Saturday 6 July 2019

قبر کی پہلی رات

بِسْمِ ﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ.

ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب میت کو قبر میں دفن کر دیا جاتا ہے ۔ تو سیاہ فام نیلی آنکھوں والے دو فرشتے اس کے پاس آتے ہیں ، ان میں سے ایک کو منکر اور دوسرے کو نکیر کہتے ہیں ۔ پس وہ کہتے ہیں ؟ تم اس شخص کے بارے میں کیا کہا کرتے تھے ؟ تو وہ کہتا ہے : وہ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ﷺ ہیں ۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور یہ کہ محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں ۔ وہ دونوں فرشتے کہتے ہیں : ہمیں پتہ تھا کہ تم یہی کہو گے ، پھر اس کی قبر کو طول و عرض میں ستر ستر ہاتھ کشادہ کر دیا جاتا ہے ، پھر اس کے لیے اس میں روشنی کر دی جاتی ہے ، پھر اسے کہا جاتا ہے : سو جاؤ ، وہ کہتا ہے : میں اپنے گھر والوں کے پاس واپس جانا چاہتا ہوں تاکہ انہیں بتا آؤں ، لیکن وہ کہتے ہیں دلہن کی طرح سو جا ، جسے اس کے گھر کا عزیز ترین فرد ہی بیدار کرتا ہے ، حتیٰ کہ اللہ اسے اس کی خواب گاہ سے بیدار کرے گا ، اور اگر وہ منافق ہوا تو وہ کہے گا : میں نے لوگوں کو ایک بات کرتے ہوئے سنا ، تو میں نے بھی ویسے ہی کہہ دیا ، میں کچھ نہیں جانتا ، وہ فرشتے کہتے ہیں : ہمیں پتہ تھا کہ تم یہی کہو گے، پس زمین سے کہا جاتا ہے : اس پر تنگ ہو جا ، وہ اس پر تنگ ہو جاتی ہے ۔ اس سے اس کی ادھر کی پسلیاں ادھر آ جائیں گی ، پس اسے اس میں مسلسل عذاب ہوتا رہے گا حتیٰ کہ اللہ اس کی اس خواب گاہ سے اسے دوبارہ زندہ کرے گا ۔‘‘

الترمذی 1071

جمعہ کو دعا کی ممکنہ گھڑی

بِسْمِ ﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ.

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جمعہ کے روز اس گھڑی کو جس میں دعا کی قبولیت کی امید کی جاتی ہے عصر سے لے کر سورج ڈوبنے تک کے درمیان تلاش کرو“۔

جامع الترمذی 489

مومن کےمومن پر حقوق

بِسْمِ ﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ.

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مومن کے مومن پر چھ حقوق ہیں، ( ۱ ) جب بیمار ہو تو اس کی بیمار پرسی کرے، ( ۲ ) جب مرے تو اس کے جنازے میں شریک ہو، ( ۳ ) جب دعوت کرے تو قبول کرے، ( ۴ ) جب ملے تو اس سے سلام کرے، ( ۵ ) جب اسے چھینک آئے تو اس کی چھینک کا جواب دے، ( ۶ ) اس کے سامنے موجود رہے یا نہ رہے اس کا خیرخواہ ہو۔

جامع الترمذی 2737

آذان کی دعا

بِسْمِ ﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ.

حضور پاکﷺ نے فرمایا: جو شخص اذان سن کر یہ کہے "اَللّٰھُمَّ رَبَّ ھٰذِہ الدَّعْوَۃِ التَّامَّۃِ وَالصَّلَاۃِ الْقَائِمَۃِ اٰتِ مُحَمَّدَنِ الْوَسِیْلَۃَ وَ الْفَضِیْلَۃَ وَابْعَثْہُ مَقَامًا مَّحْمُوْدَنِ الَّذِیْ وَعَدْتَّہٗ" اسے قیامت کے دن میری شفاعت ملے گی۔

صحیح البخاری 614

ذکر و اذکار کی فضیلت

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

حضرت عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ہر انسان کے تین سو ساٹھ جوڑ ہیں جس شخص نے اللہ اکبر ، الحمد للہ ، لا الہ الا اللہ ، سبحان اللہ اور استغفر اللہ کہا ، اور لوگوں کے راستے سے پتھر یا کانٹے یا ہڈی کو دور کر دیا یا نیکی کا حکم یا برائی سے منع کیا اور یہ کام تین سو ساٹھ عدد کے برابر کیا تو وہ اس روز اس طرح چلتا ہے کہ اس نے اپنے آپ کو جہنم سے بچا لیا ہے ۔‘‘ 

