Saturday 6 April 2024

وَقَالَ الَّذِينَ پارہ-19مختصر مضامین

أَعُوْذُ بِاﷲِ مِنَ الشَّيْطٰنِ الرَّجِيْمِ

بِسْمِ ﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

1- قیامت کے دن ظالموں کاانجام

اللّٰہ تعالٰی قیامت کی ہولناکیوں کا ذکر کرتے ھوئے فرماتا ہے کہ جس دن آسمان پھٹ جائے گا اور فرشتے اعمال نامے لے کر لگاتار اتریں گے۔ حکومت صرف ﷲ وَحْدَہٗ لاَشَرِیْکَ کی ہوگی یہ دن کفار پر بہت بھاری ہوگا۔ ظالم حسرت اور افسوس میں اپنے ہاتھوں کو چبائیں گے کہ ہائے رسولِ کریم ﷺ کی راہ لی ہوتی، ہائے کاش فلاں کو دوست نہ بنایا ھوتا کیونکہ اس نے مجھے گمراہ کردیا ورنہ کتاب حق تو میرے پاس آچکی تھی۔

2- قرآن کریم پس پشت ڈالنے والوں کے خلاف نبی کریم ﷺ کی شکایت

قیامت کے دن ﷲﷻ کے سچے رسولﷺ اپنی امت کی شکایت ﷲ تعالٰی کے حضور میں کریں گے کہ میری امت نے قرآن کو چھوڑ رکھا تھا۔ نہ یہ لوگ قرآن مجید پڑھتے، نہ رغبت کے ساتھ سنتے اور اوروں کو بھی سننے سے روکتے تھے۔

3- مومن جاہلوں سے بحث نہیں کرتے

اللّٰہ تبارک وتعالیٰ فرماتا ہے کہ رحمٰن کے سچے بندے زمین پر انکساری کے ساتھ چلتے ہیں اور جب کوئی جاہل ان سے بات کرتاہے تو بجائے تکرار، بحث ومباحثہ یا مناظرہ کے 'سلام' کہہ کر اپنی راہ لیتے ہیں۔

4- وَإِذَا مَرِضْتُ فَهُوَ يَشْفِينِ

اللّٰہ تعالٰی ہی انسان کو کھلاتا اور پلاتا ھے اور مومن اس بات پر بھی یقین رکھتے ہیں کہ شفا دوائیوں میں نہیں بلکہ جب کوئی بیماری آتی تو شفا بھی اللہ ذُوالْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ کے حکم سے ہی ملتی ہے۔

5- حضرت سلیمان علیہ السلام کا چیونٹی کی بات پر تبسم

اللّٰہ تعالٰی نے اپنے بندے حضرت سلیمان علیہ السلام پر خاص فضل فرماتے ہوئے انہیں پرندوں اور حیوانوں کی زبانیں سکھادیں تھی ایک دن آپ اپنے لشکر کے ہمراہ جنگل سے گزر رہے تھے جہاں ایک چیونٹی نے دوسری چیونٹی سے کہا جلد از جلد اپنے سوراخوں میں چلی جاؤ ایسا نہ ہوکہ سلیمان علیہ السلام کا لشکر ہمیں روند ڈالے اور انہیں علم بھی نہ ہو۔ یہ سن کر حضرت سلیمان علیہ السلام مسکرائے اور ﷲ کا شکر ادا کیا جس نے یہ نعمت عطا فرمائی۔

6- حضرت سلیمان علیہ السلام اور ملکہ بلقیس کا واقعہ

حضرت سلیمان علیہ السلام نے اپنے دربار میں توجہ کی تو ہد ہد کو نہ پایا، اس پر سخت ناراض ہوئے، جب وہ آیا تو کہا کہ میں ملک سبا کی خبر لایا ہوں وہاں ایک عورت بلقیس کی حکومت ہے اور وہ اللہ تعالٰی کو چھوڑ کر سورج کو سجدہ کرتے ہیں۔ حضرت سلیمان علیہ السلام نے ملکہ بلقیس کی طرف خط ہد ہد کے ذریعے بھیجا اور شروع میں بِسْمِ ﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ لکھی۔ پھر اسے ملاقات کے لئے حاضر ہونے کی دعوت دی۔ بلقیس نے تحائف دے کر قاصد کو حضرت سلیمان کے پاس بھیجا مگر آپ نے تحائف لینے سے انکار کردیا۔ اور لشکر کشی کا پیغام دیا۔ یہ سن کر ملکہ پریشان ہوئی تحائف اور سازوسامان لے کر حضرت سلیمان کے دربار کی طرف چل پڑی۔ حضرت سلیمان علیہ السلام نے اہل دربار سے پوچھا کہ کون ملکہ کا تخت دربار میں حاضر کرسکتا ہے۔ ایک جِن بولا میں دربار ختم ہونے سے پہلے تخت لاسکتا ہوں۔ اہل دربار میں سے (آصف بن برخیا، ولی اللہ تھے) جن کو کتاب الٰہی (اور اسم اعظم )کا پورا علم تھا بولے میں آنکھ جھپکنے سے پہلے ملکہ کا تخت لے آؤں گا پھر لے آئے۔ جب ملکہ آئی تو اپناتخت دیکھ کر بہت حیران ہوئی۔ حضرت سلیمان علیہ السلام نے اسے دین حق کی دعوت دی اور غیر اللہ کی پرستش سے منع کیا۔ ملکہ بولی اے میرے رب سورج کی پرستش کرکے میں نے اپنی جان پر ظلم کیا اب میں حضرت سلیمان علیہ السلام کے رب پر ایمان لاتی ہوں۔

(سورہ الفرقان، سورہ الشعراء،سورہ النمل)

No comments:

Post a Comment