Saturday 6 April 2024

اِلَیۡہِ یُرَدُّ پارہ-25 مختصر مضامین

أَعُوْذُ بِاﷲِ مِنَ الشَّيْطٰنِ الرَّجِيْمِ

بِسْمِ ﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

1- دنیا کا طالب اور آخرت کو چاہنے والا

اللّٰہ تعالٰی اپنے بندوں پر بڑا مہربان ہے، جسے چاہتا ہے رزق دیتا ہے، بڑا طاقتور، غالب اور جو چاہے کرسکتا ہے۔ جو شخص اپنے نیک عمل کا اجر آخرت میں چاہتا ہے وہ اس کا اجر آخرت میں زیادہ کر دیتا ہے، اور جو اس عمل سے دنیا کا اجر چاہتا ہے وہ اسے دنیا میں ہی اجر دیدیتا ہیں اور آخرت میں اس کو اجر سے کوئی حصہ نہیں ملے گا۔

2- مصیبت اور پریشانی گناہوں کی معافی کا ذریعہ ہے۔

ارشادِ باری تعالٰی ہے کہ اے لوگوں! تمھیں جو بھی دنیا میں مصیبت پہنچتی ہے وہ تمھارے ان اعمالِ بد کی شامت ہوتی ہے جو تم اپنے ہاتھوں سے کرتے ہو اور بہت سے گناہ تو وہ معاف ہی کردیتا ہے۔ صحیح بخاری کی حدیث ہے کہ "مومن کو جو تکلیف، سختی، غم اور پریشانی ہوتی ہے اس کی وجہ سے اللہ تعالٰی اس کی خطائیں معاف کردیتا ہے، یہاں تک کہ ایک کانٹا چبھنے کے عوض بھی۔" گناہ معاف کردیے جاتے ہیں۔

3- ظلم پر جو معاف کردے اس کا اجر ﷲ ﷻ کے ذمہ ھے۔

اللّٰہ تعالٰی مومنوں کی شان بیان فرماتا ہے کہ اگر کوئی ان پر ظلم کرے تو صرف اتنا ہی بدلہ لیتے ہیں اور زیادتی نہیں کرتے، اور برائی کے بدلے ویسا ہی بدلہ لیا جاسکتا ہے۔ پس جس نے برائی کرنے والے کو عفو ودرگزر سے کام لیتے ہوئے معاف کردیا اور اس سے صلح کرلی اس کے لیے بہت بڑا اجر وثواب ہے جو ﷲ ﷻ کے ذمہ ہے کیونکہ اللہ تعالٰی ظالموں کو پسند نہیں کرتا۔

4- سوار ہونے کی دعا۔

جب تم سواری پر اچھی طرح جم کر بیٹھ جاؤ تو ﷲ ﷻ کا احسان یاد کرو اور زبان سے 
سُبْحَانَ الَّذِی سَخَّرَ لَنَا هَذَا وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ وَإِنَّا إِلَى رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُونَ۔

وہ ذات پاک ہے جس نے اس سواری کو ہمارے لئے مطیع کردیا اگر ہمیں وہ قدرت نہ بخشتا تو ہم اس کو قابو میں نہ لاسکتے تھے۔

5- ﷲﷻ کے ذکر سے غفلت کا نتیجہ

ارشادِ باری تعالٰی ہے کہ جو شخص اللہ تعالٰی کی یاد سے غفلت کرے تو ہم اس پر ایک شیطان مسلط کر دیتے ہیں وہی اس کا ساتھی رہتا ہے۔ شیطان اس کو راہِ راست سے روکتا ہے اور یہ سمجھتا ہے کہ میں سیدھی راہ پر چل رہا ہے۔ جب قیامت کے روز دربار الٰہی میں اعمال پیش کیے جائیں گے تو یہ کہے گا کاش! تیرے اور میرے درمیان مشرق اور مغرب کا فاصلہ ہوتا۔ پس شیطان کیسا برا ہمنشین ہے جس کی وجہ سے یہ دن دیکھنا پڑے گا۔

6- ہاہمی مشورہ کی اہمیت۔

اللّٰہ تعالٰی مومنوں کی شان بیان کرتے ہوئے فرماتا ہے کہ یہ لوگ اپنے رب کا حکم مانتے ہیں، نماز قائم رکھتے ہیں، اور ضروری معاملات کے حل کے لیے آپس میں مشورہ کرتے ہیں۔ اور ﷲ ﷻ کا دیا ہوا مال اس کی راہ میں خرچ کرتے ہیں۔ حضورِ اکرم ﷺ بھی بڑے بڑے کاموں میں بغیر آپس کی مشاورت کے ہاتھ نہیں ڈالتے تھے۔

7- زمانے کو برا مت کہو۔

اللّٰہ تعالٰی فلسفیوں اور دہریوں کے عقائد کی نفی کررہا ہے، وھ کہتے ہیں ہمارا زندہ ہونا اور مرجانا بس یہیں دنیا میں ختم ہو جاتا ہے, (ظالم) زمانہ ہی ہمیں فنا کر دیتا ہے، مگر ان لوگوں کو کچھ علم نہیں ہے یہ تو محض قیاس اور اٹکل پچو کی باتیں کرتے ہیں۔ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا" اللہ تعالٰی فرماتا ہے مجھے ابنِ آدم ایذا دیتا ہے جب وہ دہر (زمانے) کو بُرا کہتا، گالی دیتا ھے۔ زمانہ تو میں ہی ہوں، تمام کام میرے ہاتھ سے ہوتے ہیں۔ رات دن کا ہیر پھیر میں ہی کرتا ہوں۔

(سورۂ حم السجدہ، سورۂ الشوریٰ، سورۂ الزخرف، سورۂ الدخان، سورۂ الجاثیہ)

No comments:

Post a Comment