مشکوٰۃ 1897

بیوی کا خاوند پر حق

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

حکیم بن معاویہ قشیری اپنے والد سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے عرض کیا : اللہ کے رسولﷺ !  بیوی کا خاوند پر کیا حق ہے ؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ جب تم کھاؤ تو اسے بھی کھلاؤ ، جب تم پہنو تو اسے بھی پہناؤ ، اس کے چہرے پر مارو نہ اسے بُرا بھلا کہو اور (ناراضگی پر) صرف گھر میں اس سے علیحدگی اختیار کرو ۔‘

رواہ احمد و ابوداؤد و ابن ماجہ ۔ مشکوٰۃ 3259

کریم اللّٰہ کی پکار

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہمارا رب تبارک و تعالیٰ ہر رات آسمان دنیا کی طرف نزول فرماتا ہے، اس وقت جب رات کا آخری تہائی حصہ باقی رہ جاتا ہے اور فرماتا ہے کون ہے جو مجھ سے دعا کرتا ہے کہ میں اس کی دعا قبول کروں، کون ہے جو مجھ سے مانگتا ہے کہ میں اسے دوں، کون ہے جو مجھ سے بخشش طلب کرتا ہے کہ میں اس کی بخشش کروں۔

صحیح البخاری 6321

میرا مال کون سا ھے

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

مطرف اپنے والد سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے کہا: میں نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا آپ (اس وقت) سورۂ تکاثر کی تلاوت فرما رہے تھے ، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ ابن آدم کہتا ہے : میرا مال ، میرا مال ، اے ابن آدم ! حالانکہ تیرا مال تو صرف وہ ہے جو تو نے کھایا اور ختم کر دیا ، یا پہن لیا اور بوسیدہ کر دیا یا صدقہ کر کے (آخرت کے لیے) آگے بھیج دیا ۔‘‘

صحیح مسلم 2958

کھانے سے پہلے بسم اللّٰہ پڑھو

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

حضرت حذیفہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا :’’ بے شک شیطان اس کھانے کو ، جس پر اللہ کا نام نہ لیا جائے ، کھانا حلال سمجھتا ہے ۔‘‘

صحیح مسلم 2017

سلام میں پہل کرو

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

پوچھا گیا: اللہ کے رسولﷺ ! جب دو آدمی آپس میں ملیں تو سلام کرنے میں پہل کون کرے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”ان دونوں میں سے جو اللہ کے زیادہ قریب ہے“ ( وہ پہل کرے گا ).

جامع الترمذی 2694

مسواک کی فضیلت

سیدنا عبد اللہ بن عباس ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے مجھے مسواک کرنے کا اتنا حکم دیاگیا کہ مجھے یہ گمان ہونے لگا کہ عنقریب اس کے بارے میں قرآن مجید نازل ہو جائے گا۔

(مسند احمد 553)

مسواک کی اہمیت

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

سیدنا عبد اللہ بن عمر ؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: تم مسواک کا لازمی طور پر اہتمام کرو، کیونکہ یہ منہ کو پاک کرنے والا اور ربّ کو راضی کرنے والا ہے۔

( مسند احمد 552)

مقروض شخص کی عادت

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ نبی اکرم ﷺ نماز میں ( یہ ) دعا مانگتے تھے : اے اللہ ! میں قبر کے عذاب سے تیری پناہ چاہتا ہوں اور مسیح دجال کے فتنے سے تیری پناہ کا طالب ہوں ، میں زندگی اور موت کے فتنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں ، اے اللہ ! میں گناہ اور قرض ( میں پھنس جانے سے تیری پناہ چاہتا ہوں) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا : کسی کہنے والے نے کہا : اللہ کے رسول ﷺ آپ قرض سے کس قدر پناہ مانگتے ہیں ! آپ ﷺ نے فرمایا : ”جب آدمی مقروض ہو جائے تو بات کرتا ہے تو جھوٹ بولتا ہے اور وعدہ کرتا ہے تو اس کی خلاف ورزی کرتا ہے۔

