوں کے برابر، بعض کا انسانی قد کے برابر اور سب سے کم نور جس گنہگار مومن کا ہوگا اس کے پیر کے انگوٹھے پر ہوگا جو کبھی روشن اور کبھی بجھتا ہوگا۔

6- دنیا کی زندگی تو محض دھوکے کا سودا ہے۔

خالق کائنات فرماتا ہے کہ جان لو دنیا کی زندگی جو اللہ ﷻ اور رسول ﷺ کی مرضی کے خلاف بسر کی جائے محض بچوں کا کھیل تماشا ہے۔ عورتوں کا بناؤ سنگھار اور آپس میں ایک دوسرے پر فخر کرنا اور مال و اولاد کی کثرت طلب کرنا بالکل اس بارش جیسا ہے جس سے نباتات اُگتی ہیں تو کسان خوش ہوجاتے ہیں پھر خشک ہوکر چورا چورا اور برباد ہوجاتی ہے۔ آخرت میں ایسی غفلت کی زندگی کا بدلہ سخت عذاب ہے۔ اسکے برعکس اطاعتِ خداﷻ و رسولﷺ اور ذکر الٰہی میں زندگی بسر کرنے والوں کے لیے بخشش اور رب کی خوشنودی ہے۔

(سورۂ الذریت، سورۂ الطور، سورۂ النجم، سورۂ القمر، سورۂ الرحمن، سورۂ الواقعة، سورۂ الحدید)

No comments:

Post a Comment