صحیح مسلم 1325

آسان حساب کی دعا کرو

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں:میں نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ایک نماز میں یہ دعا کرتے ہوئے سنا: اَللّٰہُمَّ حَاسِبْنِیْ حِسَابًا یَسِیْرًا۔ (اے اللہ! میراحساب آسان لینا)۔ جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو میں نے کہا: اے اللہ کے نبیﷺ! آسان حساب سے کیا مراد ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کا مطلب یہ ہے کہ اللہ اس کا نامہ اعمال دیکھے اور درگزر فرمائے (ایک روایت کے مطابق) بندے پر اس کے گناہ پیش کیے جائیں اور پھر ان کو فوراً معاف بھی کر دیا جائے، اے عائشہ! قیامت کے دن جس آدمی سے تفصیلی حساب لیا گیا، وہ تو ہلاک ہو جائے گا، اور (یہ بھی یاد رکھو کہ) مومن کو جوبھی تکلیف یا پریشانی لاحق ہوتی ہے، یہاں تک کہ جب اسے کوئی کانٹا چبھتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے بدلے میں اس کے گناہ معاف کر دیتا ہے۔

مسند احمد 13156

رسول اکرم ﷺ کی تلاش

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

میں ( حضرت انس بن مالک رضی الله عنہ) نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے درخواست کی کہ آپ قیامت کے دن میرے لیے شفاعت فرمائیں، آپ ﷺ نے فرمایا: ”ضرور کروں گا“۔ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول ! میں آپ کو کہاں تلاش کروں گا؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”سب سے پہلے مجھے پل صراط پر ڈھونڈنا“، میں نے عرض کیا: اگر پل صراط پر آپ سے ملاقات نہ ہو سکے، تو فرمایا: ”تو اس کے بعد میزان کے پاس ڈھونڈنا“، میں نے کہا: اگر میزان کے پاس بھی ملاقات نہ ہو سکے تو؟ فرمایا: ”اس کے بعد حوض کوثر پر ڈھونڈنا، اس لیے کہ میں ان تین جگہوں میں سے کسی جگہ پر ضرور ملوں گا“۔

جامع الترمذی 2433

توبہ کے دروازے کھلے ہیں

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”بنی اسرائیل میں ایک شخص تھا جس نے ننانوے خون (قتل)  ناحق کئے تھے پھر وہ نادم ہو کر مسئلہ پوچھنے نکلا۔ وہ ایک درویش کے پاس آیا اور اس سے پوچھا کیا اس گناہ سے توبہ قبول ہونے کی کوئی صورت ہے؟ درویش نے جواب دیا کہ نہیں۔ یہ سن کر اس نے اس درویش کو بھی قتل کر دیا ( اور سو خون پورے کر دئیے ) پھر وہ ( دوسروں سے ) پوچھنے لگا۔ آخر اس کو ایک درویش نے بتایا کہ فلاں بستی میں چلا جا، ( وہ آدھے راستے بھی نہیں پہنچا تھا کہ ) اس کی موت واقع ہو گئی۔ مرتے مرتے اس نے اپنا سینہ اس بستی کی طرف جھکا دیا۔ آخر رحمت کے فرشتوں اور عذاب کے فرشتوں میں باہم جھگڑا ہوا۔ ( کہ کون اسے لے جائے ) لیکن اللہ تعالیٰ نے اس نصرہ نامی بستی کو ( جہاں وہ توبہ کے لیے جا رہا تھا ) حکم دیا کہ اس کی نعش سے قریب ہوجائے اور دوسری بستی کو ( جہاں سے وہ نکلا تھا ) حکم دیا کہ اس کی نعش سے دور ہو جا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے فرشتوں سے فرمایا کہ اب دونوں کا فاصلہ دیکھو اور ( جب ناپا تو ) اس بستی کو ( جہاں وہ توبہ کے لیے جا رہا تھا ) ایک بالشت نعش سے نزدیک پایا اس لیے وہ بخش دیا گیا۔

صحیح البخاری 3470

جادو کرنے کرانے سے بچو

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”تباہ کر دینے والی چیز اللہ کے ساتھ شرک کرنا ہے اس سے بچو اور جادو کرنے کرانے سے بھی بچو۔“

صحیح البخاری 5764

بیٹیوں کی کفالت پر جنت

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس کی تین بیٹیاں ہوں اور وہ ان کی تنگدستی اور خوشحالی پر صبر کرے تو اللہ تعالیٰ ان بچیوں پر رحمت کرنے کی وجہ سے اس شخص کو جنت میں داخل کر دے گا۔ ایک شخص نے کہا: اے اللہ کے رسول! اگر دو بیٹیاں ہوں تو؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگرچہ دو ہوں۔ اس نے پھر کہا: اور اگر ایک ہو اے اللہ کے رسول!؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگرچہ ایک بھی ہو۔

مسند احمد 9046

وصیت میں ظلم نہ کرو


بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی ستر سال تک نیک عمل کرتا رہتا ہے، پھر وصیت کے وقت اپنی وصیت میں ظلم کرتا ہے، تو اس کا خاتمہ برے عمل پر ہوتا ہے اور جہنم میں جاتا ہے، اسی طرح آدمی ستر سال تک برے اعمال کا ارتکاب کرتا رہتا ہے لیکن اپنی وصیت میں انصاف کرتا ہے، اس کا خاتمہ بالخیر ہوتا ہے، اور جنت میں جاتا ہے ۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر تم چاہو تو اس آیت کریمہ: «تلك حدود الله» ( سورۃ النساء: ۱۳- ۱۴ ) کو پڑھو یعنی یہ حدود اللہ تعالیٰ کی مقرر کی ہوئی ہیں اور جو اللہ تعالیٰ کی اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی فرمانبرداری کرے گا اسے اللہ تعالیٰ جنتیوں میں لے جائے گا جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں، جن میں وہ ہمیشہ رہیں گے اور یہ بہت بڑی کامیابی ہے، اور جو شخص اللہ تعالیٰ کی اور اس کے رسولﷺ کی نافرمانی کرے، اور اس کی مقررہ حدوں سے آگے نکلے اسے وہ جہنم میں ڈال دے گا جس میں وہ ہمیشہ رہے گا ایسوں ہی کے لیے رسوا کن عذاب ہے۔

سنن ابنِ ماجہ 2704

حافظ قرآن کا مقام

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صاحب قرآن ( حافظ قرآن یا ناظرہ خواں ) سے کہا جائے گا: پڑھتے جاؤ اور چڑھتے جاؤ اور عمدگی کے ساتھ ٹھہر ٹھہر کر پڑھو جیسا کہ تم دنیا میں عمدگی سے پڑھتے تھے، تمہاری منزل(جنت میں) وہاں ہے، جہاں تم آخری آیت پڑھ کر قرآت ختم کرو گے۔

سنن ابو داؤد 1464

قرض دار کو مہلت دو

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا کہ پہلے زمانے میں ایک شخص کے پاس ملک الموت ان کی روح قبض کرنے آئے تو ان سے پوچھا گیا کوئی اپنی نیکی تمہیں یاد ہے؟ انہوں نے کہا کہ مجھے تو یاد نہیں پڑتی۔ ان سے دوبارہ کہا گیا کہ یاد کرو! انہوں نے کہا کہ مجھے کوئی اپنی نیکی یاد نہیں، سوا اس کے کہ میں دنیا میں لوگوں کے ساتھ خرید و فروخت کیا کرتا تھا اور لین دین کیا کرتا تھا، جو لوگ خوشحال ہوتے انہیں تو میں ( اپنا قرض وصول کرتے وقت ) مہلت دیا کرتا تھا اور تنگ ہاتھ والوں کو معاف کر دیا کرتا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں اسی پر جنت میں داخل کیا۔

صحیح البخاری 3451

اللّٰہ تعالیٰ سے مدد مانگو

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : طاقت ور مومن اللہ کے نزدیک کمزور مومن کی نسبت بہتر اور زیادہ محبوب ہے ، جبکہ خیر دونوں میں ( موجود ) ہے ۔ جس چیز سے تمہیں ( حقیقی ) نفع پہنچے اس میں حرص کرو اور اللہ سے مدد مانگو اور کمزور نہ پڑو ( مایوس ہو کر نہ بیٹھ ) جاؤ ، اگر تمہیں کوئی ( نقصان ) پہنچے تو یہ نہ کہو : کاش! میں ( اس طرح ) کرتا تو ایسا ایسا ہوتا ، بلکہ یہ کہو : ( یہ ) اللہ کی تقدیر ہے ، وہ جو چاہتا ہے کرتا ہے ، اس لیے کہ ( حسرت کرتے ہوئے ) کاش ( کہنا ) شیطان کے عمل ( کے دروازے ) کو کھول دیتا ہے ۔

صحیح مسلم 6774

قرض ادا کرو

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک جنازہ لایا گیا، تاکہ آپ اس کی نماز جنازہ پڑھ لیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے ساتھی کی نماز جنازہ پڑھ لو ( میں نہیں پڑھوں گا ) اس لیے کہ وہ قرض دار ہے ، ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: میں اس کے قرض کی ضمانت لیتا ہوں تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پورا ادا کرنا ہو گا ، انہوں نے کہا: جی ہاں، پورا ادا کروں گا، اس پر اٹھارہ یا انیس درہم قرض تھے ۔

سنن ابنِ ماجہ 2407